Inquilab Logo

سیاسی مداخلت کے سبب عمران خان پر ہوئے حملے کا معاملہ درج نہیں کیا جا رہا تھا

Updated: December 16, 2022, 4:16 PM IST | Islamabad

پاکستان کے چیف جسٹس کے پولیس تبادلوں کے معاملے کی سماعت کے دوران سخت تبصرے، عمر عطا بندیال نے کہا’’ پاکستان پولیس میں تفتیشی مہارت نام کی کوئی چیز نہیں ہے

The Chief Justice of Pakistan (Inset) recalled Imran`s case during the hearing
چیف جسٹس آف پاکستان ( انسیٹ) نے سماعت کے دوران عمران کا معاملہ یاد کیا

 پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پولیس میں تبادلوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران  تبصرہ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان پر حملے کا مقدمہ سیاسی مداخلت کی وجہ سے درج نہیں ہوا تھا۔ جمعرات  کو پولیس افسران کے سیاسی بنیادوں پر تبادلوں کے خلاف کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی، جس میں عدالت نے پولیس افسران کے قانون میں درج وقت سے پہلے تبادلوںکو روکتے ہوئے صوبے پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومت کو پولیس آرڈر ۲۰۰۲ءپر عملدرآمد کا حکم دیدیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ مقررہ وقت سے پہلے تبادلہ ناگزیر ہو تو وجوہات تحریر کی جائیں۔ کسی بھی افسر کو سینئر پولیس افسر کی مشاورت کے بغیر نہ ہٹایا جائے۔ عدالت نے ریمارک دیا کہ سندھ اور بلوچستان میں بھی کیوں نہ گڈ گورننس کا یہی فارمولا اپنایا جائے؟
 سپریم کورٹ نے پنجاب، پختونخوا، سندھ اور بلوچستان  پولیس  سے  ۱۰؍ سال میں تبدیل کئے گئے افسران کی فہرست طلب کی۔ چیف جسٹس نےپوچھاکہ’’ کیا پنجاب حکومت خود قانون پر عمل کرے گی یا عدالت حکم دے؟ صوبائی حکومت سے ہدایات لے کر آگاہ کریں۔‘‘ انہوں نے کہا’’ جرائم اور عدم تحفظ کی وجہ سے عوام متاثر ہو رہے ہیں۔‘‘چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس افسران کے تبادلے ایم پی اے کے کہنے پر نہیں ہونے چاہئیں۔ قانون کے مطا بق ۳؍ سال سے پہلے سی پی او یا ڈی پی او کو ہٹایا نہیں جا سکتا۔ ڈی پی او اور سی پی او تعینات کرنا آئی جی کا اختیار ہے۔ کیا تمام تعیناتیاں آئی جی کرتے ہیں؟ قانون کے مطابق افسران کو قبل از وقت ہٹانے پر پابندی نہیں لیکن طریقہ کار پر عمل کیا جائے۔
 سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہاکہ تاثر ہے کہ پولیس کو حکومتیں سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ قانون کے مطابق تو تحقیقاتی افسران کوپولیس کے دیگر کاموں سے الگ ہونا چاہئے۔ تحقیقاتی افسران کا الگ کیڈر ہونا چاہئے تاکہ وہ مکمل آزاد ہوں۔ پولیس میں تفتیشی مہارت  نہیں ہے۔ ناقص شواہد پیش کئے جانے سے ملزمین کو فائدہ پہنچتا ہے۔ پولیس ملزمین کو فائدہ دے گی تو مظلوم کہاں جائے گا؟
 دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پولیس افسران کے تبادلے مشاورت ہی سے ہو رہے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی مداخلت کی وجہ ہی سے عمران خان حملے کا مقدمہ درج نہیں ہو رہا تھا۔ سپریم کورٹ کو اندراج مقدمہ کا حکم دینا پڑا کیونکہ کئی دن گزر چکے تھے۔ پنجاب حکومت خود قانون پر عمل کرے تو عدالتی حکم کی ضرورت نہیں پڑے گی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بھی قتل و غارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک میں وکلا کے قتل کے واقعات بھی بڑھ رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا حکومت نے نوٹس کے باوجود پولیس تبادلوں کی رپورٹ جمع نہیں کروائی۔ عوام کے متاثر ہونے کی وجہ سے عدالت نے پولیس ٹرانسفر پوسٹنگ کا نوٹس لیا ہے۔ پولیس کی بے ربط ٹرانسفر پوسٹنگ سے سارا نظام متاثر ہوتا ہے۔بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK