تھانتھی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں نریندر مودی نے انتخابی بونڈ کو عطیہ دہندگان اور وصول کنندگان کی پگڈنڈی سے تشبیہ دی، اور خبر دار کیا کہ جو آج انتخابی بونڈ ظاہر ہونے کی خوشی منا رہے ہیں وہ آگے چل کر پچھتائیں گے۔
EPAPER
Updated: April 01, 2024, 9:17 PM IST | New Delhi
تھانتھی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں نریندر مودی نے انتخابی بونڈ کو عطیہ دہندگان اور وصول کنندگان کی پگڈنڈی سے تشبیہ دی، اور خبر دار کیا کہ جو آج انتخابی بونڈ ظاہر ہونے کی خوشی منا رہے ہیں وہ آگے چل کر پچھتائیں گے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ وہ لوگ جو انتخابی بونڈز کے اعداد و شمار پر ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں اور اس پر فخر کررہے ہیں تو انہیں اس کا خمیازہ جلد ہی بھگتنا پڑے گا۔ وزیر اعظم نے تھانتھی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ’’مجھے بتائیں کہ ہم نے ایسا کیا کیا ہے کہ بونڈ کی تفصیل کے ظاہر ہونے کو مجھے ایک دھچکے کے طور پر دیکھنا چاہئے۔ اگر آج کوئی ثبوت دستیاب ہے تو یہ بونڈز کی موجودگی کی وجہ سے ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے یہ باتیں اس وقت کہیں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے ذریعہ ظاہرکردہ انتخابی بونڈز کے اعداد و شمار نے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو دھچکا پہنچایا ہے؟انہوں نے کہا کہ کوئی بھی نظام کامل نہیں ہے۔ کوتاہیاں ہو سکتی ہیں، جن کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔
"#ElectoralBonds data can be traced, imperfections addressed": PM Modi in an interview with Thanthi TV. pic.twitter.com/aBmV3EBCHm
— NDTV (@ndtv) April 1, 2024
واضح رہے کہ انتخابی بونڈ کاغذی دستاویز تھے جنہیں کوئی بھی اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے خرید سکتا تھا اور کسی بھی سیاسی جماعت کو دے سکتا تھا، جو انہیں نقدی کے عوض چھڑا سکتی تھی۔ یہ اسکیم بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے ۲۰۱۸ءمیں متعارف کرائی تھی۔ یہ پورا عمل گمنام تھا کیونکہ خریداروں کو ان بلا سودی بونڈز کی خریداری کو ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں تھی اور اس اسکیم کو ختم کرنے سے پہلے سیاسی جماعتوں کو رقم کا ذریعہ ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں تھی لہٰذا اسکیم نے عطیہ دہندگان اور فائدہ اٹھانے والوں کے درمیان گمنامی کو یقینی بنایا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی طرف سے ظاہرکئےگئے ڈیٹا کے تجزیہ سے یہ بات سامنے آئی کہ انتخابی بونڈ عطیات میں بی جے پی کو سب سے بڑا حصہ ملا۔ انتخابی بونڈز کے خریداروں میں سے کچھ ایسی کمپنیاں تھیں جنہیں مرکزی ایجنسیوں کے چھاپوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔