Inquilab Logo

حوثیوں کیخلاف فوجی کارروائی میں شمولیت پر یورپی ممالک میں اختلافات

Updated: January 15, 2024, 11:52 AM IST | Agency | Sanaa

اٹلی ،اسپین اور فرانس کا یمن میں امریکی اور برطانوی حملوں میں حصہ نہ لینےکا اعلان ۔ ان تینوں ممالک کا حملوں کو جواز فراہم کرنے کیلئے ۱۰؍ ممالک کی طرف سے جاری مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سےبھی انکار ۔

The United States and the United Kingdom had attacked several Houthi centers in many cities of Yemen. Photo: INN
امریکہ اور برطانیہ نے یمن کے کئی شہروں میں متعددحوثی مراکز پر حملے کئے تھے۔ تصویر : آئی این این

غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کے خلاف یمن کے حوثی جنگجو بحیرہ احمر سے گزرنے والے ان جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جو اسرائیلی بندرگاہ کی طرف جاتے ہیں۔ اس کے سبب اسرائیلی معیشت کو سخت بحران کا سامنا ہے۔ حوثی حملوں کو روکنے کیلئے امریکہ اور برطانیہ نے فوجی کارروائی کی جس کی وجہ سے حوثی جنگجوؤں نے بھی امریکی اور برطانوی اہداف کو نشانہ بنانے کا انتباہ دیا ہے جس کے سبب خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اورجنگ کے دیگر خطوں میں پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اسی وجہ سے یورپی ممالک میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ پہلےاٹلی پھر اسپین اور فرانس نے یمن میں حوثیوں پر حملوں میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ ان تینوں ممالک نے حملوں کو جواز  فراہم کرنے کیلئے ۱۰؍ ممالک کی طرف سے جاری مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے بھی انکار کردیا۔ اس اختلاف نے مغرب میں حوثیوں سے نمٹنے کے بارے میں اختلافات کو اجاگر کردیا ہے جو غزہ میں اسرائیلی فوجی مہم کے خلاف احتجاج کے طور پر بحیرہ احمر میں کئی ہفتوں سےتجارتی جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔واضح رہے کہ امریکی اور برطانوی جنگی طیاروں ، بحری جہازوں اور آبدوزوں سے دنیا کے مصروف ترین تجارتی بحری راستوں میں سے ایک پر حوثیوں کے بار بار حملوں کے جواب جمعہ کی صبح میں درجنوں فضائی حملے کئے تھے۔
 امریکی حکام نے کہا کہ ہالینڈ، آسٹریلیا، کینیڈا اور بحرین نے آپریشن کیلئے لاجسٹک اور انٹیلی جنس مدد فراہم کی تھی۔جرمنی، ڈنمارک، نیوزی لینڈ اور جنوبی کوریا نے ان ۶؍ممالک کے ساتھ ایک مشترکہ بیان پر دستخط کئے ہیں جس میں حملوں کا دفاع کیا گیا ہے اور دھمکی دی گئی ہے کہ اگر حوثی پیچھے نہ ہٹے تو بحیرہ احمر کی تجارت کے آزادانہ بہاؤ کے تحفظ کیلئے دیگر اقدامات کریں گے۔
 اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی کے دفتر کے ایک ذریعے نے بتایا کہ اٹلی نے اس بیان پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔ اسے حوثیوں کے خلاف حملے میں حصہ لینے کیلئے نہیں کہا گیا۔تاہم ایک حکومتی ذریعے نے بتایا کہ اٹلی کو شرکت کیلئے کہا گیا تھا لیکن اس نے ۲؍ وجوہات کی بناء پر انکار کر دیا جن میں سے پہلی یہ تھی کہ اس میں شمولیت کیلئے اطالوی پارلیمنٹ سے منظوری لینا ہوگی۔ دوسرا یہ کہ روم بحیرہ احمر میں امن کی پالیسی پر چلنا چاہتا ہے۔
 ایک فرانسیسی اہلکار نے کہا کہ پیرس کو خدشہ ہے کہ امریکی قیادت میں ہونے والے حملوں میں حصہ لینے سے لبنانی حزب اللہ گروپ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کیلئے ہونے والی بات چیت میں اس کا اثر و رسوخ ختم ہو جائے گا۔
 بحری جہازوں پرحوثی حملوں کے بارے میں 
 امریکہ نے ایران کو نجی پیغام بھیج دیا
 دریں اثناء امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ نے ایران کو ایک نجی طرح کا پیغام بھیجا ہے۔ جوبائیڈن کے مطابق امریکہ نے یہ پیغام بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے حملوں کے سلسلے میں دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی امریکی صدر نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ہم پُر اعتماد ہیں کہ ہماری تیاری مکمل ہے۔ ‘‘جوبائیڈن کیمپ ڈیوڈ میں چھٹیاں منانے کیلئے روانگی سے پہلے میڈیا کے نمائندوں سے بات کر رہے تھے۔ انہوں نے اپنی کیمپ ڈیوڈ روانگی یمن پر امریکی حملوں کے اگلے روز کیلئے شیڈول کر رکھی تھی۔
 واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے اہم ترین مغربی اتحادی برطانیہ نے جمعہ کی رات یمن کے کئی شہروں میں متعدد حوثی مراکز پر حملے کئے ہیں جس سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔امریکہ اور برطانیہ کے ان راتوں رات کئے گئے حملوں کے بعد حوثیوں نے بھی ان حملوں کا مضبوط اور موثر جواب دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ امریکہ نے تجارتی جہازوں کو بہر طور تحفظ دینے کا عزم کیا ہے۔
مجھے لگتا ہے کہ حوثی دہشت گرد ہیں :جوبائیڈن
 وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے ان حملوں کے بارے میں بتایا ہے کہ یمن میں حملوں سے حوثیوں کی میزائلوں کے ذخیروں اور لانچنگ پیڈز کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جن کی وجہ سے جہاز رانی کو خطرات لاحق رہے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کو یمن کے ساتھ جنگ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ` دوسری جانب صدر جوبائیڈن نے میڈیا کے نمائندوں کے سوال پر کہاکہ ` مجھے لگتا ہے کہ حوثی دہشت گرد ہیں۔ ` یاد رہے کہ امریکی دفتر خارجہ نے۲۰۲۱ء میں حوثیوں کا نام دہشت گردوں کی فہرست سے نکال دیا تھا لیکن اب جوبائیڈن نے ان کے بارے میں امریکہ کی پرانی سوچ ظاہر کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK