• Sat, 01 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

طوفان میلیسا سے بنیادی ڈھانچے اور فصلوں کو نقصان

Updated: November 01, 2025, 11:34 AM IST | Agency | New York

ہزاروں افراد بے گھر ،طوفان سے جمیکا، کیوبا اور بہاماز کے ساحلی علاقے بری طرح متاثر۔ کیوبامیں ۶؍گھنٹے تک موسلادھار بارش ،۷۷؍ ہزار افراد کو بچایا گیا۔

This is the condition of wooden houses in Jamaica after the storm. Photo: AP / PTI
جمیکا میں طوفان کے بعد لکڑی کے گھروں کی یہ حالت ہوگئی ہے۔ تصویر:اےپی / پی ٹی آئی
اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ سمندری طوفان میلیسا نےبڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ بنیادی ڈھانچے اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ ہزاروںافراد بے گھر ہو گئے ہیں۔
اوچا کی رپورٹ کے مطابق طوفان سے جمیکا، کیوبا اور بہاماز کے ساحلی علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں جبکہ ہیٹی، ڈومینیکن ریپبلک اور وسطی امریکہ کے بعض حصوں میں بھی اس کے اثرات محسوس کئے جا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اداروں اور ان کے امدادی شراکت داروں کے تعاون سے خطے کی حکومتوں نے عوام کو تحفظ دینے کے لئے پیشگی انتظامات کئے تھے جن کی بدولت طوفان کے اثرات کو کم کرنے اور زندگیوں کو تحفظ دینے میں مدد ملی ہے۔
کیوبا میں یہ طوفان صوبہ سانتیاگو ڈی کیوبا کے ساحل سے ٹکرایا جہاں ہواؤں کی رفتار۲۰۰؍ کلومیٹر فی گھنٹہ سے تجاوز کر گئی اور ۶؍ گھنٹے تک موسلا دھار بارش ہوئی۔
ملک میں اقوام متحدہ کے رابطہ کار فرانسسکو پیچن نے بتایا ہے کہ میلیسا کیوبا میں اب تک ریکارڈ کئے گئے تین طاقتور ترین سمندری طوفانوں میں سے ایک اور رواں سال دنیا کا سب سے شدید طوفان ہے۔ اس کے نتیجے میں ۳۰؍لاکھ سے زیادہ افراد کی زندگی خطرےمیں ہے ۔ تقریباً ۲۴۰؍ بستیاں سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے باعث دیگر علاقوں سے کٹ کر رہ گئی ہیں۔ کیوبا میں کئی متاثرہ علاقے گزشتہ سال کے سمندری طوفان آسکر اور زلزلوں سے پہلے ہی متاثر تھے جبکہ خشک سالی، تیزی سے پھیلتی متعدی بیماریوں اور توانائی کے بحران نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ ان مشکلات کے باوجود، کیوبا کے شہری دفاعی نظام نے۷۷؍ ہزار افراد کو حفاظتی مراکز میں منتقل کیا جبکہ بہت سے اسکولوں کو عارضی پناہ گاہوں میں تبدیل کر دیا گیا۔
فرانسسکو پیچن نے اقوام متحدہ کے پیشگی حفاظتی اقدامات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا ہے کہ طوفان کے پہنچنے سے پہلے ہی امدادی سامان اور عملہ مخصوص مقامات پر تعینات کر دیا گیا تھا۔ ان اقدامات کی بدولت فوری امدادی کارروائی ممکن ہوئی اور یقینی بنایا گیا کہ بنیادی ضرورت کی امدادی اشیا ءان لوگوں تک پہنچ سکیں جنہیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
آئندہ ایام میں۲۰؍ لاکھ افراد تک رسائی کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جنہیں خوراک، صحت، تعلیم، پناہ گاہوں، پانی و نکاسی آب اور دیگر سہولیات اور خدمات مہیا کی جائیں گی۔
ہیٹی میں طوفان کے نتیجے میں اچانک آنے والے سیلاب کے باعث فصلوں کو شدید نقصان پہنچا۔ ملک کے لئے اقوام متحدہ کے عبوری امدادی رابطہ کار گریگور گوڈسٹیئن نے بتایا ہے کہ طوفان میں کم از کم۲۴؍ افراد ہلاک ہوئے جبکہ۱۷؍ زخمی اور۱۸؍ لاپتہ ہیں۔ اس وقت تقریباً۱۵؍ ہزار افراد ۱۲۰؍سے زیادہ عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پیشگی حفاظتی انتظامات کی بدولت بڑے پیمانے پر زندگیوں کو تحفظ ملا۔ طوفان سے پہلے عوام کو خبردار کرنے کیلئے۳۵؍ لاکھ پیغامات بھیجے گئے تھے۔ ملک کو ایسے وقت میں اس آفت کا سامنا ہے جب تشدد اور انسانی بحران کے نتیجے میں۱۴؍لاکھ  افرادبے گھر ہیں۔ ملک کی نصف آبادی بھوک کا شکار ہے اور بعض علاقوں میں ہیضے کی وبا پھیل گئی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ضروریات کے مقابلے میں اب تک صرف۱۳؍ فیصد امدادی وسائل ہی مہیا ہو سکے ہیں جس کے نتیجے میں شہریوں کو تحفظ دینے کی کارروائیاں خطرے سے دوچار ہیں۔ مختلف ممالک میں اقوام متحدہ کی امدادی کارروائیاں  جاری ہیں اور طوفان کے بعد طویل المدتی بحالی کے اقدامات پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK