بامبے ہائی کورٹ نے یوپی کے سی ایم آدتیہ ناتھ کی زندگی پر مبنی فلم کی تھیٹر میں ریلیز کی اجازت دی، عدالت نے کہا کہ اس میں کچھ بھی قابل اعتراض نہیں ہے۔
EPAPER
Updated: August 26, 2025, 10:00 PM IST | Mumbai
بامبے ہائی کورٹ نے یوپی کے سی ایم آدتیہ ناتھ کی زندگی پر مبنی فلم کی تھیٹر میں ریلیز کی اجازت دی، عدالت نے کہا کہ اس میں کچھ بھی قابل اعتراض نہیں ہے۔
`بامبے ہائی کورٹ نے یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی زندگی پر مبنی فلم کو تھیٹر میں ریلیز کی اجازت دے دی ،سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن نے فلم کو ریلیز کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر کی بد نامی کا سبب بن سکتی ہے۔ دی انڈین ایکسپریس کی اطلاع کے مطابق بامبے ہائی کورٹ نے پیر کو فلم میں کسی بھی ترمیم کے بغیر ریلیز کی اجازت دے دی۔ جسٹس ریواتی موہتے ڈیرے اور نیلا کے گوکھلے پر مشتمل بینچ نے کہا کہ’’ `اجے: دی ان ٹولڈ اسٹوری آف اے یوگی‘‘ نامی فلم میں کوئی اعتراض کی بات نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھئے: وجے ورما اور فاطمہ ثناء شیخ کی ’’گستاخ عشق‘‘ کا ٹیزر ریلیز
یہ فلم شانتانو گپتا کی کتاب’’ `دی مونک ہو بکم چیف منسٹر: دی ڈیفینیٹو بائیوگرافی آف یوگی آدتیہ ناتھ‘‘ پر مبنی ہے۔ بار اینڈ بینچ نے اطلاع دی کہ فلم کے پروڈیوسر، سمراٹ سنیماٹکس انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ، سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن کی جانب سے فلم میں تحریف اور ترمیم کی سفارش کے بعد عدالت میں پہنچے تھے۔ درخواست کے جواب میں، ہائی کورٹ نے فلم سرٹیفیکیشن باڈی کے احکامات کو کالعدم قرار دے دیا۔ اس سے قبل سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن نے فلم پر۲۹؍ اعتراضات اٹھائے تھے۔اپیل پر،۱۷؍ اگست کو ایک ریوائزنگ کمیٹی نے آٹھ اعتراضات خارج کر دیے، لیکن پھر بھی فلم کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے گریز کیا۔ بار اینڈ بینچ نے اطلاع دی کہ فلم سازوں کے ہائی کورٹ میں جانے کے بعد، ججوں نے۲۲؍ اگست کو فلم دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔عدالت نے فلم سرٹیفیکیشن باڈی سے کہا، ’’ہم نے فلم کو اس کے تناظر میں دیکھا ہے، اور ہمیں نہیں لگتا کہ کسی چیز کو دوبارہ مدون کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے ہر اس نقطہ پر روکا جو آپ نے نشان زد کیا تھا۔ ہم نے ہر چیز نوٹ کی ہے۔ ہمیں کچھ بھی اعتراض کے لائق نہیں لگا۔‘‘سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن کے وکیل، رام آپٹے نے دلیل دی کہ فلم بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر کے لیے ممکنہ طور پر بدنام کن ہے، دی انڈین ایکسپریس نے اطلاع دی۔ سمراٹ سنیماٹکس، جس کی نمائندگی وکیل روی کدم نے کی، نے کہا کہ سرٹیفیکیشن باڈی نے فلم کو کلیئر کرنے کی شرط کے طور پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ مانگا تھا۔کدم نے دلیل دی کہ بورڈ نے کسی نجی فرد سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ مانگ کر اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا ہے۔فلم ساز پہلے ہی ایک ڈس کلیمر شامل کر چکے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ فلم افسانوی ہے اور حقیقی واقعات سے متاثر ہے۔عدالت نے مشورہ دیا کہ سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن ڈس کلیمر میں ایک اضافہ کا مطالبہ کر سکتا ہے۔عدالت نے کہا، ’’ایک لفظ `تخلیقی آزادی کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ ٹھیک ہے۔ یہ ہر چیز کا احاطہ کرتا ہے۔‘‘