ان دستاویزات میں بڑی تعداد میں ویڈیوز، آڈیو ریکارڈنگز اور تفتیشی ریکارڈ سمیت اگست ۲۰۱۹ء کی وہ نگرانی فوٹیج بھی شامل ہے، جب ایپسٹین جیل میں مردہ پایا گیا تھا۔
EPAPER
Updated: December 23, 2025, 9:02 PM IST | Washington
ان دستاویزات میں بڑی تعداد میں ویڈیوز، آڈیو ریکارڈنگز اور تفتیشی ریکارڈ سمیت اگست ۲۰۱۹ء کی وہ نگرانی فوٹیج بھی شامل ہے، جب ایپسٹین جیل میں مردہ پایا گیا تھا۔
امریکی محکمہ انصاف نے جنسی جرائم کے مجرم جیفری ایپسٹین کی تحقیقات سے منسلک ۸ ہزار سے زائد نئے دستاویزات جاری کر دیئے ہیں۔ یہ اقدام انکشافات میں تاخیر پر بڑھتے ہوئے سیاسی اور قانونی دباؤ کے بعد سامنے آیا ہے۔ رواں ہفتے عام کئے جانے والے دستاویزات، بڑی تعداد میں ویڈیوز، آڈیو ریکارڈنگز اور تفتیشی ریکارڈ پر مشتمل ہیں۔ ان میں اگست ۲۰۱۹ء کی وہ نگرانی فوٹیج بھی شامل ہے، جب ایپسٹین جنسی اسمگلنگ کے الزامات کے تحت ٹرائل کے دوران اپنی جیل کے سیل میں مردہ پایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ایپسٹین فائلز: امریکی محکمۂ انصاف کی دستاویزات میں بھاری ترامیم، شفافیت پر سوالات
شفافیت پر سوالات اور تکنیکی مسائل
محکمہ انصاف نے امریکی قانون سازوں، متاثرین کے وکلاء اور شفافیت کے علمبردار گروپس کی جانب سے مہینوں کی تنقید کے بعد یہ دستاویزات جاری کئے ہیں جنہوں نے محکمہ انصاف پر معلومات روکنے اور سست روی کا الزام لگایا تھا۔ محکمہ نے تقریباً ۱۱ ہزار دستاویزات کے لنکس اپ لوڈ کئے ہیں لیکن ان میں سے کئی لنکس تک رسائی ممکن نہیں تھی یا وہ ڈیڈ پیجز (dead pages) پر ختم ہو رہے تھے، جس کے بعد محکمہ کے اقدام کی جامعیت پر سوال کھڑے ہوگئے تھے۔
متاثرین کے گروپس کا کہنا ہے کہ یہ دستاویزات `ایپسٹین فائلز ٹرانسپیرنسی ایکٹ` (ای ایف ٹی اے) کے تحت متوقع مواد کا محض ایک حصہ ہیں۔ انہوں نے شکایت کی کہ بہت سے ریکارڈز میں بغیر کسی واضح جواز کے بڑی حد تک ترامیم کی گئی ہیں، جس سے عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ایپسٹین فائلز: ڈی او جے ویب سائٹ سے۱۶؍دستاویزات غائب، ٹرمپ کی تصویر بھی شامل
سیاسی ردعمل اور قانونی دھمکیاں
ٹرانسپیرنسی ایکٹ کے حامیوں، جن میں ڈیموکریٹک نمائندے رو کھنہ اور ریپبلکن نمائندے تھامس میسی شامل ہیں، نے محکمہ انصاف پر ۱۹ دسمبر کی قانونی ڈیڈ لائن پوری نہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے اٹارنی جنرل پیم بونڈی کے خلاف عدم تعمیل پر ممکنہ قانونی کارروائی کی وارننگ بھی دی۔ سینیٹ کے اقلیتی لیڈر چک شومر نے بھی محکمہ پر دباؤ بڑھاتے ہوئے ۲۲ دسمبر کو ایک قرارداد پیش کی، جس میں مکمل انکشاف کو یقینی بنانے کیلئے قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: ایپسٹین فائلز: ٹرمپ کی تصویر ہٹانے پر شدید ردعمل، دوبارہ شامل کی گئی
محکمہ انصاف کا دفاع
محکمہ پر تنقیدوں کے درمیان ڈپٹی اٹارنی جنرل ٹوڈ بلانچ نے بتایا کہ ایک ہزار سے زائد متاثرین کی شناخت چھپانے کیلئے کئی ترامیم کی گئیں جس کی وجہ سے یہ دیر ہوئی ہے۔ انہوں نے ان الزامات کو مسترد کردیا کہ محکمہ، صدر ڈونالڈ ٹرمپ سمیت سیاسی شخصیات کو بچا رہا ہے، جن کے ایپسٹین کے ساتھ سماجی تعلقات رہے ہیں، حالانکہ صدر نے کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے۔ صدر ٹرمپ نے ابتدا میں ان فائلز کی ریلیز کی مزاحمت کی تھی، لیکن کانگریس کے دباؤ کے بعد انہوں نے بالآخر اس قانون سازی پر دستخط کر دیئے تھے جس کے تحت ان فائلز کے عوامی انکشاف کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔