Inquilab Logo

اسرائیلی ٹینکوں کا رفح کراسنگ پر قبضہ، فوج کشی کے آغاز کا اندیشہ، ہرطرف افراتفری

Updated: May 08, 2024, 12:41 PM IST | Agency | Gaza

محاصرہ میں لی گئی آبادی پر فضائی حملے،عوام محفوظ مقام کی تلاش میں سرگرداں،پوری دنیا کے انتباہ کے باوجود تل ابیب کی جارحانہ کارروائی، فلسطینی اتھاریٹی نے امریکہ سے زمینی حملہ فوراً رُکوانے کی اپیل کی۔

Along with ordinary citizens, injured people are also being evacuated from Rafah. Photo: INN
رفح  سے عام شہریوں کے ساتھ ہی اسپتالوں میں زیر علاج زخمیوں کا بھی انخلاء ہورہاہے۔ تصویر : آئی این این

امریکہ، یورپی یونین، فرانس، چین اور دیگر تمام ممالک کے انتباہ کے باوجود اسرائیل نے رفح پر فوج کشی کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے رفح کراسنگ پر قبضہ کرلیا ہے۔ اسے زمینی حملوں  کے آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اسرائیلی فوج نے رفح کراسنگ پر قبضہ کرتے ہی امداد کی ترسیل پر فوری طور پر یہ کہتے ہوئے روک لگادی ہےکہ اسے ملی خفیہ اطلاعات کے مطابق امداد کا استعمال ’’دہشت گردانہ سرگرمیوں ‘‘ کیلئے ہورہاہے۔ اہم بات یہ ہے کہ امداد میں زیادہ تر کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات نیز طبی آلات ہیں۔ فلسطینی اتھاریٹی نے امریکہ سے حملے کو فوراً رُکوانے کی اپیل کی ہے۔ 
شہریوں میں افراتفری
رفح پر اسرائیل کی فوجی یلغار کی شروعات اور رفح کراسنگ کو بند کئے جانے اور وہاں ٹینکوں  کی تعیناتی کے بعد ہاہاکار مچ گیا ہے۔ حالانکہ ابھی مشرقی رفح میں مقیم شہریوں کو علاقہ خالی کردینے کا حکم دیاگیا ہے مگر جان بچانے کیلئے رفح کے دیگر علاقوں سے بھی لوگ غزہ کے وسطی علاقوں  اور خان یونس کی جانب رواں دواں ہوگئے ہیں۔ دیر البلح سے الجزیرہ کی نمائند ہند خضري نے بتایا ہے کہ ’’پورا علاقہ بھر چکاہے، لوگوں کو خیمے گاڑنے کیلئے بھی جگہ نہیں مل رہی ہے۔ وہ ساحل کے قریب اور کھیتوں  میں  خیمے لگا رہے ہیں۔ ‘‘ خضری نے بتایا کہ ’’رفح میں واقع دو اسپتال بھی اپنے مریضوں کو رخصت کرتے ہوئے وسطی غزہ جانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: سکھ علاحدگی پسند گروپتونت سنگھ پنن کے قتل کی تفتیش کا امریکہ منتظر

ہر طرف بے سروسامانی کا عالم
 انہوں  نے رفح اور آس پاس کے علاقوں  کا نقشہ کھینچتے ہوئے بتایا ہے کہ’’ ہر طرف بے سروسامانی اور ہنگامی صورتحال ہے۔ تمام سڑکیں   گاڑیوں سے بھر گئی ہیں۔ لوگوں  نے اپنا سارا سامان گاڑیوں  پر لاد لیا ہے۔ آپ جنوب سے آنے والی ہر کار میں  چٹائی اور تکیہ بھرے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ ‘‘ گھبرا کر اپنی عارضی پناہ گاہوں   سے نکل پڑنے والے افراد کی ذہنی کیفیت کو بیان کرتے ہوئے الجزیرہ کی نمائندہ نے بتایا ہے کہ ’’فلسطینی نہیں  جانتے کہ انہیں  کیا کرنا ہے، کہاں   ٹھہرنا ہے۔ وہ یہ بھی ۱۰۰؍ فیصد جانتے ہیں  کہ دیر البلحمحفوظ نہیں ہے۔ ‘‘ ہند خضری کے مطابق’’اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ نقل مکانی انہیں  اسرائیلی حملوں  سے محفوظ رکھے گی۔ ‘‘
حملوں میں ۲۳؍ فلسطینی شہید
رفح کراسنگ پر قبضہ کرلینے اور عام شہریوں کو محصور کردینے کے ساتھ ہی اسرائیل کی فضائیہ نے رہائشی علاقوں  پر بمباری کی جس میں ۲۳؍ افراد شہید ہوگئے ہیں۔ دوسری طرف اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نےرفح کراسنگ پر قبضہ کرتے ہی کارروائی میں حماس کے  ۲۰؍ جنگجوؤں کو مار دیا ہے۔ دوسری طرف مزاحمت کاروں  نے ۲؍ اسرائیلی فوجیوں  کو موت کے گھاٹ اتارنے کا دعویٰ کیا ہے۔ 

اسرائیلی وفد قاہرہ پہنچا، جنگ بندی کی کوشش، امریکہ کی ٹیم پہلے سے موجود
حماس کی جانب سے جنگ بندی کی شرائط پر رضامندی کا اظہار کئے جانے کے بعد پیر کی رات اسرائیل نے یہ کہہ کر یوٹرن لے لیا کہ یہ وہ شرائط نہیں ہیں جن پر وہ راضی ہوا تھا۔ اس کے بعد قاہرہ میں جنگ بندی کی کوششیں نئے سرے سے شروع ہوگئی ہیں۔ اس کیلئے اسرائیل نے منگل کو اپنا ایک وفد قاہرہ روانہ کردیا۔ وہاں  قطر، امریکہ اور حماس کے وفود پہلے ہی سے موجود ہیں۔ اسرائیلی اخبار ’’ٹائمز آف اسرائیل‘‘ کے مطابق تل ابیب نے جو وفد بھیجا ہے وہ اعلیٰ سطحی نہیں ہے۔ تل ابیب نے امریکہ سے بھی ناراضگی کااظہار کیا ہے۔ اس کےمطابق جنگ بندی کی شرائط میں تبدیلی سے واشنگٹن آگاہ تھا اور اس نے منظوری بھی دی مگر تل ابیب کو اس کے تعلق سے اطلاع نہیں دی۔ 
 حماس کن شرطوں پر جنگ بندی کو تیار
حماس جن شرطوں پر جنگ بندی کیلئے تیار ہوا ہے، وہ اس طرح ہیں :
پہلے مرحلے میں  ۴۲؍ دنوں  تک حملے نہیں  ہونگے اوراسرائیلی فوجیں   پیچھے ہٹیں  گی۔ 
 امداد اور فلسطینیوں کی گھر واپسی کی اجازت ہوگی۔ 
 ۱۹؍ سال سے کم اور ۵۰؍ سے زائد عمر کے ۳۳؍ یرغمالوں  کی رہائی ہوگی۔ 
دوسرے مرحلے میں  فوجی آپریشن مستقل ختم ہوگا اور اسرائیلی فوج غزہ خالی کردیگی۔ 
بقیہ یرغمال مردوں  اور فوجیوں  کی فلسطینی قیدیوں  کے بدلے میں  رہائی ہوگی۔ 
تیسرے مرحلے میں دونوں  طرف سے بقیہ یرغمال اور قیدی رہا ہوں گے۔ 
غزہ کی تعمیر نو کیلئے ۳؍ سے ۴؍ سال کا تعمیر نو پروگرام شروع ہوگا۔ 
غزہ کا محاصرہ ہمیشہ کیلئے ختم کردیا جائےگا۔ 
جنگ بندی  مسترد کرنے پر اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف احتجاج


 پیر کی رات  اسرائیل میں احتجاج۔ تصویر :آئی این این
اتوار کی رات حماس کی جانب سے جنگ بندی کی شرائط تسلیم کرلئے جانے کے بعد یہ واضح ہوتے ہی کہ اسرائیل پیچھے ہٹ رہاہے، اسرائیلی عوام کا ایک طبقہ سڑکو ں  پر اُتر آیا۔ جنگ مخالف رضاکاروں  اور یرغمالوں  کے اہل خانہ پر مشتمل مظاہرین نے وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی کہ انہوں  نے حماس کے ذریعہ اغوا کئے گئے اپنے شہریوں  کو بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے۔ یہ مظاہرے بیک وقت تل ابیب اور یروشلم سمیت کئی شہروں  میں   ہوئے۔ مظاہرین نے رفح پر فوجی یلغار کو روکنے اور جنگ بندی پر راضی ہوکر یرغمالوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے وزارت دفاع کے صدر دروازے کے باہر سڑک جام کردی۔ پولیس نے مظاہروں  پر قابو پانے کیلئے متعدد افراد کو حراست میں لیا ہے تاہم گرفتار شدگان کی تعداد نہیں  بتائی گئی ہے۔ 
بنجامن نیتن یاہو آخر جنگ کیوں نہیں  بند کرناچاہتے؟
 حماد بن خلیفہ یونیورسٹی میں  مشرق وسطیٰ  کے امور کے پروفیسر مارک اوین جونس کے مطابق اس بات کی اطلاعات ہیں  کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر جنگ بندی کی بات چیت کو نقصان پہنچایا ہے۔ ان کے مطابق نیتن یاہو روز اول سے نہیں  چاہتے کہ جنگ بند ہو۔ وہ جنگ بندی میں  قطعی دلچسپی نہیں  رکھتے کیوں  کہ جنگ رُکتے ہی اسرائیل میں  انہیں  جوابدہی کا سامنا ہوگا۔ ا س کے ساتھ ہی جنگی جرائم کے تعلق سے انہیں  عالمی عدالت میں  بھی جوابدہ ہونا پڑےگا۔ اسرائیل میں  نیتن یاہو کے خلاف عوام کا غصہ عروج پر پہنچ رہاہے۔ 
’’ میں بہت تشویش میں مبتلا ہوں ‘‘
  نیویارک(ایجنسی): اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے رفح پر فوج کشی پر فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میں  بہت پریشان اور تشویش میں  مبتلاہوں۔ ‘‘ انہوں   نے طرفین سے جنگ بندی اور مزید قتل وغارتگری کو فوری طور پر روکنے کی اپیل کی۔ انہوں  نے کہا کہ ’’میں طرفین سے اپنی یہ اپیل دہراتا ہوں کہ سیاسی جرأت کا مظاہرہ کریں اور خون خرابہ کو روکنے کی کوششوں  کو کامیاب کرنے میں  کوئی کسر نہ چھوڑیں۔ ‘‘ انہوں  نے حماس کی جانب سے جنگ بندی کی شرائط کی منظوری پر کہا کہ یہ خطہ میں  امن کی بحالی کیلئے بہت اہم موقع ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK