انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے معروف صنعتکار انل امبانی کے ریلائنس گروپ کمپنیوں کی ۱۸؍ جائیدادوں، فکسڈ ڈپازٹس، بینک ڈپازٹس اور غیر اندراج شدہ سرمایہ کاری میں شیئر ہولڈنگس کو ضبط کیا ہے، جن کی مالیت ۱۱۲۰؍ کروڑ روپے ہے۔
EPAPER
Updated: December 05, 2025, 4:59 PM IST | Mumbai
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے معروف صنعتکار انل امبانی کے ریلائنس گروپ کمپنیوں کی ۱۸؍ جائیدادوں، فکسڈ ڈپازٹس، بینک ڈپازٹس اور غیر اندراج شدہ سرمایہ کاری میں شیئر ہولڈنگس کو ضبط کیا ہے، جن کی مالیت ۱۱۲۰؍ کروڑ روپے ہے۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے معروف صنعتکار انل امبانی کے ریلائنس گروپ کمپنیوں کی ۱۸؍ جائیدادوں، فکسڈ ڈپازٹس، بینک ڈپازٹس اور غیر اندراج شدہ سرمایہ کاری میں شیئر ہولڈنگس کو ضبط کیا ہے، جن کی مالیت ۱۱۲۰؍ کروڑ روپے ہے۔
ای ڈی نے جمعہ کو کہا کہ یہ کارروائی ریلائنس ہوم فائنانس لمیٹڈ، ریلائنس کمرشیل فائنانس لمیٹڈ اور یس بینک سے فریب دہی کے سلسلے میں کی گئی ہے۔ ای ڈی کے اہلکار نے کہا کہ ضبط شدہ اثاثوں میں ریلائنس انفراسٹرکچر لمیٹڈ کی ۷؍ جائیدادیں، ریلائنس پاور لمیٹڈ کی دو جائیدادیں، ریلائنس ویلیو سروسیز پرائیویٹ لمیٹڈ کے ۹؍ اثاثے، ریلائنس ویلیو سروسیز پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام پر فکسڈ ڈپازٹ، ریلائنس وینچر اسیٹس مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، فیس لیٹر مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام پر فکسڈ ڈپازٹ شامل ہیں۔
قبل ازیں، ای ڈی نے ریلائنس کمیونیکیشن لمیٹڈ (آر سی او ایم)، ریلائنس کمرشیل فائنانس لمیٹڈ اور ریلائنس ہوم فائنانس لمیٹڈ کے بینک فراڈ کے معاملوں میں۸۹۹۷؍ کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں کو ضبط کیا تھا۔ اس سے گروپ کے ضبط اثاثوں کی کل قیمت۱۰۱۱۷؍ کروڑ ہو جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:سیف علی خان نے رمیش تورانی کی فلم ’ریس ۴‘ کو چھوڑ دیا
اہلکار نے کہا کہ ’’ای ڈی نے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی طرف سے آر سی او ایم، انل امبانی اور دیگر کے خلاف تعزیرات ہند۱۸۶۰ء اور انسداد بدعنوانی ایکٹ، ۱۹۸۹ء کی مختلف دفعات کے تحت درج ایف آئی آر کی بنیاد پر بھی تحقیقات شروع کی ہیں۔ آر سی او ایم اور اس کی گروپ کمپنیوں نے۲۰۱۰ء۔ ۲۰۱۲ء کے درمیان ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں سے قرض لیا تھا، جس میں مجموعی طور پر ۴۰۱۸۵؍ کروڑ روپے بقایا ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:آئی پی ایل :گلیَن میکسویل، آندرے رسل، روی چندرن اشون سمیت کئی بڑے نام غائب
ای ڈی کے اہلکار نے بتایا کہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بینک سے ایک کمپنی کے نام سے لیا گیا قرض دوسرے بینکوں سے دوسری کمپنیوں کے ذریعہ لئے گئے قرضوں کو ادا کرنے، انہیں متعلقہ فریقوں میں تبدیل کرنے اور میوچوئل فنڈ میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا، جو قرض کی منظوری کی شرائط و ضوابط کے خلاف تھا۔