Inquilab Logo

غزہ کی حمایت میں طلبہ کا احتجاج بلجیم اور ہالینڈ تک پہنچ گیا

Updated: May 08, 2024, 12:44 PM IST | Agency | Gaza

امریکی ریپر نے اپنے گانے کے ذریعہ طلبہ کی حمایت کی، بائیڈن کو متنبہ کیا کہ ’’تمہارے ہاتھ خون سے آلودہ ہیں‘‘

American rapper who supported the students. Photo: INN
امریکی ریپر جس نے طلبہ کی حمایت کی۔ تصویر : آئی این این

غزہ کی حمایت میں امریکی یونیورسٹیوں سے شروع ہونےوالا طلبہ کا احتجاج بلجیم اور ہالینڈ تک پہنچ گیا ہ جبکہ منگل کو برلن میں   میں  بھی طلبہ نے گھنٹوں احتجاج کیا اور پولیس کو انہیں  بزور طاقت ہٹانا پڑا۔ اُدھر امریکہ میں اب بھی متعدد یونیوسٹیوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ طلبہ کے احتجاج کو امریکی فنکاروں  کی بھی حمایت ملنے لگی ہے۔ مقبول عام ریپر میک لیمور نے ایک گانے کے ذریعہ طلبہ کے احتجاج کی تائید کرتے ہوئے صدر جو بائیڈن کو متنبہ کیا ہے کہ ’’تمہارے ہاتھوں خون سے آلودہ ہیں۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی ٹینکوں کا رفح کراسنگ پر قبضہ، فوج کشی کے آغاز کا اندیشہ، ہرطرف افراتفری

اُدھربلجیم اور نیدرلینڈس کے طلبہ نے بھی غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے خلاف احتجاج شروع کردیا ہے۔ پیر کو طلبہ نے گنٹ اور ایمسٹرڈیم کی یونیورسٹیوں کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا۔ بلجیم یونیورسٹی آف گینٹ کے ترجمان نے بتایا کہ تقریباً ۱۰۰؍ طلبہ یونیورسٹی کے کچھ حصوں پر قابض ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کا کہنا ہے کہ احتجاج ۸؍مئی بروز بدھ تک جاری رہے گا۔ گنٹ یونیورسٹی نے طلبہ کے احتجاج کی درخواست کو منظور نہیں کیا لیکن یونیورسٹی کے متعدد ملازمین اور پروفیسرز نے احتجاج کی حمایت کرنے والے ایک کھلے خط پر دستخط کئے ہیں۔ اس خط میں یونیورسٹی کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات جاری رکھنے کے فیصلے کی مذمت کی گئی ہے۔ 
 یونیورسٹی آف ایمسٹرڈیم کے ترجمان نے بتایا کہ نیدرلینڈس میں طلبہ نے یونیورسٹی کے ایک علاقے پر قبضہ کر لیا اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنی اقتصادی اور تعلیمی شراکت بند کردے۔ طلبہ نے پیر کو ایمسٹرڈیم یونیورسٹی کے کیمپس میں ایک کیمپ لگایا اور یونیورسٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں جنگ کے پس منظر میں اسرائیل سے تمام اپنے تعلقات منقطع کر دے۔ ڈچ میڈیا کی طرف سے شائع ہونے والی تصاویر میں یونیورسٹی کی عمارتوں کے درمیان گھاس پر لگ بھگ دس خیمے اور درجنوں طلبہ کو دکھایا گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK