مرکزی صارفین کے امور کی سکریٹری ندھی کھرے نے کہا کہ اچھے مانسون کی توقع اور درآمدات میں اضافے کی وجہ سے ارہر، چنے اور اُرد دالوں کی قیمتوں میں اگلے مہینے سے نرمی آنے کا امکان ہے۔
EPAPER
Updated: June 16, 2024, 11:06 AM IST | Agency | New Delhi
مرکزی صارفین کے امور کی سکریٹری ندھی کھرے نے کہا کہ اچھے مانسون کی توقع اور درآمدات میں اضافے کی وجہ سے ارہر، چنے اور اُرد دالوں کی قیمتوں میں اگلے مہینے سے نرمی آنے کا امکان ہے۔
مرکزی صارفین کے امور کی سکریٹری ندھی کھرے نے کہا کہ اچھے مانسون کی توقع اور درآمدات میں اضافے کی وجہ سے ارہر، چنے اور اُرد دالوں کی قیمتوں میں اگلے مہینے سے نرمی آنے کا امکان ہے۔ اس کے ساتھ ہی کھرے نے کہا کہ دالوں کی قیمتوں سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے ماہ سے ان تینوں دالوں کی درآمد میں بھی اضافہ ہوگا جس سے ملکی سپلائی بڑھانے میں مدد ملے گی۔
کھرے نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ پچھلے ۶؍ مہینوں میں تور، چنے اور اُرد دالوں کی قیمتیں مستحکم رہیں لیکن بلند سطح پر رہیں۔ مونگ اور مسور کی دالوں کی قیمتوں کی صورتحال تسلی بخش ہے۔۱۳؍ جون کو چنے کی دال کی اوسط خردہ قیمت۸۷ء۷۴؍ روپے فی کلوگرام، تور کی دال۱۶۰ء۷۵؍ روپے فی کلو، اُرد کی دال ۱۲۶ء۶۷؍روپے فی کلو، مونگ کی دال۱۱۸ء۹؍ روپے فی کلو اور مسور کی دال۹۴ء۳۴؍ روپے فی کلوگرام تھی۔
صارفین کے امور کا محکمہ ملک کے۵۵۰؍ بڑے صارفین کے مراکز سے کھانے کی اشیاء کی خردہ قیمتیں جمع کرتا ہے، کھرے نے کہاکہ ’’جولائی سے عام مانسون کی بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے جس میں نمایاں بہتری آئے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کو بہتر بیج فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کھرے نے کہا کہ حکومت گھریلو دستیابی کو بڑھانے اور خردہ قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ حکومت کی `بھارت چنا دال ۶۰؍ روپے فی کلو فروخت کرنے کی اسکیم سے عام آدمی کو راحت مل رہی ہے۔ ہم گھریلو دستیابی کو فروغ دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔
سیکریٹری نے کہا کہ ان کا محکمہ درآمدات کو فروغ دینے کیلئے عالمی سپلائرز کے ساتھ ساتھ گھریلو خردہ فروشوں، تھوک فروشوں اور بڑی خردہ زنجیروں سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ذخیرہ اندوزی نہ ہو۔ ہندوستان نے گزشتہ مالی سال میں تقریباً ۸؍ لاکھ ٹن تور اور ۶؍ لاکھ ٹن اُرد درآمد کی تھی۔ دالیں بنیادی طور پر میانمار اور افریقی ممالک سے ہندوستان کو برآمد کی جاتی ہیں۔
فصل سال ۲۴۔۲۰۲۳ء(جولائی-جون) میں تور کی پیداوار۳۳ء۸۵؍ لاکھ ٹن تھی جبکہ کھپت کا تخمینہ۴۵؍ لاکھ ٹن ہے۔ چنے کی پیداوار۱۱۵ء۷۶؍ لاکھ ٹن جبکہ طلب ۱۱۹؍ لاکھ ٹن رہی۔ اُرد کی صورت میں پیداوار۲۳؍ لاکھ ٹن تھی جبکہ کھپت کا تخمینہ۳۳؍ لاکھ ٹن ہے۔ طلب اور رسد کے درمیان فرق کو درآمدات کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے۔سبزیوں کے معاملے میں بھی کھرے نے کہا کہ مانسون کی بارش کا خردہ قیمتوں پر مثبت اثر پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ گرمی سے ہری سبزیوں کی فصل متاثر ہونے کے باعث آلو کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔