Inquilab Logo

رفیع نگر قبرستان میں ایک بارپھرجگہ کی قلت کا خدشہ

Updated: December 08, 2021, 9:07 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

شرح اموات بڑھنے اوردیونار قبرستان بند ہونے پر ایک بار پھر جگہ بھرنے پر لوگوں کو میت دفن کرنے کیلئے دقتوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے

Rafi Nagar Cemetery in Goondi, where burial may occur in the next one to one and half months.
گوونڈی میں واقع رفیع نگر قبرستان ،جہاں آئندہ ایک سے ڈیڑھ ماہ بعد تدفین کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔

 یہاں رفیع نگر قبرستان میں ایک بار پھر میت کی تدفین کی جگہ بہت جلدفل ہو جانے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے تدفین کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے ۔ اگر اس جانب فوری طور پر توجہ نہیں دی گئی تو  علاقے کے لوگوں کو ایک  بار پھر میت دفن کرنے  کے سلسلے میں دشواریوں  کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے  ۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ دیونار قبرستان میں بنیادی کام چل رہا ہے اور ۱۸؍ ماہ کی مدت مکمل نہ ہونے کے سبب تدفین کیلئے اسے بندکردیا گیاہے ۔ 
  گوونڈی کے رفیع نگر قبرستان ایکشن کمیٹی کے صدر عبدالباری خان نے نمائندۂ انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گوونڈی کے دیونار قبرستان کو مٹی وغیرہ بدلنے کیلئے ۳۰؍ مارچ ۲۰۱۸ء کو تدفین کیلئے بند کردیا گیا تھا ۔ میت کی تدفین کے سلسلے میں ہونے والی پریشانی کو دیکھتے ہوئے ۲۷؍ اپریل ۲۰۱۸ء کو رفیع نگر قبرستان آناً فاناً  میںتدفین کیلئے شروع کردیا گیا تھا۔اس کے بعد ایک بار پھر قبرستان میں جگہ فل ہوجانے کی وجہ سے  اسے بند کردیا گیاتھا کیونکہ پرانی قبریں دوبارہ کھولنے کی مدت۱۸؍ ماہ ہے ۔ اس لئے مدت  پوری  نہ ہونے پر اس کو بند کر نا پڑاتھا ۔  دریں اثنا  رفیع نگر قبرستان  میں   ۱۸؍ مہینے گزر جانے پر ایک بار پھرتدفین کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا گیا لیکن کورونا  وباء میں ہونے والی شرح اموات بڑھ جانے اور کوروناکی میت کی تدفین سے رفیع نگر قبرستان  میں جگہ ایک بار پھر فل ہوگئی  ۔ اس لئے   تدفین کا سلسلہ روکنا پڑا ۔ میت کی تدفین کیلئے ہونے والی دشواریوں کے پیش نظر آناً فاناً دوبارہ  دیونار قبرستان میں میت کی تدفین شروع کی گئی ۔دریں اثنا دیونار قبرستان کی جگہ بھی قبروں سے بھر گئی جس کی وجہ سے دیونار قبرستان میں تدفین کا سلسلہ روک کر ۱۸؍ ماہ  مکمل ہونے کا انتظار کیا جارہا ہے ۔ 
  واضح رہے کہ رفیع نگر قبرستان میں قبریں کھودنے پر زمین سے گندہ پانی اور کیچڑ نکلتا ہے ۔ اس لئے قبرستان کے ۳؍ پلاٹ میں سے ۲؍ پلاٹ میں ساڑھے ۳؍ فٹ مروم مٹی وغیرہ ڈال کر میت دفن کرنے کا کام  جاری ہے ۔ رفیع نگر قبرستان کا ایک پلاٹ مٹی ڈالنے کے بعد بھی بھر چکا ہے اور دوسرے پلاٹ میں تقریباً نصف حصہ میں میت کی تدفین ہوچکی ہے ۔
  اس سلسلے میں رفیع نگر قبرستان کے ایک گورکن سےبات چیت کی گئی تو اس نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس وقت روزانہ کم از کم  ۵؍ میت دفن کیلئے آتی ہیں ۔ اس حساب سے قبرستان کا دوسرا پلاٹ بھی زیادہ  سے زیادہ ایک سے ڈیڑھ مہینے میں بھر جائے گا۔    اس نےمزید کہا کہ تیسرے  اور گارڈن پلاٹ میں   ابھی تک مٹی وغیرہ نہیں ڈالی گئی ہے اور اس میں وقت لگے گا ۔
  قبرستان میں کام کرنے والے ٹھیکیدار کے مطابق ابھی تک اس میں مٹی وغیرہ ڈالنے کا ٹینڈ ر وغیرہ بھی نہیں ہوا ہے اور اس کےلئے مزید وقت لگ سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ اس جگہ پر صرف ڈیڑھ فٹ زمین کھودنے پر گندہ پانی اور کیچڑ وغیرہ نکلتا ہے۔ اس لئے بغیر مٹی کی بھرنی  کے  وہاں پر میت دفن نہیں کی جاسکتی ۔ 
 اس ضمن میں سماجوادی پارٹی کے مقامی رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی سے بات چیت کی گئی تو انھوں نے کہا کہ رفیع نگر قبرستان کے قریب ہی  ۴؍ ایکڑ زمین بابانگر قبرستان کے نام کی منظوری مل گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ابوعاصم اعظمی نے مزید کہا کہ اہلیان گوونڈی کیلئے پہلے صرف  دیونار قبرستان  تھا ۔ اس کے بعد رفیع نگر قبرستان جو برسوں سے التوا میں پڑا تھا ، کا فی جدوجہد کے بعد اسے بھی شروع کرادیا گیا ۔ اس کے باوجود میت دفن کرنے میں دشواری پیش آتی ہے ۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے  انہوںنے کہا گوونڈی  میں دوسرے علاقوں سے بھی  میت دفن کیلئے آتی  ہیں جن کی وجہ سے  دونوں قبرستان کی جگہیں فل ہو رہی ہیں ۔ 
 اس سلسلے میں میونسپل کارپوریشن کے متعلقہ افسران نےبتایا کہ رفیع نگر قبرستان میں پہلا پلاٹ قبروں سے بھر گیا ہے ۔ دوسرے پلاٹ پر تدفین کا سلسلہ جاری ہے اور تیسرے پلاٹ پر مروم مٹی وغیرہ بھرنے کیلئے تجویز پیش کردی گئی ہے اور اس میں بھی مٹی وغیرہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے  ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK