• Wed, 03 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

الیکشن کمیشن انتخابی شفافیت قائم رکھنے میں ناکام ثابت ہوا ہے : شرد پوار

Updated: August 23, 2025, 12:44 PM IST | Agency | Mumbai

ممبئی میں این سی پی (شرد) کا اجلاس، ریاست بھرمیں تحریک چلانے اور الیکشن کمیشن کی دھاندلیوں کو اجاگر کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

Sharad Pawar and other leaders during the meeting. Photo: INN
اجلاس کے دوران شرد پوار اور دیگر لیڈران۔ تصویر: آئی این این

این سی پی کے بانی شرد پوار نے الزام عائد کیا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابی شفافیت قائم رکھنے میں ناکام ثابت ہو رہا ہے اور ریاست میں ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر گھوٹالے سامنے آرہے ہیں۔ ممبئی کے یشونت راؤ چوہان سینٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پوار نے کہا کہ ووٹر لسٹ میں بوگس ووٹروں کے اندراج، فوت ہو چکے افراد کے نام شامل کرنے اور ایک ہی فرد کے بار بار اندراج جیسے سنگین معاملات ثبوتوں کے ساتھ سامنے آئے ہیں، مگر الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری ادا کرنے سے قاصر ہے۔ 
انہوں نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی ریاست بھر میں اس معاملے کا مطالعہ کر رہی ہے اور بہت جلد عوامی تحریک کے ذریعے سچائی کو منظرعام پر لایا جائے گا۔پریس کانفرنس میں پارٹی کے ریاستی صدر ششی کانت شندے، لیجسلیٹیو پارٹی کے لیڈر جینت پاٹل، قومی جنرل سیکریٹری جتیندر اوہاڈ، راجیہ سبھا رکن فوزیہ خان، وغیرہ موجود تھے۔ اس موقع پر شِیرور کے امیدوار اشوک باپو پوار اور ہڑپسَر کے امیدوار پرشانت جگتاپ نے باقاعدہ میڈیا کے سامنے دکھایا کہ کس طرح انتخابی عمل میں ووٹوں کی چوری کی گئی۔ شرد پوار نے کہا کہ الیکشن کمیشن آزاد ادارہ ہے مگر اس نے غیر جانبدارانہ رویہ  اختیار نہیں کیا۔ ہمیں کمیشن سے زیادہ توقعات نہیں ہیں لیکن جو کردار اسے ادا کرنا چاہئے تھا، اس نے وہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ راہل گاندھی نے اس معاملے کو سب سے پہلے اجاگر کیا تھا، جس کی شروعات بہار سے ہوئی۔ آج بہار میں ان کی جدوجہد کی ستائش ہو رہی ہے کیونکہ وہ ریاست سیاسی طور پر ہمیشہ باشعور رہی ہے۔ 
 نائب صدر جمہوریہ کے انتخاب پر بات کرتے ہوئے شرد پوار نے کہا کہ اپوزیشن کے درمیان دو تین ناموں پر غور ہوا تھا اور سب کی رائے ایک جگہ ہوئی، لیکن جب حکمراں پارٹی نے اپنا امیدوار میدان میں اتارا تو وزیر اعلیٰ نے ان سے تعاون کی درخواست کی جسے انہوں نے مسترد کر دیا۔ ان کے مطابق  ہمارے نظریات بالکل الگ ہیں، اس لئے حکومت کی خواہش پر سمجھوتہ ممکن نہیں تھا۔
  پارٹی لیڈر جینت پاٹل نے دعویٰ کیا کہ ووٹر لسٹ میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ ان کے مطابق کسی ایک گھر میں ۱۸؍ ووٹر درج ہیں، تو کہیں گھروں  کا نمبر ’زیرو‘ درج ہے۔ کلکٹر سے شکایت کرنے پر وقت کی کمی کا بہانہ بنایا جاتا ہے۔ یہ خوش آئند ہے کہ دیویندر فرنویس نے بھی ووٹر لسٹ میں گڑبڑی کو تسلیم کیا ہے۔ لہٰذا اگر انہیں بھی شبہ ہے تو وہ ہمارے ساتھ آ کر الیکشن کمیشن کو جواب دہ بنائیں۔چیف ترجمان جتیندر اوہاڈ نے اعلان کیا کہ پارٹی ہارے ہوئے حلقوں میں ووٹ چوری کا پردہ فاش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہر حلقے میں کم ازکم ۱۰؍تا ۱۵؍ جعلی نام شامل کئے گئے ہیں۔ ہمارے پاس فی الحال دو حلقوں کی مستند معلومات ہیں۔ جلد ہی عوامی تحریک چلا کر یہ دکھایا جائے گا کہ کس طرح مہاوکاس اگاڑی کو ہرانے کیلئے  الیکشن کمیشن کو استعمال کیا گیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK