متنبہ کیاکہ ۶۵؍ لاکھ ہی اس سے بھی کہیں زیادہ افراد حق رائے دہی سے محروم ہوںگے، نشاندہی کی بہت سے یومیہ مزدوروں کے پاس وقت ہی نہیں کہ وہ اگلے مرحلے میں اپنے ثبوت جمع کروائیں۔
EPAPER
Updated: August 08, 2025, 1:47 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
متنبہ کیاکہ ۶۵؍ لاکھ ہی اس سے بھی کہیں زیادہ افراد حق رائے دہی سے محروم ہوںگے، نشاندہی کی بہت سے یومیہ مزدوروں کے پاس وقت ہی نہیں کہ وہ اگلے مرحلے میں اپنے ثبوت جمع کروائیں۔
الیکشن کمیشن پر بی جےپی کےساتھ ملی بھگت کے الزامات کے بیچ بہار میں ووٹر لسٹ نظرثانی پر اٹھنے والے سوالات کی سابق چیف الیکشن کمشنر او پی راوت نے بھی تائید کی ہے۔ انہوں نے انتقال ا ور نقل مکانی کرچکے ووٹرس کے نام ہٹانے کیلئے انتخابی فہرست کی ’’خصوصی جامع نظر ثانی‘‘ کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ بہار میں حق رائے دہی سے محروم ہونے والوں کی تعداد ۶۵؍ لاکھ سے زائد ہوسکتی ہے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے جو ڈرافٹ ووٹر لسٹ جاری کی ہے اس میں ۶۵؍ لاکھ نام حذف ہوچکے ہیں۔ لسٹ میں شامل افراد کو نظر ثانی کے اگلے مرحلہ میں شہریت کے دستاویز فراہم کرنے ہیں۔
اوپی راوت ۲۳؍ جنوری ۲۰۱۸ء سےیکم دسمبر ۲۰۱۸ء تک ملک کے چیف الیکشن کمشنر رہے۔ اسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارم (اے ڈی آر) کے ایک ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’جہاں تک بغیر دستاویز کے ملک میں داخل ہونے اور غیر قانونی طور پر ووٹنگ کرنے والوں کا معاملہ ہے توان کی تفصیل وزارت داخلہ کے پاس ہے۔‘‘بہار میں ووٹر لسٹ سےنام حذف ہونے پر انہوں نے کہا کہ ’’ابھی بہت سے ایسے ہوں گے جن کے دستاویز مسترد ہوںگے یا وہ وقت پر جمع نہیں کراسکیں گے۔مثلاً یومیہ مزدوروں کیلئے ہر روز کی دہاڑی دستاویز جمع کرانے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔اس لئے وہ اپنےحق رائے دہی سے محروم ہو جائیں گے۔ ‘‘ا س سوال پر کہ الیکشن کمیشن کو شہریت کافیصلہ کرنے کا حق ہے یا نہیں، راوت نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ طے کرےگا۔
البتہ بہار میں ووٹر لسٹ نظر ثانی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ انتقال اور نقل مکانی کرچکے ووٹر کے مسئلے سے نمٹنے کا یہ صحیح طریقہ نہیں ہے۔ کئی دوسرے راستے تھے۔ ان کے پاس ’ایرونیٹ‘ (انتخابی فہرست کو منظم رکھنے کا سافٹ ویئر) ہے۔اس کے ذریعہ ایک سے زائد بار آنے والا کوئی بھی نام خود اسکرین پر ظاہر ہوگا۔ وہ ووٹر کی تصدیق کرکے اس سے پوچھ سکتے ہیں کہ کس حلقے میں نام کو رکھنا ہے اور کہاں سے ہٹا دینا ہے۔ ۲۰۲۳ء میں ایسا کیاگیاتھا اور ووٹر لسٹ میں ناموں کی تعداد میں بڑی کافی آئی تھی ۔‘‘