Inquilab Logo

آئی آئی ٹی پوائی کی فیس میں اضافےپرناراضگی اور احتجاج

Updated: August 08, 2022, 10:35 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Powai

ایس ایف آئی اوراین سی پی کے کارکنان کاگیٹ پر اورطلبہ کا کیمپس کے اندربڑھائی گئی فیس واپس لینے کا پرزور مطالبہ ۔ مظاہرین کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا

 Protesters at the gate of IIT Powai demanding withdrawal of increased fees.Picture:INN
آئی آئی ٹی پوائی کے گیٹ پرمظاہرین بڑھائی گئی فیس واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے۔ تصویر:آئی این این

یہاں آئی آئی ٹی میں فیس میںاضافےکے خلاف اورطلبہ کی حمایت میںاتوار کی صبح سیاسی پارٹی نے احتجاج کیا گیا۔ یہ احتجاج مذکورہ تعلیمی ادارے کے گیٹ پر اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) اوراین سی پی نے کیا۔مظاہرین نے ۲۳- ۲۰۲۲ء کیلئے بڑھائی گئی فیس واپس لینے کا پرزور مطالبہ کیا ۔طلبہ بھی کیمپس کے اندر مختلف انداز میں اپنے اپنے طور پر احتجاج کررہے ہیں۔ این سی پی کارکنان ہاتھوں میںپلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر مراٹھی ،ہندی اور انگریزی میں فیس میں اضافے کے خلاف نعرے تحریرتھے ۔ مظاہرین  نے جمع ہوکر احتجاج شروع کیا ہی تھا کہ پولیس نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا اورقریب میںواقع پولیس اسٹیشن لئے گئے جہاںان کےنام اور پتے لکھنے کے بعد انہیںچھوڑ دیا گیا۔ دراصل پی جی اورپی ایچ ڈی کے طلبہ کے ساتھ نئے داخلہ لینے والے طلبہ کی سالانہ فیس میںکافی اضافہ کردیا گیا ہے جس سے طلبہ ناراض ہیں۔ پرانے طلبہ کی فیس میں۴۵؍ فیصد جبکہ پی جی میںداخلہ لینےوالے نئے طلبہ کی فیس میں ۹۰۰؍فیصد تک اضافہ کردیا گیا ہے۔ اتنا ہی نہیںبلکہ ہوسٹل کی فیس اوردیگر مراعات کیلئے زیادہ چار ج لیا جارہا ہے اور  ۱۸۰۰؍ روپے اضافی چارج بھی وصول کیا جارہا ہے۔ اسی سبب طلبہ اورمظاہرین کاکہنا ہےکہ یہ اعلیٰ تعلیمی اورتحقیقاتی ادارہ ہے ،کوئی پرائیویٹ کمپنی نہیں ہے لہٰذا فیس میںکیا گیا اضافہ واپس لیا جائے ۔ اس سلسلے میں ایک ہزار سے زائد طلبہ نے اپنی دستخط کے ساتھ ایک خط ڈین کودیا ہے لیکن کوئی فرق نہیں پڑا بلکہ ڈین نے یہ جواب دیا کہ یہ فیس کا مسئلہ ہے ،یہ کوئی ڈیموکریسی کا معاملہ نہیں ہے۔ فیس کیلئے طلبہ کو پریشان کیا جارہا ہے اورایک دن میں تین تین مرتبہ انہیں یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ وہ جلد ازجلد فیس جمع کروائیں جس سے وہ ذہنی تناؤ کاشکار ہیں۔طلبہ کی جانب سے یہ جوازپیش کیا گیاہے کہ وہ سرکارکیلئے اور غیر سرکاری اداروں کیلئےپروجیکٹ بناتے ہیں اور اسی شاندار کامیابی پرآئی آئی ٹی پوائی کا نام روشن ہوتا ہے اور اسے سالانہ ۳۰۰؍ کروڑ روپے ملتے ہیں۔ اس لئے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کو خصوصی رعایت دے ، ان کا خیال رکھے تاکہ ان اداروں میںزیرتعلیم طلبہ اپنی بہترین صلاحیتوں کوبروئے کار لاسکیں۔ ایس ایف آئی ممبئی کےسیکریٹری پروین بھاسکر منجلکر نےنمائندۂ انقلاب کوبتایاکہ ’’ احتجاج کوشروع ہوئے کچھ ہی وقت گزرا تھا کہ پولیس نے سب کواپنی تحویل میںلے لیا لیکن ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ فیس میںکیا گیا اضافہ فوراً واپس لیا جائے ،اگر یہ مطالبہ منظور نہ کیا گیا تو اور بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا۔‘‘ انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’ غریب طلبہ تعلیم حاصل کرنے آتے ہیںل یکن اس طرح فیس میںبے تحاشہ اضافے کے ذریعے ان کی تعلیم کا راستہ روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘‘انہوںنے مزید کہاکہ’’ڈین کا بیان انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور قابل مذمت ہے۔ وہ ایک اہم عہدے پر فائزہیں،ان کومسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کرنی چاہئے نہ کہ اس پرگھٹیا بیان بازی ۔‘‘ ترپتی نکالجے نے کہاکہ ’’ فیس میں اضافے کا فیصلہ طلبہ پربوجھ ہے اور وہ اتنی فیس ادا نہیں کرسکیں گے جس کانتیجہ یہ ہوگاکہ بہت سے باصلاحیت طلبہ تعلیم ترک کرنے پر مجبور ہوں گے ۔ توکیا اس طرح سے ان کے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کاراستہ روکنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔‘‘ وملیش راج بھر نے کہا کہ ’’ ہم سب کو مجبور ہوکرطلبہ کی حمایت میں آوازبلند کرنی پڑی ہے ۔پولیس نے ہمارے ساتھیوں کو تحویل میںلے لیا لیکن اس کایہ ہرگزمطلب نہیں ہےکہ ہم اس کی وجہ سے اپنے مقصد سے پیچھے ہٹ جائیں گے بلکہ اگر انتظامیہ نے فیس واپس لینے کا جلد از جلد فیصلہ نہ کیا تو مزیداحتجاج کیا جائےگا۔آج ہم لوگ ڈین کو میمورنڈم دیں گے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK