• Mon, 08 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ امن معاہدہ کوبچانے کیلئے مصر اور قطر کوشاں

Updated: December 08, 2025, 12:09 PM IST | Agency | Cairo

ٹرمپ اوریاہو کی رواں ماہ کے آخر میں ملاقات سے قبل معاہدہ کی بعض دفعات کو تبدیل کرنے یا ان کی نئی تشریحات مسلط کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے

Civil Defense teams remove debris from a collapsed building in the Gaza Strip`s Bereji Ratha camp. Picture: INN
مرکزی غزہ پٹی کے بریجی پناہ گزیں کیمپ میں تباہ عمارت کا ملبہ ہٹاتی ہوئی سول ڈیفنس کی ٹیم۔ تصویر:آئی این این
غزہ امن معاہدے کو بچانے کیلئے مصر اور قطر مشترکہ طور پر کوشاں ہیں۔ساتھ ہی وہ معاہدے میں مجوزہ تبدیلی یا نئی تشریحات کو مسلط کرنے کی کوششوں کے خلاف بھی سرگرم ہیں۔  ایک باخبر مصری ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ۸؍ عرب اور اسلامی ممالک کی جانب سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی غزہ سے متعلق منصوبے پر مکمل عمل درآمد کی ضرورت پر جاری مشترکہ بیان دراصل قاہرہ اور دوحہ کی ہم آہنگ اور ہنگامی سفارتی کوششوں کا نتیجہ تھا۔ یہ مشاورت اس وقت تیز ہوئیں جب مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی قطر پہنچے اور دونوں ملکوں نے شرم الشیخ کے طے شدہ راستے کو بچانے کے لیے مسلسل رابطے کیے۔
ذرائع کے مطابق مصر اور قطر غزہ معاہدے کے بنیادی ثالث ممالک نے گزشتہ دنوں امن معاہدے کو درپیش ’حقیقی انہدام کے خطرے‘کو شدت سے محسوس کیا۔ یہ خطرہ قابض اسرائیل کی واضح ہٹ دھرمی، معاہدے کی شقوں پر عمل درآمد سے انکار اور مرحلہ دوم کو مسخ کرنے کی کوششوں کے باعث بڑھا۔ خاص طور پر ایک طرفہ طور پر معبر رفح کو کھولنے کی تجویز اور غزہ سے مکمل انخلاء کو موخر کرنے کی اسرائیلی کوششیں اس خوف کا سبب بنیں۔ذرائع نے بتایا کہ یہ مشترکہ سفارتی سرگرمی اس خدشے کے تحت شروع کی گئی کہ ٹرمپ اور قابض اسرائیل کے وزیراعظم نتن یاہو کی اس ماہ کے آخر میں ہونے والی ملاقات سے قبل معاہدے کی بعض دفعات کو تبدیل کرنے یا ان کی نئی تشریحات مسلط کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ 
قاہرہ اور دوحہ نے اسے شرم الشیخ میں قائم ہونے والے اتفاق رائے کے لئے  براہ راست خطرہ قرار دیا۔ذرائع نے مزید وضاحت کی کہ مذکورہ مشترکہ بیان اسی ملاقات سے قبل جاری کیا گیا تاکہ کسی بھی ممکنہ امریکی اسرائیلی سمجھوتے کو روک دیا جائے جو مرحلہ دوم کو اس کے طے شدہ ڈھانچے کے خلاف تبدیل کر سکتا ہو۔ خیال رہے کہ ۸؍ ممالک جنہوں نے یہ بیان جاری کیا تھا، یعنی مصر ، اردن، قطر، سعودی عرب، امارات، ترکی، انڈونیشیا اور پاکستان اپنے آپ کو اس منصوبے کے اصل شراکت دار سمجھتے ہیں اور اپنے کردار کو نظر انداز کیے جانے کو قبول نہیں کرتے۔ذرائع کے مطابق قاہرہ اور دوحہ نے گزشتہ ہفتوں میں قابض اسرائیل کی خطرناک چالوں پر گہری نظر رکھی۔ ان میں رفح کراسنگ کو صرف ایک سمت میں چلانے کی کوشش اور غزہ کے بعض علاقوں سے انخلا میں تاخیر کی اطلاعات شامل ہیں۔ ذرائع نے ان اقدامات کو امریکی منصوبے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد۲۸۰۳؍ کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK