Inquilab Logo

عرب لیگ کی سربراہی کانفرنس میں اہم موضوعات پر تبادلۂ خیال

Updated: November 03, 2022, 11:46 AM IST | Agency | Al Jazeera City

؍۳ ؍ سال کے بعد عرب لیڈروں کی ملاقات ہوئی ، خطے کے باہمی دلچسپی کے مسائل کے ساتھ ساتھ ان مسائل پر بھی گفتگو کی گئی جن سے متعلق رکن ممالک کے درمیان سنگین اختلاف پایا جارہا ہے میزبان ملک الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون نے مسئلہ فلسطین کےحل کو اپنی اولین ترجیح بتایااور اس موضوع پر مہمان خصوصی انتونیو غطریس سے جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلا س بلا نے کا مطالبہ کیا

A scene from the summit held at the World Conference Center in Algiers City..Picture:INN
الجزائر سٹی کے’ عالمی کانفرنس مرکز ‘میں منعقدہ سربراہی کانفرنس کا ایک منظر۔ ۔ تصویر:آئی این این

:    اہم عرب لیڈروں نے  عرب لیگ کی سالانہ۳۱؍ ویں دو روزہ سربراہی کانفرنس  کے آخری دن بدھ کو اپنےوفود کے ساتھ شرکت کی ا ورمختلف موضوعات پر تبادلۂ خیال کیا ۔ اس دوران خطے کے باہمی دلچسپی  کے مسائل کے ساتھ ساتھ ان مسائل پر بھی گفتگو کی گئی جن سے متعلق رکن ممالک کے درمیان سنگین اختلاف  پایا جارہا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق عرب لیگ کی دو روزہ ۳۱؍ویں سربراہی  کانفرنس کا آغاز منگل سے  الجزائر کے ’ عالمی کانفرنس مرکز‘‘ میں ہوا جس میں عرب ممالک کے  لیڈروں نے ۳؍ برس  کے بعد ملاقات کی۔۲۲؍ رکنی عرب لیگ کی آخری سربراہی کانفرنس کورونا کی وبا سے پہلے۲۰۱۹ء میں ہوئی تھی۔ 
؍۳؍ برس کے بعد یہ موقع آیا
  اس طرح ۳؍ برس کے وقفے کے بعد عرب لیگ کی   یہ کانفرنس ایسے وقت میںہورہی ہے جب  پوری دنیا کی طرح مشرق وسطیٰ اور افریقہ  کے ممالک خشک سالی ، سیلاب، مہنگائی، غذائی  قلت اور توانائی کے بحران کا سامنا کررہے ہیں۔ 
  کانفرنس کے آخری دن بدھ کو  رکن ممالک  کے فرمانروا ، امیر اور وزرائے اعظم نے  مذکورہ مسائل پر تبادلہ ٔ خیال کیا ۔ا س دوران عرب  کے ممالک  سے اسرائیل کے تعلقات اور روس یوکرین تنازع  پر بھی بحث ہوئی ۔    
’’مسئلہ فلسطین کا حل ہماری اولین ترجیح‘‘
  قبل ازیں منگل کو الجزائر کے صدر عبد المجيد تبون نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہاکہ کانفرنس کا مرکزی موضوع مسئلہ فلسطین ہے ۔ ا س کےعلاوہ عرب ممالک کے دیگر موضوعات بھی اس کانفرنس کے ایجنڈے میں شامل  ہیںلیکن مسئلہ فلسطین کا حل ہماری اولین ترجیح ہے۔ 
 اقوام متحدہ سے فلسطین پر خصوصی اجلاس کا مطالبہ 
  کانفرنس کے مہمان خصوصی   اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو  غطریس  تھے۔ انہیں مخاطب کرتے ہوئے تبون نے مسئلۂ فلسطین پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تاکہ فلسطین کو ایک مکمل ریاست کا درجہ دیا جا سکے۔ 
  اہم بات یہ ہے کہ عرب لیگ کی یہ دو روزہ  سربراہ کانفرنس اسرائیل میں عام انتخابات کے موقع پر ہو رہی ہے  جس میں ابتدائی نتائج کے مطابق سابق وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دوبارہ اقتدار میںآنے کے امکانات ہیں۔
  واضح رہےکہ کانفرنس سے قبل الجزائر نے فلسطینیوں کے باہمی اختلافات ختم کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس پر فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے ان کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔ 
’’ جدید تاریخ میں اتنا مشکل دور نہیں دیکھا ‘‘
  اپنی تقریرمیںعبد المجيد تبون نے   یہ بھی کہا  کہ ان دنوں کشیدگی اور بحرانوں کا غلبہ ہے، خاص طور پر عالم عرب  نے اپنی جدید تاریخ میں اتنا مشکل دور پہلے کبھی نہیں دیکھا جس سے وہ  اس وقت  گزر رہا ہے۔
’’ `غیر معمولی عالمی حالات سے 
نئے اتحاد  پیداہو رہے ہیں‘‘
 الجزائر کے صدر نے اپنی تقریر میں یوکرین پر روسی حملے کا ذکر نہیں کیا لیکن اتنا ضرور کہا کہ `غیر معمولی عالمی حالات سے نئے اتحاد  پیداہو رہے ہیں جو ہمارے غذائی تحفظ کو بھی متاثر کر رہا ہے۔
  واضح رہےکہ یوکرین روس تنازع نے عرب لیگ  کے کئی رکن ممالک کو بھی متاثر کیا ہے، کیونکہ کئی عرب ممالک یوکرین اور روسی گندم کی برآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں لیکن اس جنگ  سے متعلق  بیشتر عرب دنیا کا موقف غیر جانبدار رہا ہے۔
 عالمی مسائل پر گفتگو 
  تیونس کے صدر قیس سعید نے عالمی مسائل پر گفتگو کی۔ انہوں نے   اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ یوکرین میں جنگ کی وجہ سے خوراک  اور توانائی کے تحفظ کے بحران  سنگین ہوتا جارہا ہے جو پہلے  ہی سے موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات جیسے مسائل کی وجہ سے  پریشان کن تھا ۔
 اہم لیڈروں نے شرکت نہیں کی 
  سعودی فرمانروا  شاہ سلمان بن عبد العزیز ، سعودی عرب کے وزیر اعظم ولی عہد  محمد بن سلمان ،متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان  ، کویت کے امیر احمد النواف  احمد الصباح  اورمراکش کے شاہ محمد ششم نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی ۔   انہوںنے کانفرنس میں  اپنے نمائندوں کو بھیجا ۔  حالانکہ کانفرنس سے قبل مراکش کے بادشاہ محمد ششم کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس سے خطے کے ممالک کے  سیاسی اور سفارتی اختلافات  دور کرنے میں مدد ملے گی۔  ذرائع کا کہنا ہے کہ مراکش اور الجزائر کے کشیدہ تعلقات وجہ سے بادشاہ محمد ششم نے شرکت نہیںکی ۔
 عرب سوشل میڈیا صارفین کی برہمی 
   ادھر عرب سوشل میڈیا صارفین نےان لیڈروں کی تصاویر ٹویٹ کیں جو اس اہم کانفرنس میں شامل نہیں ہوئے  جن میںمتحدہ عرب امارات، سعودی عرب ، کویت ، عمان ، مراکش ، بحرین  اور اردن  کے فرمانروا شامل ہیں۔  ان کے شرکت نہ کرنے پر غصے کا اظہار کیا گیا ۔  اس  سربراہ کانفرنس میں  مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی ، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی ، فلسطین کے صدر محمود عباس ،  متحدہ عرب امارات کے نائب صدر محمد بن راشد آل مكتوم  اور دیگر لیڈروں  نے  شرکت کی ۔دیگر شرکاء میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس اور اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل حسین ا براہم طٰہٰ بھی شامل ہیں۔
 اس بار بھی شام کو جگہ نہیں ملی
 الجزائر میں ہونے والے اس کانفرنس میں شامی حکومت کا کوئی نمائندہ شامل نہیں تھا۔ ۲۰۱۱ء میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد ہی سے عرب لیگ نے بشار الاسد کی حکومت کو معطل کر دیا تھا اور تب سے شام کو لیگ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔الجزائر اور بعض دیگر ا راکین اس  مرتبہ میں شام کی  رکنیت بحال کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن خلیجی ممالک کی جانب سے اس کی سخت مخالفت کی گئی۔
تزئین و آرائش پر بھی خصوصی توجہ 
 الجزائر کے وسطی علاقے اور ساحل پر واقع عالمی کانفرنس مرکز کی شاہراہ کو عرب پرچموں  سے  سجا یا گیا  اور عرب فن تعمیر کے ماڈل سے مرکزی چوک کو  آراستہ کیا گیا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK