Inquilab Logo

ٹیسٹا کےخلاف مقدمےچلانےکاسپریم کورٹ کافیصلہ غیرآئینی بھی ہےاور غیراخلاقی بھی: دُشینت دوے

Updated: August 12, 2022, 3:06 PM IST | Agency | New Delhi

گجرات فساد کی سازش کے کیس میں ذکیہ جعفری کی عرضی مسترد کرتے ہوئےٹیسٹا ستیلواد اوردیگر کے خلاف کارروائی کا مشورہ دینے والے سپریم کورٹ کے فیصلے کو سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے نے قطعی غیر آئینی اور غیر اخلاقی قرار دیا ہے

Teesta Setalvad  victim of the death of the government (file photo) .Picture:INN
حکومت کے انتقال کا شکار ٹیسٹا سیتلواد ۔ تصویر:آئی این این

گجرات فساد کی سازش کے کیس میں ذکیہ جعفری کی عرضی مسترد کرتے ہوئےٹیسٹا ستیلواد اوردیگر کے خلاف کارروائی کا مشورہ دینے والے سپریم کورٹ کے فیصلے کو سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے نے قطعی غیر آئینی  اور غیر اخلاقی قرار دیا ہے۔ قانون اور  عدالتوں کے معاملات کی رپورٹنگ کرنے والی ویب سائٹ  ’لائیو لاء‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ عدالت کے اس فیصلے سے فکر مند ہیں۔
  ساتھ ہی  منی لانڈرنگ ایکٹ کےتحت ای ڈی کی کارروائیوں کو سپریم کورٹ کی کلین چٹ کو بھی انہوں نے تنقید کا نشانہ بنایا۔یادرہے کہ ذکیہ جعفری نے گجرات فساد کی وسیع تر سازش کے الزام میں مودی اوردیگر ۶۲؍ افراد کو ایس آئی ٹی کی کلین چٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اس  پٹیشن کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے  حیرت انگیز طور پراپنے فیصلے میں عرضی گزاروں کو ’’معاملے کو گرم رکھنے‘‘ اور ایس آئی ٹی کی ایمانداری پر سوالیہ نشان لگانے کی ’گستاخی‘ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایاتھا۔اتناہی نہیں کورٹ نے عرضی گزاروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ ’’قانونی راستے کا اس طرح  غلط استعمال کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جانا چاہئے اورانکے خلاف قانون کے مطابق اقدامات کئے جانے چاہئیں۔‘‘ عدالت کے اس فیصلے کے دوسرے ہی دن گجرات پولیس نے ٹیسٹا سیتلواد اور احمدآباد کے سابق ڈی جی پی  آر بی سری کمار کو گرفتار کرلیا۔اس کے ساتھ ہی پہلے سے گرفتار سنجیو بھٹ کو بھی پولیس نے اس معاملےمیں اپنی تحویل میں لے لیا۔
 انہوں نے کہا کہ ’’میں  ٹیسٹا، سری کمار  اور سنجیو بھٹ  پر مقدمہ چلانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے سے فکر مند ہوں۔ سپریم کورٹ  کے اس فیصلے سے بہت ہی غلط پیغام جائےگا۔ عدالت نے  پیغام پہنچانے والے کو ہی گولی مارنے جیسا عمل کیا ہے جو جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کیلئے اچھی خبر نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’حقیقت یہ  ہے کہ فساد ہوئے تھے، اس وقت کے وزیراعلیٰ پر عائد  الزامات کو بالائے طاق رکھ دیں تب بھی ، فسادات تو ہوئے تھے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ۵؍ دنوں تک فوج کو طلب نہیں کیاگیا جس کے نتیجے میں تشدد بڑھ گیا اور ہزاروں بے قصور مارے گئے۔‘‘ ٹیسٹا کے خلاف مقدمہ چلانے کے حکم پر انہوں نے کہا کہ ’’یہ حکم نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ بہت ہی زیادہ غیر اخلاقی بھی ہے۔یہ بہت ہی غلط مثال قائم ہوئی ہے، ایسا کرنا سپریم کورٹ کے کام کاج کا حصہ نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کو تو اُن(ٹیسٹا اور دیگر) کی کوششوں کی پذیرائی کرنی چاہئے تھی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے اور عدالت بجا طور پر اس نتیجے پر پہنچی کہ الزامات درست نہیں تھے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ اُنہیں پھانسی پر چڑھا دیا جائے۔‘‘ منی لانڈنگ قانون کے تحت ای ڈی کو سپریم کورٹ کی کلین چٹ پر بھی دشینت دوے نے تنقید کی۔ انہوں نے اسے ’سیاہ داغ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ’’ ای ڈی کو ہتھیار تھما دیا ہے۔ انہیں وہ اوزار دیاگیا ہے جسے  پچھلے کچھ برسوں سے اای ڈی اس کا غلط استعمال کررہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ عدالت کافیصلہ انصاف کے بنیادی اصولوں کے ہی خلاف ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK