امریکہ کیلئے ہندوستان کی ۶۶؍ فیصد برآمدات متاثر ہوںگی ، جویلری ، ملبوسات اور کراکری کی صنعت پر اثر، نوکریاں جانے کا اندیشہ، الیکٹرانکس، ادویات اور آئی ٹی شعبہ مستثنیٰ
EPAPER
Updated: August 27, 2025, 12:27 PM IST | New Delhi
امریکہ کیلئے ہندوستان کی ۶۶؍ فیصد برآمدات متاثر ہوںگی ، جویلری ، ملبوسات اور کراکری کی صنعت پر اثر، نوکریاں جانے کا اندیشہ، الیکٹرانکس، ادویات اور آئی ٹی شعبہ مستثنیٰ
امریکہ نےمنگل کو ہندوستان پر اضافی ۲۵؍ فیصد ٹیرف لگانے کا باقاعدہنوٹیفکیشن جاری کردیا۔ ہندوستانی وقت کے مطابق یہ ٹیرف بدھ یعنی۲۷؍اگست کو صبح ۹؍ بجکر ۳۱؍ منٹ سے نافذ ہو جائے گا۔ روس سے تیل خریدنے کی پاداش میں امریکہ نے ہندوستان پر اضافی ۲۵؍ فیصد کا درآمدی محصول نافذ کرنے کا اعلان ۶؍ اگست کو کردیا تھا۔ کم وبیش ۲۰؍ دنوں میں بھی دونوں ملکوں میں اس سلسلے میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکا جس کے بعد بدھ سےاس کے نفاذ کا اعلان کر دیاگیا۔اس طرح ہندوستانی اشیاء پر امریکہ میں لگنےوالا ٹیرف اب ۵۰؍ فیصد ہوگیاہے۔ اس فیصلے کی وجہ سے امریکہ کیلئے ہندوستان کا کم از کم ۴۸؍ بلین ڈالر کا ایکسپورٹ متاثر ہوگا۔ ایک دوسری رپورٹ کے مطابق اضافی ٹیرف کی وجہ سے امریکہ کیلئے ہندوستان کا مجموعی طور پر ۶۶؍ فیصد ایکسپورٹ متاثر ہوگا جس کی کل مالیت ۸۶ء۵؍ بلین ڈالر کی ہے۔مذکورہ رپورٹ میں یہ اندیشہ بھی ظاہر کیاگیا ہے کہ مالی سال ۲۰۲۵ء میں ہندوستان سے امریکہ کیلئے ایکسپورٹ ۸۶ء۵؍ بلین ڈالر کاتھا جو ۲۰۲۶ء میں گھٹ کر ۴۹ء۶؍ بلین ڈالر رہ جائےگا۔ ہندوستان کی جی ڈی پی پر اس کا ۰ء۲؍ سے ۰ء۶؍ فیصد تک اثر پڑنے کا اندیشہ ہے۔
کن صنعتوں پر اثر پڑےگا، کونسی صنعتیں محفوظ ہیں
ٹرمپ انتظامیہ کے اضافی ٹیرف سے سب سے زیادہ متاثر جویلری، کپڑا صنعت اور سی فوڈ سیکٹر ہوگا۔اس کے علاوہ مٹی اور کانچ کے برتنوں کا کاروبار بھی متاثرہوگا۔ اس کی وجہ سے ان شعبون میں بڑے پیمانے پرلوگوں کے بے روزگار ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔ ادویات، آئی ٹی اور الیکٹرانکس شعبے کو فی الحال اضافی ٹیرف سے مستثنیٰ رکھاگیاہے۔ الیکٹرانکس کو تاحال سیکشن ۲۳۲؍ کے تحت چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ ادویات اور طبی اشیاء پر فی الحال ٹیرف نہیں لگا (یعنی صفر ہے) تاہم ٹرمپ نے۱۸؍ماہ میں۱۵۰؍ اور بعد میں۲۵۰؍تک ٹیرف کی دھمکی دی ہے۔ آئی ٹی چونکہ سروس سیکٹر کا حصہ ہے، اس لیے وہ بھی اس۵۰؍ٹیرف میں شامل نہیں ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں ہوتا یا ٹیرف کم نہیں ہوتا تو۴۸ء۲ء ارب ڈالر کی برآمدات پر براہِ راست اثر پڑے گا۔
عام آدمی کو بھگتنا پڑ سکتاہے
ہندوستان اضافی ٹیرف روس سے تیل کی درآمدات کی وجہ سے بھگت رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ روس سے سستے تیل کا فائدہ عام صارفین کو نہیں پہنچا البتہ تیل درآمد کرنےوالی کمپنیوں نے خوب منافع کمایا جن میں نجی کمپنیوں کا بڑا حصہ رہاہے تاہم ٹیرف کی قیمت آدمی چکائےگا۔ سی این بی سی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان سے امریکہ کو سب سے زیادہ زیورات، کپڑے، مشینری اور کیمیکلز برآمد کئے جاتے ہیں۔ ۵۰؍ ٹیرف کے بعد یہ اشیا امریکہ میں مہنگی ہو جائیں گی اور اس طرح وہاں سے آرڈر ملنے کم ہو جائیں گے۔ آرڈر کم ملنے پر ہندوستان میں کمپنیوں کو اپنی پیداوار گھٹانی پڑے گی اور اس کی وجہ سے ملازمین کی چھٹنی کا اندیشہ ہے۔ البتہ کس شعبے سے کتنے روزگار ختم ہوں گے، اس کا ابھی اندازہ لگانا مشکل ہے۔
۵۰؍ فیصد ٹیرف کی وجہ سے امریکہ کیلئے برآمدات کم ہوں گی تو حکومت کی آمدنی بھی گھٹ جائے گی۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس سے ہندوستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو پر ۰ء۲؍ سے ۰ء۶؍ فیصد تک کا اثر پڑ سکتاہے۔ اس سے نمٹنے کیلئے ہندوستان کو اپنی تجارتی پالیسی میں تبدیلی لانی پڑے گی۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم مودی سودیشی پر زور دے رہے ہیں۔
تجارتی حکمت عملی میں تبدلی
امریکہ پر انحصار کم کرنے کیلئے حکومت نے یورپ، روس اور دیگر ملکوں کی طرف رخ کیا ہے۔ رائٹرز ‘کے مطابق نئی دہلی نے تقریباً ۵۰؍ممالک کیلئے نئی برآمداتی پالیسی بنائی ہے، جس کے تحت چین، مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔ اسکے علاوہ ہندوستان نے آئس لینڈ، لخٹنشٹائن ، ناروے اور سوئٹزرلینڈ کے ساتھ تجارتی معاہدے کر چکا ہے جویکم اکتوبر سے نافذ ہونگے۔ برطانیہ کے ساتھ معاہدہ آئندہ سال اپریل سے نافذ ہو سکتا ہے۔ا سکے علاوہ عمان، چلی، پیرو، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور یورپی یونین کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ اسی طرح سی فوڈ کیلئے روس، برطانیہ، یورپی یونین، ناروے، سوئٹزرلینڈ اور جنوبی کوریا پر زور دیا جارہا ہے، جبکہ ہیروں اور زیورات کیلئے ویتنام، تھائی لینڈ، ملائشیا اور افریقہ جیسے بازاروں کی طرف دیکھ رہا ہے۔