تحریری شکایت اور بی ایم سی کے دفتر میں کچرا پھینکنے کا انتباہ۔ شکایت کنندگان اور سابق کارپوریٹروں نے الزام لگایا کہ دھاراوی واسیوں کو بھگانے کا یہ اڈانی گروپ کا نیا حربہ ہے
EPAPER
Updated: September 25, 2025, 9:34 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
تحریری شکایت اور بی ایم سی کے دفتر میں کچرا پھینکنے کا انتباہ۔ شکایت کنندگان اور سابق کارپوریٹروں نے الزام لگایا کہ دھاراوی واسیوں کو بھگانے کا یہ اڈانی گروپ کا نیا حربہ ہے
یہاں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیراوراس کے سبب تعفن سے مکین پریشان ہیں۔ بارش کی وجہ سے او ربھی زیادہ گندگی ہوگئی ہے ۔اس تعلق سے تحریری شکایت اور تنگ آکربی ایم سی دفتر میں کچرا پھینکنے کا انتباہ بھی دیا گیا ہے۔ مقامی سابق کارپوریٹرز نے بھی مسئلے کا اعتراف کیا۔ شکایت کنندگان اور سابق کارپوریٹرز کا کہنا ہے کہ دھاراوی واسیوں کو بھگانے کا یہ اڈانی گروپ کا ایک حربہ ہےکہ عاجز آکر لوگ خود ہی دھاراوی چھوڑنے پر مجبور ہوجائیں۔
مکینوں اوردھاراوی بچاؤآندولن کے ذمہ داران کی زبانی
عام آدمی پارٹی کے تعلقہ صدر اوردھاراوی بچاؤ آندولن کےفعال رکن پال رافیل نے بی ایم سی کو لکھا کہ ’’وارڈ نمبر ۱۸۴؍ ۱۸۵؍ اور۱۸۷؍ میں نالو ں کے ڈھکن اورلادیاں ٹوٹی ہیں، ۷؍وارڈ میں سے ہر وارڈ میںکچرا ہی کچرا ہے، لوگ پریشان ہیں اور بی ایم سی خاموش ہے۔‘‘ انہوںنےیہ بھی لکھا کہ ’’اگر ان مسائل کو فوراً حل نہ کیا گیا تو ساری گندگی بی ایم سی دفتر میں ،میں پھینکوں گا۔ یہ دھمکی نہیں، عام آدمی کی آواز ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ’’دراصل جان بوجھ کرایسا کیا جارہا ہے اور اس میں اڈانی گروپ پوری طرح سے شامل ہے۔ اس کا مقصد یہ ہےکہ لوگ پریشان ہوکر خود ہی دھاراوی چھوڑ کرباہر چلے جائیں۔‘‘ عبدالرحمٰن خان نے بتایاکہ’’ دھاراوی کے ۷؍وارڈ ہیں، ان میں سے کسی بھی وارڈ میں جائیے ، گندگی ہی گندگی ہے ،کچرا نہیںاٹھایا جارہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ کنٹریکٹر کے پاس گاڑیوں اورعملہ کی کمی ہے جس سے لوگ پریشان ہیں۔‘‘ انہوں نےیہ بھی بتایا کہ ’’پہلے صبح ،دوپہر اورشام کوکچرے کی گاڑیاںآتی تھیں مگر اب دو دو تین تین دن کچرا نہیںاٹھایاجارہا ہے جس سے ڈھیر لگ گیا ہے ۔‘‘
تین مرتبہ وارڈ آفیسر کے ہمراہ میٹنگیں
وارڈ نمبر ۱۸۴؍کے سابق کارپوریٹرحاجی ببو خان سے پوچھنے پر انہوںنے بھی ان مسائل کا اعتراف کیا اورانہوں نے بھی اس کا اعادہ کیا ۔ ‘‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’ ان مسائل پردو مرتبہ مقامی ایم ایل اے ڈاکٹرجیوتی گائیکواڑ کی اور ایک مرتبہ مقامی رکن پارلیمنٹ ورشا گائیکواڑ کی وارڈ آفیسر کے ہمراہ بات چیت ہوچکی ہے مگر کوئی حل نہیںنکلا ہے۔ آج بھی وہی مسائل اورپریشانیاں ہیں۔ دراصل کنٹریکٹر کےپاس گاڑ ی اورعملہ کی کمی ہے جس کا خمیازہ دھاراوی کے مکین بھگت رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ’’ یہ بھی حقیقت ہے کہ جا ن بوجھ کر ایسا کیا جارہا ہے تاکہ تنگ آکر دھاراوی واسی خود ہی دھاراوی چھوڑنے پر مجبور ہوجائیں مگرایسا نہیں ہوگا ۔‘‘
مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی
کچرا ڈپارٹمنٹ کےایگزیکٹیوآفیسربانگر سےرابطہ قائم کرنے پرانہوں نے شکایت کودرست قراردیا ۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’کچرا اٹھانے کےلئے گاڑیوں کی کمی تھی لیکن اسے پورا کرلیا گیا ہے اورتین دن میں مسئلہ حل ہوجائے گا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ’’اگرکسی جگہ زیادہ پریشانی ہے تواس جگہ کی نشاندہی کیجئے ،میںفوری طور پراسٹاف لگاکروہاں سےکچرا اٹھواتا ہوں۔ اس پر مکینوں کی جانب سے مہیا کردہ انقلاب نے انہیں ۴؍الگ الگ جگہوں کی تصاویر بھیج دیں۔‘‘