• Sun, 16 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

الفلاح یونیورسٹی کیخلاف ایف آئی آر، مزید۵؍ ڈاکٹر زیر حراست

Updated: November 15, 2025, 11:25 PM IST | New Delhi

۲؍ کو دہلی میں اور ۳؍ کو میوات میں تحویل میں  لیاگیا، گرفتار کئے گئے ڈاکٹر مزمل سے رابطہ میں ہونے کا الزام ، ائمہ کرام سے بھی پوچھ تاچھ، مسلمانوں  میں خوف و ہراس

An NIA team has reached Alfalah University for investigation.
این آئی اے کی ایک ٹیم جانچ پڑتال کیلئے الفلاح یونیورسٹی پہنچ گئی ہے۔

دہلی  میں لال قلعہ کے قریب ہونےوالے کار بلاسٹ کے کیس میں   دہلی کرائم برانچ کی ٹیم نے سنیچر کو الفلاح یونیورسٹی کے خلاف  دھوکہ دہی اور جعلسازی پر دو ایف آئی آر درج کی ہیں۔اس کے علاوہ کرائم برانچ نے اوکھلا  میں  واقع یونیورسٹی کے دفتر جاکر ادارہ سے انکوائری کیلئے  دستاویز کا ایک سیٹ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ا س بیچ مزید ۵؍ ڈاکٹروں کو اور کھاد کے کم از کم ۲؍ تاجروں کو پوچھ تاچھ کیلئے حراست میں لیا گیا ہے۔  واضح رہے کہ دھماکہ خیز مادہ کھاد کیلئے استعمال ہونےوالے مادہ سے بنایاگیاتھا۔ 
 الفلاح یونیورسٹی جانچ کے دائرہ میں
 لال قلعہ دھماکہ سے الفلاح یونیورسٹی کیلئے مشکلیں کھڑی ہوگئی ہیں۔ یہاں کے کم وبیش ۲؍ ہزار   سے زائد طلبہ کے مستقبل پر سوال کھڑے ہوگئے ہیں۔ دہلی پولیس نے سنیچر کو اس کے خلاف  جو ۲؍ ایف آئی آر درج کی ہیں ان میں   پہلی ایف آئی آر دفعہ ۱۲ ؍( دھوکہ دہی) اور دوسری ایف آئی آر جھوٹے ایکریڈیشن دعویٰ پر درج کی  گئی  ہے۔  اس تعلق سے نیشنل اسسمنٹ اینڈ اکریڈیشن کونسل ( این اے اے سی )  پہلے ہی ادارہ کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کر چکی ہے۔یوجی سی اور این اے اے سی کی کارروائی کے بعد کرائم برانچ نے بھی  کارروائی شروع کردی ہے۔ اس کے علاوہ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے بھی بڑی سازش کی جانچ کے لیے ایک اور ایف آئی آر درج کی ہے۔
مزید کئی  ڈاکٹرس زیر حراست
 جانچ ایجنسیاں اس یونیورسٹی کے ۳؍ ڈاکٹرس کو گرفتار کرکے پوچھ تاچھ کررہی ہیں۔  اطلاعات کے مطابق ۳؍ ڈاکٹروں کو دہلی میں اور ۲؍ کو میوات میں حراست میں لیاگیاہے۔ ساتھ ہی دھماکہ کے غیر ملکی کنکشن پر بھی جانچ کی جارہی ہے۔ کیونکہ بتایا جارہا ہے کہ ڈاکٹر شاہین دوبئی فرار ہونے والی تھی۔ایک دوسری رپورٹ کے مطابق  سنیچر کو پولیس نے  الفلاح یونیورسٹی کے ۲؍ ڈاکٹروں سمیت ۳؍لوگوں کو حراست میں  لیا ہے ،یہ تینوں عمر البنی کو جانتے تھے۔ ان  میں ایک چائے والا بھی شامل ہے جس کی دوکان پر عمر کچھ دیر رکا تھا ، ساتھ ہی پولیس نے اس مسجد کا بھی دورہ کیا جہاں عمر نے نماز پڑھی تھی۔ ان میں سے ایک ڈاکٹر مستقیم ہے جو مزمل اور عمر کے رابطہ میں تھا۔ اور اس نے کئی بار عمر سے بات بھی کی ہے جس کی تفصیلات حاصل کرلی گئی ہیں۔ اس پورے معاملہ کی جانچ کر رہی این آئی اے کی ٹیم آج الفلاح یونیورسٹی پہنچی اور جانچ کی۔ بتایا جارہا ہے اس یونیورسٹی کے ۲۲ ڈاکٹر رڈار پر ہیں۔ وہیں ہریانہ کے میوات بھی نشانہ پر ہے جہاں سے کھاد خریدی گئی تھی۔ میوات میں تین ڈاکٹروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان کا تعلق الفلاح یونیورسٹی سے ہے۔ 
 ڈاکٹر عمر کا نیا فوٹیج سامنے آیا
 دوسری جانب بلاسٹ میں  ہلاک ہونے والے ڈاکٹر محمد  عمر نبی جنہیں پولیس  ’’خود کش بمبار‘‘ قرار دے رہی ہے، کی ایک اور فوٹیج سامنے آنے کا دعوی کیا جارہاہے۔ ایجنسیوں کے مطابق یہ ویڈیو دھماکہ سے ۱۲؍روز پہلے کا ہے ، جب ۲۹ اکتوبر کو فریدآباد میں ایک دوکان پر عمرالنبی فون چارجنگ کیلئےدوکاندار کو دیتا ہوا نظر آر ہاہے۔ ۲۵ سکنڈ کے اس ویڈیو میں عمر ایک  بنچ  پر بیٹھا ہے ، اس کے پاس ایک بیگ اورایک اور موبائل بھی ہے۔  
 ائمہ کرام سے پوچھ تاچھ
 اس بیچ دہلیدھماکہ کے بعد فرید آباد اور پلول کی پولیس  پر مسلمانوں کو ہراساں کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔  بہت سی مساجد کے ائمہ سے بھی پوچھ گچھ کی گئی  ہے۔پلول سے مولانا مبارک علی نے بتایا کہ یہ ایک مہم ہے،جس کے تحت کئی مساجد کے امام صاحبان سے بھی پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ، پلوال ورون سنگلا نے ضلع کے تمام پولیس اسٹیشن منیجرز اور چوکی انچارجوں کو اپنے اپنے علاقوں میںسخت نگرانی رکھنے، مشکوک افراد پر نظر رکھنے، عوامی مقامات، بس اڈہ، ریلوے اسٹیشن، بازاروں، مذہبی مقامات پر سیکورٹی کو مضبوط بنانے اور وقتاً فوقتاً چیکنگ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس سلسلہ میں سٹی پولیس ٹیم کے ساتھ نے بھاری پولیس نفری کی موجودگی میںتھانہ کی حدود میں مساجد سمیت کئی جگہوں پر سراغ رساں کتوں کی مدد سے تلاشی لی گئی۔اس کی وجہ سے مسلمانوں میں خوف وہراس ہے۔  

new delhi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK