• Thu, 18 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نتیش نے جس ڈاکٹر کا نقاب کھینچا اُس نے فی الحال بہار چھوڑ دیا، ملازمت بھی نہیں کرنا چاہتی

Updated: December 18, 2025, 11:55 AM IST | Inquilab News Network | Patna

آیوش محکمہ کے تحت تقرری نامہ سونپتے وقت وزیراعلیٰ نتیش کمار نے جس مسلم  خاتون ڈاکٹر کا نقاب کھینچا تھا وہ ان کی اس حرکت سے اس قدر دل برداشتہ ہیں کہ انہوں  نے فی الحال بہار  ہی چھوڑ دیا ہے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

آیوش محکمہ کے تحت تقرری نامہ سونپتے وقت وزیراعلیٰ نتیش کمار نے جس مسلم  خاتون ڈاکٹر کا نقاب کھینچا تھا وہ ان کی اس حرکت سے اس قدر دل برداشتہ ہیں کہ انہوں  نے فی الحال بہار  ہی چھوڑ دیا ہے۔ نصرت پروین  بنگال میں  اپنے والدین  کے پاس منتقل ہوگئی  ہیں۔   وہ  ملازمت بھی جوائن نہیں کرنا چاہتیں حالانکہ اہل خانہ انہیں سمجھانے کی کوشش کرر ہے ہیں۔  نصرت کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا اس کے بعد وہ ملازمت جوائن کرنے کی ہمت ہی نہیں جٹا پارہی ہیں۔  ان کےبھائی  کے دوست اور مغربی بنگال کے سینئر صحافی شاہنواز اختر جنہوں  نے نصرت کے بنگال منتقل ہونے کی خبر دی ہے، نے بتایا کہ ’’بیٹی کے ڈاکٹر بننے سے خاندان کے لوگ کافی خوش تھے لیکن اس واقعہ کے بعد نصرت شدید  صدمہ  سے دوچار ہیں۔ اہل خانہ سمجھا رہے  ہیں مگر وہ خود کو سنبھال نہیں پارہی ہیں۔وہ ملازمت بھی جوائن نہیں کرنا چاہتیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ۱۵؍ دسمبر  کے  اس سانحہ کے دوسرے ہی دن نصرت کولکاتا میں اپنے والدین کے گھر چلی گئی تھیں۔ وہ پڑھائی میں کافی ذہین تھیں اور ڈاکٹر بننا ان کا خواب تھا۔ شاہنواز اختر نے بتایا ہے کہ’’ نتیش کمار کی مذکورہ حرکت کے بعد نصرت نے  پہلا فون  اپنے بھائی کو کیا۔روتے ہوئے انہوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والا واقعہ بیان کیا اور کولکاتا منتقل ہونے کی خواہش ظاہر کی۔‘‘‘

 
 
 
 
 
View this post on Instagram
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Inquilab - انقلاب (@theinquilab.in)

دوسرے ہی دن وہ کولکاتا چلی بھی گئیں۔  نصرت کا کہنا ہے کہ ’’میں یہ نہیں کہتی کہ وزیراعلیٰ  نے جو کچھ کیا وہ جان بوجھ کر کیا مگر لیکن جو ہوا اس سے مجھے بہت تکلیف پہنچی ہے۔ وہاں بہت سارے لوگ  موجود تھے۔ کچھ تو ہنس رہے تھے۔ایک لڑکی ہونے  کے ناطے یہ میرے کیلئے بہت  بڑی توہین تھی۔ ‘‘
ا نہوں نے مزید کہا ہے کہ ’’میں نے اسکول سے کالج تک حجاب میں رہ کر پڑھائی کی، گھر ہو یا مارکیٹ یا پھر مال، ہر جگہ میں حجاب  پہن کر  گئی۔ گھر پر امی ابو نے ہمیشہ یہی سکھایا ہے۔حجاب ہماری تہذیب کا حصہ ہے۔منگل کو خصوصی جامع نظرِ ثانی (ایس آئی آر) کے تحت پانچ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مسودہ ووٹر فہرستوں کی اشاعت کے ساتھ ہی ووٹروں کو نوٹس جاری ہونے لگےمگر بہار سے سامنے آنے والے ایک طریقۂ کار سے متعلق سرخ جھنڈے نے انتخابی نظام کے اندر تشویش پیدا کر دی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’میری سمجھ میں  نہیں آرہاہے کہ میری غلطی کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے غلط کیا، یہ میں بھی نہیں کہہ رہی، لیکن اس وقت مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔ دل کو سکون نہیں ہے۔ وہ دن یاد کر کے میں سہم جاتی ہوں۔میں آگے کیا کروں گی، اس کا بھی ابھی کچھ پتہ نہیں ہے۔ پٹنہ میں میرے ساتھیوں نے بھی مجھے کافی سمجھایا تھا۔ وہ مجھے رُکنے کیلئےکہہ رہے تھے، لیکن اب مجھے وہاں اچھا نہیں لگ رہا۔‘‘
نصرت پروین نے مزید کہا کہ’’ابھی بھی کئی ساتھیوں کے فون آ رہے ہیں، وہ مجھے بلا رہے ہیں، لیکن میرے اندر ہمت نہیں ہے۔ بڑی محنت کرکے یہاں تک پہنچی تھی۔ سوچا تھا سرکاری نوکری مل جائے گی تو ابّا امّی کی مدد کروں گی۔بھائی کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر گھر کی ساری ذمہ داریوں میں ہاتھ بٹاؤں گی۔ ہمارے سماج میں بہت سے ایسے لوگ تھے جو کہتے تھے کہ بیٹی کو اتنا پڑھا کر کیا کرنا  ہے،ہاتھ سے نکل جائے گی لیکن سب کی باتوں کو نظرانداز کر کے امّی ابّا نے مجھے پڑھایا تھا۔‘‘
  نصرت کے بھائی نے بتایا کہ’’ میں اور خاندان کے لوگ انہیں سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘  انہوں نے بتایا کہ ’’وہ اس وقت ذہنی صدمے سے گزر رہی   ہیں۔ انہیں  ۲۰؍ دسمبر کو نوکری جوائن کرنی  ہے۔‘‘
 
’’ وزیراعلیٰ کو آگے آکر خود صفائی دینی چاہیے‘‘
وزیراعلیٰ نتیش کمار کے ذریعے  خاتون ڈاکٹر کا حجاب کھینچنے کے واقعہ کو ’پدرانہ شفقت‘ اور ’سرپرست‘ کا پیار دلار کہنے پر متاثرہ ڈاکٹر کے قریبی لوگ سخت ناراض ہیں۔ متاثرہ ڈاکٹر کے ایک بہت قریبی شخص  کے مطابق  جو لوگ پدرانہ شفقت اور سرپرستی کی بات کررہے ہیں ، انہیں نہ تو لڑکی اور نہ ہی حجاب اور انفرادی آزادی اور وقار کی حساسیت کا احساس ہے۔متاثرہ ڈاکٹر کی ایک اور قریبی نے کہا کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار کو خود آگے آکر صفائی دینی چاہیے تاکہ معاملہ مزید طول نہ پکڑے۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK