Inquilab Logo

اسرائیل میں نئی حکومت کی تشکیل ، نفتالی بینیٹ نئے وزیر اعظم

Updated: June 15, 2021, 7:51 AM IST | Tel Aviv

یامینا پارٹی کے لیڈر ۲؍ سال کیلئے وزارت عظمیٰ کا عہدہ نبھالیں گے اس کے بعد یہ عہدہ یائیر لبید کو سونپ دیا جائے گا۔ نیتن یاہو کے سابق حلیف بینی گینز کو نائب وزیر اعظم کے علاوہ وزیر دفاع کا عہدہ۔ بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے عرب لیڈر عیساوی فریج بھی کابینہ میں شامل۔ حیرت انگیز طور پر عرب مسلم پارٹی کو کابینہ میں کوئی جگہ نہیں ، پارٹی سربراہ کو نائب وزیر کا عہدہ دیا گیا

Incumbent Prime Minister Naphtali Bennett (right) with next Prime Minister Yair Labid (Photo: Agency)
موجودہ وزیراعظم نفتالی بینیٹ ( دائیں) آئندہ وزیراعظم یائیر لبید کے ساتھ ( تصویر: ایجنسی)

 بالآخر اسرائیل کی معلق پارلیمنٹ کو ایک نئی حکومت مل گئی۔ سابق وزیر اعظم  نیتن یاہو کے مخالفین کے ۸؍ پارٹیوں پر مشتمل اتحاد نے اتوار کو حکومت سازی کی رسم مکمل کی۔  اس اتحاد کی جانب سے نفتالی بینیٹ کو ۲؍ سال کیلئے  وزیر اعظم منتخب کیا گیا جبکہ  باقی ماندہ میعاد کیلئے یائیر لبید وزیر اعظم ہوں گے۔   اہم بات یہ ہے کہ  اس اتحاد میں مسلم عرب پارٹی بھی شامل ہے۔ 
 اتوار کو اسرائیلی پارلیمنٹ کینسٹ میں نفتالی بینیٹ کے انتخاب کیلئے ووٹنگ ہوئی۔ لیکن اس پہلے روایت کے مطابق پارلیمنٹ کے اسپیکر کا انتخاب عمل میں آیا۔ یائیر لبید کی پارٹی سے تعلق رکھنی والے میکی لیفی کو اسپیکر منتخب کیا گیا۔ ان کے حق می ۶۷؍ ووٹ ڈالے گئے۔  اس کے بعد نئے اسپیکر کی نگرانی میں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے  ووٹ ڈالے گئے۔ ۱۲۰؍ رکنی ایوان میں کانٹے کی ٹکر ہوئی کیونکہ نفتانی بینیٹ کے حق میں ۶۰؍ ووٹ ڈالے گئے جبکہ ان کے خلاف ۵۹؍ ووٹ پڑے۔ 
  ووٹنگ کے بعد  اسرائیلی وزیر اعظم اور ان کی کابینہ نے حلف اٹھایا۔ اس کابینہ میں کل ۲۷؍ وزیروں کو شامل کیا گیا ہے جس میں ۹؍ خواتین  بھی ہیں۔ اسرائیل میں اب تک قائم ہونے والی تمام حکومتوں میں خواتین کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔  اس کے علاوہ ایک عرب لیڈر عیساوی فریج کو بھی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ ۵۷؍ سالہ عیساوی   بائیں بازو کی پارٹی ’میرٹس‘  کے رکن ہیں۔   ان کے علاوہ  ۵؍ لوگوں کو نائب وزیر بنایا گیا ہے۔
کابینہ میں حصہ داری
  یامینا پارٹی کے نفتالی بینیٹ بھلے ہی اسرائیل کی نئی اتحادی حکومت کے سربراہ ہوں لیکن اس  اتحاد کی سب سے بڑی یش عتید ہے  جس کے سربراہ یائیر لبید ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کابینہ میں سب سے زیادہ یش عتید کے اراکین کو ہی نمائندگی دی گئی ہے۔ ۲۷؍ کابینی وزراء  میں سے ۷؍ وزیروں کا تعلق  یش عتید سے ہے۔  خود یایئر لبید   وزیر خارجہ اور ’متبادل وزیراعظم‘ کے طور پر نامزد کئے گئے ہیں۔ جبکہ پارٹی کے ۲؍ اراکین کو نائب وزیر بھی بنایا گیا ہے۔   گزشتہ نیتن یاہو حکومت کے سب سے اہم حلیف اور وزیر دفاع رہ چکے بینی گینز  خیمہ بدل کر ان کے مخالف گروپ میں آ چکے ہیں۔ انہیں  اس کیلئے نہ صرف ان کا سابقہ عہدہ یعنی وزارت دفاع دی گئی ہے بلکہ انہیں بطور نائب وزیراعظم بھی نامزد کیا گیا ہے۔ ان کی پارٹی  بلیو اینڈ وائٹ کے  انہیں ملا کرکل ۴؍  اراکین کو کابینی وزیر بنایا گیا ہے جبکہ  ایک کو نائب وزیر بنایا گیا ہے۔  خود وزیراعظم نفتالی بینیٹ کی پارٹی کے صرف ۳؍ اراکین کو کابینی وزیربنایا گیا ہے جبکہ ایک کو  نائب وزیر کا عہدہ دیا گیا ہے۔    اس کے علاوہ نیو ہوپ پارٹی کو ۴؍ جبکہ  میرٹس، اسرائیل بیٹی نو اور لیبر پارٹی کو ۳؍ ،۳؍  قلمدان دیئے گئے ہیں۔   
 عرب مسلم پارٹی کو کوئی کابینی  عہدہ نہیں
 حیران کن طور پر اسرائیلی پارلیمنٹ میں واحد مسلم پارٹی’ عرب مسلم‘ جسے  عبرانی میں ’رام ‘ کہا جاتا ہے اسے کابینہ میں کوئی جگہ نہیں دی گئی ہے۔ اس کے سربراہ منصور عباس کو وزیراعظم کے دفتر میں نائب وزیر ضرور بنایا گیا ہے۔  یاد رہے کہ رام پارٹی کے ایوان میں کل ۴؍ اراکین ہیں اور اس کی مدد کے بغیر نیتن یاہو یا نفتالی بینیٹ دونوں میں سے کسی کی بھی حکومت نہیں بن سکتی تھی۔  اس کے باوجود  عرب مسلم (رام ) پارٹی کو کوئی  آزادانہ قلمدان نہیں دیا گیا۔ 
 نفتالی بینیٹ کے خلاف ایوان میں نعرے
 واضح رہے کہ ۴۹؍ سالہ نفتالی  ایک سخت گیر صہیونی لیڈر سمجھے جاتے ہیں اور غرب اردن کے علاقوں پر قبضے کو جائز مانتے ہیں اور اس کی حمایت میں کئی بار بیان دے چکے ہیں۔ وہ  ۲۰۱۹ء اور ۲۰۲۰ء کے درمیان نیتن یاہو کے حلیف اور اسرائیل کے وزیر دفاع رہ چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے یوں خیمہ بدلنے پر نیتن یاہو بار بار انہیں ’ غدار‘ بھی کہہ رہے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ انہوں نے کٹر صہیونی ووٹروں کے ووٹ حاصل کئے ہیں لیکن حکومت بنانے کیلئے اعتدال پسند اور بائیں بازو کے لوگوں سے ہاتھ ملا لیا۔ حتیٰ کہ عرب مسلم پارٹی کو بھی حکومت میں شامل کر لیا۔  جب نفتالی بینیٹ حلف اٹھانے کیلئے کھڑے ہوئے تو ایوان میں ان کے مخالفین نے ’شرم کرو ، شرم کرو‘ کے نعرے لگائے۔ ساتھ ہی انہیں’’ جھوٹا.... جھوٹا‘‘ کہہ کر پکارا گیا۔ اس پر انہوں نے اعتراض بھی ظاہر کیا۔ اس اتحاد کے سربرا یائیر لبید نے نعرے لگانے والوں سے کہا کہ’’ اسی سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ لوگ اقتدار سے کیوں بے دخل کر دیئے گئے۔‘‘ 
  جو بائیڈن کی جانب سے مبارکباد
 نفتالی بینیٹ کی حلف برداری کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے انہیں فون کرکے مبارکباد  دی ساتھ ہی اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ   وہائٹ ہائوس کی جانب سے امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات کو مزید گہرا اور ٹھوس کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔  

israel Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK