Inquilab Logo

کھانے کے تیل کی قیمتیں آسمان پر،صارفین پریشان

Updated: March 21, 2022, 11:31 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

روس یوکرین جنگ کے سبب تیل کی درآمد بری طرح متاثر ۔ اس کی آڑ میں پام تیل کی قیمت بھی کئی گنا بڑھا دی گئی ۔ تاجروں کو قیمتوں میں مزید اضافے کا اندیشہ

Consumers can be seen buying oil in a shopping mall..Picture:INN
ایک شاپنگ مال میں صارفین تیل خریدتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

 ہوش ربا گرانی سے عام آدمی کے ہوش اڑے ہوئے ہیں۔ روس یوکرین جنگ کی تباہی کا اثر کھانے کے تیل پر پڑا ہے اور خاص طور پر سن فلاور تیل اور پام تیل کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے جس سے صارفین مزید پریشان ہیں۔تیل کے تاجروں کے مطابق چونکہ سن فلاور تیل ۷۰؍تا ۸۰؍فیصد یوکرین سے درآمد کیا جاتا ہے اس لئے اس کی درآمد متاثر ہونے سے قیمتیں ۳۰؍تا ۴۳؍روپے تک فی کلو بڑھ گئی ہیں۔تاجروں نے یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ ابھی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ جنگ کے سبب جو حالات پیدا ہوئے ہیں اس میں جلدی تبدیلی بلکہ بہتری کے آثار نہیں ہیں۔
آمد متاثر ہونے سے قیتیں آسمان پر
 حافظ سید اظہر الدین نے کہا کہ کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس کی قیمت مسلسل نہ بڑھ رہی ہو، سن فلاور تیل کی قیمت تو پوچھئے ہی مت ۔ میں کچھ دن قبل ۱۳۹؍روپے فی کلو کے حساب سے سنڈے نام سے بازار میں ملنے والا تیل شاپنگ مال سے خرید کر لایا تھا آج اس کی قیمت ۱۸۲؍روپے فی کلو ہے۔اندازہ کیجئے کہ کیا حال ہے۔ان  کے مطابق یہ وہ ضروری چیز ہے کہ آدمی کھانا کم تو کرسکتا ہے چھوڑ نہیں سکتا۔ ویسے بھی کوئی ضروری چیز ایسی نہیں ہے جس کی قیمت کم ہوئی ہے۔
  محمد انس خان نے کہا کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ مہنگائی تمام ریکارڈ توڑ رہی ہے اور عام آدمی مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے لیکن حکومت محض دعویٰ کرنے اور زبانی جمع خرچ میں لگی ہوئی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ چلئے یہ مان لیں کہ سن فلاور تیل یوکرین سے درآمد کیا جاتا ہے وہاں جنگ کے سبب اس کی قیمت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے لیکن خواہ سبزی ہو، لہسن پیاز ہو یا ایسی دیگر وہ چیزیں جن پر جنگ کا دور دور تک اثر نہیں ہے ، ان کی قیمت میں بھی تو کوئی کمی نہیں آئی ہے اور نہ آنے والی ہے۔ہاں یہ ضرور ہوتا ہے کہ حکومتیں ان حا لات میں عام آدمی کا آسانی سے ذہن موڑنے اور اپنی ناقص کارکردگی چھپانے میں بہرحال کامیاب ہو جاتی ہیں۔
 سکندر وزیر پٹھان نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں خواہ رائی کا تیل ہو یا میٹھا تیل، پہلے سے ہی آگ لگی ہوئی تھی،اب وہ آگ مزید بھڑک گئی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اشیاء کی قیمتوں کا بھی یہی حال ہے ۔ عام آدمی جو ۲؍سال تک کورونا کی وباء اور عائد کردہ پابندیوں سے بے حال تھا، اب وہ مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے اور روز بہ روز مہنگائی کے سبب اس کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔
 تیل کے تاجروں اور سپلائرس نے کیا کہا
 مالونی میں مقامی سطح پر دکانداروں کو کھانے کا تیل سپلائی کرنے والے رونق اسٹور کے مالک تالک رام نے بتایا کہ صارف ہی نہیں ، ہم سب پریشان اور ہمارا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے‌۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ۲۰؍فروری تک ۱۳۰؍ روپے میں پریہ سن فلاور تیل ملتا تھا آج وہ  ۱۷۸؍ میں فروخت ہورہا ہے۔ یعنی ۴۷؍روپے روپے بڑھ گیا ہے۔اسی طرح سنڈے نام سے اس وقت ۱۳۹؍روپے میں فروخت ہونے والا تیل اب ۱۸۲؍روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہورہا ہے یعنی اس میں ۴۳؍روپے فی کلو کے حساب سے اضافہ ہے اور یہ محض ایک ماہ کے اندر ہوا ہے۔تالک رام نے پام تیل کے تعلق سے بتایا کہ یہ زیادہ تر  ملائیشیا سے درآمد کیا جاتا ہے اس  میں بھی ۱۵؍ کلو کے فی ڈبے پر ۸۰۰؍ روپے تک کا اضافہ ہوگیا ہے جبکہ وہاں نہ تو جنگ ہورہی ہے اور نہ ہی کوئی اور مسئلہ ہے پھر بھی  یوکرین  روس جنگ کی آڑ میں  ملائیشیا فائدہ اٹھاکر گاہکوں کی جیب خالی کر رہا ہے۔ اے ون ٹریڈنگ کمپنی کے ذمہ دار کے مطابق فی کلو پر ۴۰؍ تا ۴۲؍روپے کا اضافہ ہوا ہے۔یہی وجہ ہے کہ سن فلاور کا ۱۵؍کلو کا جو ڈبہ پہلے ۲؍ہزار روپے میں مل جاتا تھا اب وہ ۲۸۰۰؍ روپے سے۳؍ ہزار روپے میں فروخت ہورہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی اندیشہ ظاہر کیا کہ قیمتوں میں اور بھی اضافے کا اندیشہ ہے کیونکہ سپلائی بری طرح متاثر ہے ۔ابھی تو زیادہ تر پہلے کا اسٹاک چل رہا ہے ، مزید وقت گزرنے پر ڈیمانڈ اور سپلائی جب مزید متاثر ہوگی تو کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ اور کتنی قیمت بڑھ جائے گی۔
 وجے کرانہ کے اسٹور کے مالک  وجے وانی نے کہا کہ مہنگائی کے سبب ہم‌ نے سن فلاور کا ڈبہ رکھنا ہی بند کردیا ہے کیونکہ زیادہ تر لوگ ڈبہ نہیں خرید رہے ہیں بلکہ کلو ۲؍ کلو  کا پیکٹ لے رہے ہیں۔انہوں نے بھی یہ بات دہرائی کہ دام یہیں رک جائیں تب بھی غنیمت سمجھئے  

russia Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK