متعدد مرتبہ بازار یا آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعہ غیر معیاری یا ایکسپائری فوڈز ہم تک پہنچتے ہیں، جو صحت کے لئے نقصاندہ ہوسکتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم کھانے پینے کے معاملے میں محتاط رہیں اور اپنے حقوق بھی جانیں تاکہ کوئی دھاندلی ہو تو اس سے نمٹ سکیں۔
کھانے پینے کی اشیاء خریدتے وقت لیبل پر درج معلومات اور ایکسپائری ڈیٹ ضرور دیکھ لیں۔ تصویر: آئی این این
ہم جو کھاتے ہیں، وہ صرف ذائقہ کیلئے نہیں بلکہ وہ ہماری صحت پر بھی اثر ڈالتا ہے۔ ہندوستان میں کھانے پینے کی چیزوں کی جانچ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھاریٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) کرتی ہے۔ اس کا کام یہ یقینی بنانا ہے کہ ہمیں ملنے والا کھانا صاف، محفوظ اور قواعد کے مطابق ہو۔ اس کے باوجود متعدد مرتبہ بازار یا آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعہ غیر معیاری یا ایکسپائری فوڈز ہم تک پہنچتے ہیں، جو صحت کیلئے نقصاندہ ہوسکتے ہیں۔ اسلئے ضروری ہے کہ ہم کھانے پینے کے معاملے میں محتاط رہیں اور اپنے حقوق بھی جانیں تاکہ کوئی دھاندلی ہو تو اس سے نمٹ سکیں۔
چونکہ خواتین ِ خانہ سودا سلف کی خریداری کرتی ہیں اور پورے گھر والوں کی صحت کا خیال رکھنے کی ذمہ داری بھی ان کی ہی ہوتی ہے اس لئے فوڈ سیفٹی کے تحت ہمیں کون کون سے حقوق حاصل ہیں، کے بارے میں ان کا جاننا بے حد ضروری ہے۔ اس مضمون میں اُن کی رہنمائی کی جا رہی ہے:
فوڈ سیفٹی کے متعلق ہمارے ۵؍ اہم حقوق
(۱)ہر شخص کو صاف ستھرا اور محفوظ غذا حاصل کرنے کا حق ہے۔
(۲)پیکجڈ فوڈ پر اس سے متعلق صحیح اور پوری جانکاری کا حق ہے۔
(۳)کھانے پینے کی چیزوں میں ملاوٹ، نقلی یا نقصاندہ چیزوں سے بچاؤ کا حق ہے۔
(۴)غلط یا ملاوٹ والی اشیاء ملنے پر شکایت کرنے اور شنوائی کا حق ہے۔
(۵)فوڈ اور ہیلتھ سیفٹی کا قانونی حق ہے۔
خراب یا ملاوٹی کھانا ملنے پر کیا کریں؟
٭ثبوت سنبھال کر رکھیں: پیکٹ، بل، لیبل اور کھانے کی فوٹو کھینچیں۔
٭شکایت درج کریں: ایف ایس ایس اے آئی کی ویب سائٹ یا فوڈ سیفٹی کنیکٹ ایپ پر شکایت درج کریں۔
٭مقامی افسر کو بتائیں: ضلع کے فوڈ سیفٹی آفیسر سے معاملے کی تحریری شکایت کریں۔
٭ہیلپ لائن پر کال کریں: ٹول فری نمبر 1800-11-2100 پر کال کریں۔
ایڈوکیٹ روی رنجن مشرا بتاتے ہیں کہ ہندوستان میں ہر شہری کو محفوظ اور خالص کھانے کا حق ہے۔ اس کیلئے فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز ایکٹ ۲۰۰۶ء بنایا گیا ہے۔ اس ایکٹ کا مقصد ہے کہ کھانے پینے کی چیزیں محفوظ اور صحتمند ہوں، ان کی تیاری اور فروخت پر ضابطے ہوں اور شہریوں کو حفظان صحت کے مطابق خوراک ملے۔ ایف ایس ایس اے آئی ایکٹ صاف کہتا ہے کہ کوئی بھی کمپنی ایسی شے فروخت نہیں کرسکتی جس سے صحت کو نقصان پہنچے۔ کمپنیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اشیاء میں ملاوٹ نہ کریں اور پیکنگ پر صحیح معلومات درج کریں۔ اگر کسی شے میں ملاوٹ پائی جاتی ہے یا اس پر جھوٹی معلومات درج ہے تو گاہک قانون کارروائی کرسکتا ہے۔ اس کی شکایت ایف ایس ایس اے آئی یا کنزیومر فورم میں کی جاسکتی ہے۔
شکایت درج کرنی کی اہمیت
اگر کسی ہوٹل، ریستوراں، ڈھابہ یا دکان سے خراب، سڑا گلا یا ملاوٹی کھانا ملتا ہے تو اس پر صرف ناراضگی نہ جتائیں بلکہ اس کی شکایت درج کروائیں۔ حکومت نے ایف ایس ایس اے آئی اور نیشنل ہیلپ لائن جیسے ادارے بنائی ہیں، جہاں آپ آن لائن، فون یا ایپ کے ذریعہ شکایت درج کرسکتے ہیں۔ شکایت کے بعد خاطی پائے جانے پر دکاندار یا مینوفیکچرر پر جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔ معاملہ سنگین ہونے پر لائسنس بھی رد ہوسکتا ہے۔ اس لئے بطور صارف ہوشیار اور باخبر رہنا بہت ضروری ہے۔
اگر باہر کا کھانا کھا کر بیمار پڑ جائے تو؟
اگر باہر سے منگوایا ہوا کھانا کھا کر فوڈ پوائزننگ ہوجاتی ہے تو آپ اپنی میڈیکل رپورٹ کے ساتھ فوراً ایف ایس ایس اے آئی یا ضلع کے فوڈ سیفٹی محکمہ میں شکایت کرسکتے ہیں۔ جانچ میں خاطی پائے جانے پر دکاندار یا ریستوراں پر جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے، ان کا لائسنس بھی رد ہوسکتا ہے۔
ریستوراں میں گندگی نظر آنے پر
ریستوراں میں گندگی، کچن کی خراب حالت یا حفظان صحت کے اصول پر عمل نہ ہونے پر ایف ایس ایس اے آئی کے پورٹل یا ایپ پر شکایت کرسکتے ہیں۔ ساتھ ہی مقامی یا ضلع کے فوڈ سیفٹی آفیسر سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔ شکایت کیلئے فوٹو یا ویڈیو ضرور بنائیں۔