• Tue, 11 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امید پورٹل پر دستاویزات اپ لوڈ کرنے میں تاخیر سے نقصان کا اندیشہ

Updated: November 10, 2025, 11:55 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

خصوصی نشست میں سنی بلال مسجد میں وکلاء نے تساہل برتنے پر اس کے نقصان دہ پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ یہ بھی بتایا کہ اپ لوڈنگ میں کافی وقت لگتا ہے

Meeting held at Bilal Mosque. Photo: INN
بلال مسجد میں منعقدہ میٹنگ۔ تصویر: آئی این این
امید پورٹل پر وقف میں رجسٹرڈ املاک کے دستاویزات اپ لوڈ کرنے میں تاخیر سے کئی طرح کی قانونی پیچیدگی اور پریشانی کا اندیشہ ہے۔ اس لئے اب جبکہ آخری تاریخ میں محض۲۶؍ دن بچے ہیں، بلاتاخیر یہ عمل پورا کرلیا جائے۔ وکلاء نے بلال مسجد میں اتوار کی دوپہر ہونے والی میٹنگ میں حاضرین کو متوجہ کیا۔ یاد رہے کہ وقف بورڈ نے یہ اعتراف کیا ہے کہ اپ لوڈنگ کا کام بہت سست روی سے چل رہا ہے اور اس میں بھی ممبئی سب سے پیچھے ہے۔
ہر ٹرسٹی اور متولی ذمہ داری محسوس کرے 
مولانا سید معین الدین اشرف عرف معین میاں نے توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ یہ بڑا المیہ ہے کہ مہاراشٹر میں ۱۸؍ ہزار۳۵۹؍املاک میں سے۳۵۰۰؍ جائیدادوں کے ہی دستاویزات اب تک اپ لوڈ کئے گئے ہیں۔۱۴؍ہزار۸۶۰؍ جائیدادوں کے کاغذات جمع نہیں ہوئے ، اس لئے وقت کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے فوری طور پر اس جانب توجہ دی جائے اور اسے مذہبی فریضہ سمجھ کر انجام دیا جائے۔
رضا اکیڈمی کے سربراہ محمد سعید نوری نے کہا کہ متولیان اور ٹرسٹیان کو تاکید کی جائے کہ رجسٹریشن کا عمل فوراً شروع کریں، مزید تاخیر نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
نقصان کا خطرہ
وقف بورڈ کے سابق رکن سید جمیل (جالنہ) نے متنبہ کیا کہ اگر مقررہ تاریخ۵؍ دسمبر تک امید پورٹل پر وقف کی جائیدادوں کی تفصیلات  اپ لوڈ  نہ کی گئیں تو اس جائیداد سے وقف کا اطلاق ختم کردیا جائے گا ۔ انہوں نے یہ الزام عائد کیا کہ کچھ ٹرسٹیان جان بوجھ کر تساہل برت رہے ہیں تاکہ وقف کی جائیداد وقف کے زمرے سے باہر ہوجائیں اور خرد برد کرنے کی راہ ہموار ہو۔ 
بقول سید جمیل یہ بھی ذہن نشین رہے کہ دستاویزات کی اپ لوڈنگ بہت آسان نہیں ہے، کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں، اس لئے آخری تاریخ کا انتظار کئے بغیر پہلی فرصت میں یہ عمل کرلیا جائے۔ 
اوقاف کی معلومات رکھنے والے ایڈوکیٹ ضیاء سر نے بتایا کہ رجسٹریشن نہ کرنے پرسول اور کرمنل دونوں طرح کے معاملات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسے اس طرح سمجھئے کہ سول تو یہ ہے کہ وہ جائیداد وقف پراپرٹی سے ختم کردی جائے گی جبکہ کرمنل یہ ہے کہ رجسٹریشن نہ کرانے پر جرمانہ عائد ہوگا اور سزا بھی ہوگی۔ 
مولانا ابراہیم آسی  نےکہا کہ وقف کی جائیداد کو غیروں سےاتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا اپنوں سے پہنچا ہے۔ اس کی مثال نظروں کے سامنے ہے۔ سنی مسلم چھوٹا قبرستان۴؍ ایکڑ پر مشتمل ہے ۔ اس میں ۱۳؍ درگاہیں اور دو عظیم الشان مسجدیں ہیں۔ معین میاں اور  اسلم لاکھا  ۱۰؍ سال سے اس کی حفاظت کے لئے کوشاں ہیں۔
میٹنگ میں مفتی زبیر برکاتی (سنی بڑی مسجد مدنپورہ )، مفتی نعیم اخترناریل واڑی (قبرستان مسجد) ، مولانا اعجاز احمد کشمیری، (ہانڈی والی مسجد)، مولانا غلام معصوم ( غوثیہ مسجد )، مولانا نورالعین (نور باغ مسجد)، مولانا ظفر الدین (بھانڈوپ) اور دیگر علماء وائمہ اور ٹرسٹیان موجود تھے۔ اس سلسلے میں آئندہ۱۲؍ نومبر کو میٹنگ ہوگی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK