• Mon, 17 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جنوبی افریقہ نے یقیناً حالات کا بھرپور فائدہ اٹھایا: انل کمبلے

Updated: November 16, 2025, 10:09 PM IST | Kolkata

ہندوستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان پہلے ٹیسٹ کے تیسرے روز میزبان ٹیم کو ورلڈ ٹیسٹ چمپئن کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جیواسٹار کے پوسٹ میچ شو کرکٹ لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے جیواسٹار کے ماہر انیل کمبلے نے پچ پر ہندوستان کی مشکلات، بیٹنگ کی کمزوری اور دوسری اننگز میں کپتان شبھمن گل کی غیرموجودگی پر روشنی ڈالی۔

South Africa Players.Photo:PTI
جنوبی افریقہ کے کھلاڑی۔ تصویر:پی ٹی آئی

ہندوستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان پہلے ٹیسٹ کے تیسرے روز میزبان ٹیم کو ورلڈ ٹیسٹ چمپئن  کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جیواسٹار کے پوسٹ میچ شو کرکٹ لائیو  میں گفتگو کرتے ہوئے جیواسٹار کے ماہر انیل کمبلے نے پچ پر ہندوستان کی مشکلات، بیٹنگ کی کمزوری اور دوسری اننگز میں کپتان شبھمن گل کی غیرموجودگی پر روشنی ڈالی۔
`کرکٹ لائیو  میں گفتگو کرتے ہوئے کمبلے نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ جنوبی افریقہ نے ضرور حالات کا فائدہ اٹھایا۔ اسپن اور تیز گیندبازوں دونوں کے لیے مددگار پچ پر ہندوستان ایک بار پھر اچھا کھیل پیش نہ کر سکا۔ وکٹ پر خاصا اتار چڑھاؤ تھا اور بیٹنگ آسان نہیں تھی۔ جنوبی افریقہ نے واقعی بہترین کارکردگی دکھائی۔ پہلی اننگز میں انہیں ۱۵۹؍ رنز پر آؤٹ کرنے کے بعد ہندوستان کو مزید رنز بنانے چاہئے تھے۔ لیکن کپتان کے دونوں اننگز میں بیٹنگ نہ کر پانے سے ٹیم مشکل میں پڑ گئی۔ 
کمبلے نے مزید کہا کہ گیندبازوں کیلئے سازگار وکٹ پر ایک بلے باز کم ہونا بھی نقصان دہ ثابت ہوا۔ جنوبی افریقی کپتان نے شاندار بیٹنگ کی اور ان کے بولرز نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ مجھے لگا کہ ہندوستان پچ اور حالات سے کچھ زیادہ ہی گھبرا گیا۔ گیند کو دیکھ کر کھیلنے کے بجائے وہ ذہنی دباؤ میں تھے۔ آسان نہیں تھا، لیکن واشنگٹن سندر نے دکھایا کہ کریز پر رکا جا سکتا ہے۔ اکشر پٹیل نے بھی ثابت کیا کہ رنز بنانے کے مواقع موجود ہیں۔ ٹیمبا باؤما نے دکھایا کہ اگر پوری لگن ہو تو بڑی اننگز کھیلنا ممکن ہےاور ہندوستان آخرکار دباؤ میں آ گیا۔ 
کیا ہندوستان۱۲۳؍ رنز کا ہدف حاصل کر سکتا تھا؟
اس پر کمبلے نے کہاکہ ۱۲۳؍ رنز کا ہدف تھوڑا زیادہ تھا۔ دن کے آغاز میں جنوبی افریقہ کا اسکور ۷؍ وکٹ پر ۶۳؍رن تھا اور یہی برتری کافی ثابت ہوئی۔   باؤما کریز پر موجود تھے۔ بکھری ہوئی فیلڈنگ اور بہترین گیندباز جسپریت بمراہ سے پہلا اوور نہ کروانا بھی سوالیہ نشان تھا۔ جو بھی تین وکٹیں گریں وہ فاسٹ بولرز نے ہی حاصل کیں۔ مجموعی طور پر ہندوستان یقینی طور پر جنوبی افریقہ سے پیچھے رہ گیا۔  انہوں نے مزید کہا کہ باؤما کو ضرور کریڈٹ ملنا چاہئے۔ انہیں وہ شناخت نہیں ملی جس کے وہ حقدار ہیں۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کے لیے بطور کپتان۱۱؍  میں سے۱۰؍ ٹیسٹ میچ جیتے ہیں اور ٹیم کو ٹیسٹ چیمپئن بھی بنایا ہے۔ انہیں وہ قدر نہیں دی گئی جو دوسرے بین الاقوامی کپتانوں کو دی جاتی ہے۔ ایک بیٹر کے طور پر بھی انہوں نے بہترین اننگز کھیلیں-ایک ڈبلیو ٹی سی فائنل میں اور ایک یہاں۔ وہ کھلاڑی اور کپتان دونوں حیثیتوں سے غیر معمولی کارکردگی دکھا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:پہلے یکروزہ میچ میں نیوزی لینڈ کی ویسٹ انڈیز پر فتح

باؤما کی کپتانی اور بولنگ میں تبدیلی کے فیصلوں پر کمبلے نے کہا کہ مجھے لگا کہ جب کریز پر دو بائیں ہاتھ کے بلے باز تھے تو ایڈن مارکرم کو بولنگ دینا بہترین فیصلہ تھا۔ واشنگٹن سندر نے سائمن ہارمر کو بخوبی کھیل لیا تھا اور وہ پراعتماد نظر آ رہے تھے۔ شاید کیشَو مہاراج کا وہ ایک اوور غلط تھا  کیونکہ اکشر انہیں آسانی سے کھیل رہے تھے۔ لیکن انہوں نے ایک ایسا داؤ کھیلا جو بالآخر کام کر گیا۔ اگرچہ جنوبی افریقہ کو اس اوور میں ۱۶؍ رنز کا نقصان ہوا، مگر اسی کی بنیاد پر انہیں وکٹ ملی۔ مجموعی طور پر ان کی بولنگ تبدیلیاں بہترین تھیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK