• Sat, 01 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کسانوں کی قرض معافی کا اعلان ۳۰؍ جون ۲۰۲۶ء کو ہوگا

Updated: November 01, 2025, 8:39 AM IST | Mumbai

دیویندر فرنویس نے تسلیم کیا کہ ان کی پارٹی نے الیکشن کے وقت قرض معافی کا وعدہ کیا تھا، کسانوں کو قرض کے جال سے نکالنے کیلئے کمیٹی تشکیل ، غوروخوض کے بعد اعلان

The Chief Minister made a statement regarding the loan waiver of farmers for the first time (file photo)
وزیر اعلیٰ نے پہلی بار کسانوں کی قرض معافی کے تعلق سے بیان دیا ( فائل فوٹو)

بالآخر وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے اس بات کو تسلیم کر لیا کہ ان کی پارٹی نے اسمبلی الیکشن کے وقت کسانوں سے قرض معافی کا وعدہ کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کسانوں کو قرض کے چنگل سے ہمیشہ کیلئے نجات دلانے کے پروگرام پر کام کر رہے تھے اس لئے قرض معافی کے اعلان میں دیر ہو رہی تھی۔ جمعرات کی رات کو ممبئی کے سہیادری گیسٹ ہائوس میں سابق وزیر اور کسانوں کیلئے احتجاج کرنے والے لیڈر بچو کڑو سے میٹنگ کے بعد فرنویس نے اعلان کیا کہ حکومت ۳۰؍ جون ۲۰۲۶ء تک کسانوں کے قرض معاف کرنے کا اعلان کریں گے۔ بچو کڑو نے اس اعلان پر اطمینان کا اظہار کیا ہے جبکہ دیگر کسان لیڈر اور منوج جرنگے نے اس اعلان پر عدم اطمینان ظاہر کیا ہے۔ 
  واضح رہے کہ بچو کڑو کی قیادت میں مسلسل ۳؍ دنوں تک ناگپور میں کسانوں نے احتجاج کیا۔ پورے شہر میں صرف کسانوں ہی کے سر دکھائی دے رہے تھے۔ بالآخر جمعرات کو وزیر اعلیٰ نے بچو کڑو کو گفتگو کیلئے ممبئی بلایا جہاں سہیادری گیسٹ ہائوس میں وزیر اعلیٰ فرنویس کی صدارت میں ایک میٹنگ ہوئی۔ نائب وزرائے اعلیٰ اجیت پوار اور ایکناتھ شندے بھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔ میٹنگ کے بعد دیویندر فرنویس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا’’  ہم نے میٹنگ میں فیصلہ کیا ہے کہ کسانوں کی قرض معافی پرو غور وخوض کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ یہ کمیٹی ۳۰؍ جون ۲۰۲۶ء تک اپنی رپورٹ پیش کرے۔ اس رپورٹ کے مطابق ہم کسانوں کی قرض معافی کا فیصلہ کریں گے۔ ‘‘ وزیر اعلیٰ نے کہا ’’ تمام مراحل ہم نے مقرر کر لئے ہیں۔ اس تعلق سے تمام لیڈران سے گفتگو بھی کی گئی ہے اور یہ گفتگو کافی مثبت رہی۔ سبھی نے اس پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ‘‘ 
  وزیر اعلیٰ نے اس بات کا اقرار کیا کہ ان کی پارٹی نے الیکشن کے دوران کسانوں کی قرض معافی کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا ’’ ہم نے اپنے منشور میں کسانوں کی قرض معافی کا اعلان کیا تھا۔ ہم اس تعلق سے ایک کمیٹی تشکیل دے کر یہ پروگرام تیار کرنا چاہتے تھے کہ کسانوں کے قرض کس طرح معا ف کئے جائیں۔ ‘‘ فرنویس کے مطابق ’’ لیکن ہم چاہتے تھے کہ اس کا کوئی دائمی حل نکالا جائے کیونکہ قرض ،کسانوں کی مشکلات کا ایک حصہ ہے ۔ کسان بار بار اس میں پھنس جاتے ہیں۔ ان کسانوں کو ہم اس مصیبت سے باہر کیسے نکالیں؟ ان ساری باتوں پر غور کرنے کے بعد ہم نے مہاراشٹر انسٹی ٹیوشن فار ٹرانسفارمیشن (مترا) کے صدر پروین پردیسی کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔‘‘  انہوں نے کہا ’’ یہ کمیٹی، کسانوںکا قرض کس طرح معاف کیا جا سکتا ہے؟  اس کا طریقہ کیا ہوگا؟ مستقبل میں کسان خود کو قرضوںکے جال سے باہر کیسے رکھ سکیں گے؟  نیز ان کا قرض ادائیگی سے رہ نہ جائے اس کیلئے کیا کیا راستےہو سکتے ہیں، اس پر غور کرے گی۔‘‘ وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ ہم پہلے دن سے قرض معافی کے حق میں ہیں۔ ہم یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم اپنا کیا ہوا وعدہ پورا کریں گے۔لیکن اس وقت سیلاب زدہ کسانوں کے اکائونٹ میں پیسے جمع کروانا بے حد ضروری ہے۔ اس لئے ہماری پوری توجہ اسی جانب ہے۔ اگر اس وقت ہم نے کسانوں کے اکائونٹ میں پیسے جمع نہیں کئے تو وہ ربیع کی فصل بھی نہیں اگا پائیں گے جبکہ کسانوںکو اپنے قرضے جون میں ادا کرنے ہوں گے اس لئے اس کا فیصلہ جون میں کیا جائے گا۔‘‘ 
 وزیر اعلیٰ سے میٹنگ کرکے لوٹنے والے بچو کڑو  اور ان کے ساتھیوں کا ناگپور میں شاندار استقبال کیا گیا ۔ اس موقع پر بچو کڑو نے کہا ’’ جو حکومت ’قرض معافی‘ کی اصطلاح اپنی زبان سے ادا تک نہیں کرنا چاہتی تھی اس حکومت سے ہم قرض معافی کی تاریخ لے کر آئے ہیں۔ یہ اس احتجاج کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ ڈھائی گھنٹے تک چلنے والی میٹنگ میں ہم ایک ہی بات کہتے رہے کہ جب تک آپ قرض معافی کی تاریخ نہیں بتائیں گے ہم یہاں سے نہیں اٹھیں گے۔  اس بعد کہیں حکومت مانی ہے۔‘‘  انہوں نے کسانوں سے کہا ’’  بغیر کسی مفاد کے آپ یہاں آئے اسی کی وجہ سے یہ احتجاج کامیاب ہو سکا۔ اس کیلئے آپ سبھی کا شکریہ۔‘‘ 
 یاد رہے کہ ۳۰؍ جون تک کی طویل مہلت حکومت کو دینے پر بعض کسان لیڈر بچو کڑو سے ناراض ہیں۔ وہ فرنویس کے اعلان سے خوش نہیں ہیں۔ منوج جرنگے نے بھی کہا ہے کہ حکومت نے کمیٹی کے نام پر کسان آندولن کو ختم کروانے کی کوشش کی ہے۔ جرنگے کا کہنا تھا کہ حکومت کے وعدوں پر کسان زندہ نہیں رہ سکتے۔ بچو کڑو نے حکومت کو کچھ زیادہ ہی طویل مہلت دیدی ہے۔ ادھر بچو کڑو کا کہنا ہے کہ منوج جرنگے اور دیگر کسان لیڈران سمجھدار ہیں، وہ کسانوں کی مشکلات کو سمجھتے ہیں۔ میں ان سے مل کر انہیں ساری باتیں سمجھائوں گا کہ میٹنگ میں ہماری کیا باتیں ہوئیں۔ وہ سمجھ جائیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK