اپوزیشن کی جانب سے امریکی صدر پر قریبی لوگوںکو بچانے کیلئے قانون کے غلط استعمال کا الزام، امریکہ میں انصاف کے۲؍ نظام کا طعنہ
EPAPER
Updated: July 12, 2020, 9:35 AM IST | Agency | Washington
اپوزیشن کی جانب سے امریکی صدر پر قریبی لوگوںکو بچانے کیلئے قانون کے غلط استعمال کا الزام، امریکہ میں انصاف کے۲؍ نظام کا طعنہ
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے صدارتی اختیارات استعمال کرتے ہوئے اپنے مشیر اور دیرینہ دوست راجر اسٹون کی سزا معاف کر دی ہے۔اسٹون کو امریکی محکمۂ انصاف نے ۲۰۱۶ء کے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کے معاملے میں ۳؍ سال۴؍ ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔جمعہ کو وہائٹ ہاؤس نے بیان جاری کرکے بتایا کہ اسٹون سمیت اس کیس میں ملوث تما م افراد پہلے ہی نامناسب رویے کا سامنا کر چکے ہیں۔ لہٰذا اسٹون اب آزاد شہری ہیں ۔
امریکی قانون صدر کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ مواخذے کے علاوہ امریکہ کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کو معاف کر سکتے ہیں۔ لیکن صدر ٹرمپ کے مخالفین کا الزام ہےکہ وہ اپنےقریبی ساتھیوں کو بچانے کیلئے اس اختیار کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ نیزصدر کی جانب سے سزا معاف کئے جانے کے باوجود راجر اسٹون کا جرم ختم نہیں ہو گا۔ البتہ وہ جیل جانے سے بچ جائیں گے۔
راجر اسٹون کئی دہائیوں سے ٹرمپ کے مشیر ہیں۔ وہ ۲۰۱۶ء کی صدارتی مہم کے دوران بھی ٹرمپ کے ساتھ تھے۔ وہ مختلف مواقع پر سزا معاف کرنے کی اپیل کر چکے ہیں۔ چند روز قبل اُنہوں نے اپنی انسٹا گرام پوسٹ میں کہا تھا کہ اگر وہ کوروناکے دوران جیل گئے تو اُن کی زندگی برباد ہو جائے گی۔ ڈونالڈ ٹرمپ پہلے ہی اسٹون کو ملنے والی سزا پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ختم کرنے کا عندیہ دیتے آئےہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ محکمۂ انصاف کی جانب سے ابتداً اسٹون کو۷؍ سے۹؍ سال قید کی سزا دینے کی سفارش خوفناک اور ناانصافی تھی۔
اس پر اٹارنی جنرل ولیم بر نےکہا تھا کہ صدر کے ایسے بیانات سے اُن کیلئے اپنا کام کرنا بہت مشکل ہے۔ولیم بار نے راجر اسٹون کو کم سے کم سزا دینے کی سفارش کی تھی۔واشنگٹن جیوری نے نومبر ۲۰۱۹ءمیں راجر اسٹون کو۷؍ مختلف الزامات کے تحت سزا سنائی تھی جن میں کانگریس کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنا، جھوٹے بیانات جمع کروانا اور شواہد میں ردوبدل کرنا شامل تھے۔البتہ اسٹون کا یہ موقف رہا ہے کہ اُن کے خلاف یہ کارروائی سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہے۔امریکی ایوانِ نمائندگان کی ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شیف نے صدر ٹرمپ کے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ صدر نے اسٹون کی سزا معاف کر کے واضح کر دیا ہے کہ امریکہ میں انصاف کے دو نظام ہیں۔ ایک جس میں وہ اپنے مجرم دوستوں کو معاف کرتے ہیں اور دوسرا عام لوگوں کیلئے ہے۔ واضح رہے کہ راجر اسٹون کو ٹرمپ کا دوست کہا جاتا ہے ۔ حال ہی میں فیس بک نے ان کا اکائونٹ بند کیا ہے۔