• Wed, 10 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

راہل گاندھی کو سابق الیکشن کمشنروں کی تائید، گیانیش کمار کو غلط ٹھہرایا

Updated: September 10, 2025, 9:45 AM IST | New Delhi

اشوک لواسا نے کہا: بے ضابطگیوںکی نشاندہی پر معافی مانگنے کی ضرورت ہے نہ حلف نامہ دینے کی ، او پی راوت نےووٹ چوری کے الزامات پر کہا: الیکشن کمیشن کو خود جانچ کرکےخدشات کو دورکرنا چاہئے تھا، ایس وائی قریشی نے نشاندہی کی کہ یہ نہیں بھولنا چاہئےکہ راہل اپوزیشن لیڈر ہیں اور عوام کی نمائندگی کررہے ہیں

Former Election Commissioner Ashok Lavasa, former Chief Election Commissioner OP Rawat and SY Qureshi
سابق الیکشن کمشنر اشوک لواسا، سابق چیف الیکشن کمشنر او پی راوت اور ایس وائی قریشی

اپوزیشن لیڈر راہل اندھی کے ذریعہ ’’ووٹ چوری‘‘     کا معاملہ اٹھانے اور  اعدادوشمار پیش کرنے  پر اس کا جواب دینے کے بجائے خود راہل گاندھی سے حلف نامہ دینے یا پھر ملک سےمعافی مانگنے کے چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کے مطالبے کو ملک کے ۳؍ سابق الیکشن کمشنروں نے غلط ٹھہرایا ہے۔  انہوں  نے راہل گاندھی کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جواب دینے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے۔  یہ پہلا موقع ہے جب ۳؍ سابق الیکشن کمشنروں نے عوامی سطح پر الیکشن کمیشن اوراس کے سربراہ کے طرز عمل پر سوال اٹھایاہے۔ 
  نیوز چینل ’’انڈیا ٹوڈے‘‘کے’ساؤتھ انڈیا کانکلیو‘  کے ایک سیشن میں سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی،  او پی راوت اور سابق الیکشن کمشنر اشوک لواسا موجود تھے۔ گفتگو کا موضوع بہار میں ووٹر لسٹ کے ’’خصوصی  جامع نظر ثانی ‘‘(ایس آئی آر) اور پارلیمانی حلقوں کی نئی ممکنہ حلقہ بندی ریاستوں میں ان کی تعداد میں اضافہ یا کمی تھا۔ معروف صحافی راج دیپ سردیسائی کی میزبانی  میں  ہونےوالے اس پروگرام میں گفتگو کے دوران چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کی اس پریس کانفرنس کا  ویڈیو دکھایا گیا جو انہوں نے راہل گاندھی کے الزامات کے جواب   میں کی تھی۔  ویڈیو میں وہ کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں کہ ’’حلف نامہ دینا ہوگا یا ملک سے معافی مانگنی ہوگی۔ تیسرا کوئی متبادل  نہیں ہے۔‘‘  انہوں نے  خود ہی فیصلہ بھی سنا دیاتھا کہ ’’ اگر۷؍دن میں حلف نامہ نہیں ملا تو اس کا مطلب ہوگا کہ سارے الزامات بے بنیاد ہیں۔‘‘
الیکشن کمیشن کو چانچ کرنی چاہئے: لواسا
  سابق الیکشن کمشنر اشوک لواسا  نے کہا کہ ’’اگر کوئی سنگین الزام ہے جس کی الیکشن کمیشن کو جانچ کرنی چاہیے، تو اس کیلئے کسی سے حلف نامہ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن ووٹر لسٹ کا محافظ ہے۔ اگر ایسے سنگین الزامات لگتے ہیں تو صرف آئینی ادارہ ہی نہیں کوئی  عوامی ادارہ اس کی جانچ کرنے کا پابند  ہوگا۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’جب کمیشن کی نگرانی میں تیارکی گئی  ووٹر لسٹ پر شک ظاہر کیا گیا ہے تو ضروری تھا کہ کمیشن خود جانچ کرتا اور عوام کو حقائق بتاتا۔‘‘لواسا نے نشاندہی کی کہ ’’صرف الیکشن کمیشن ہی اس معاملے پر عوام کو سچائی  بتا سکتا ہے،اسی کی  ہدایات اور نگرانی میں   زمینی سطح پر کارکن  کام کرتے ہیں، لاکھوں لوگ اس عمل میں شامل ہوتے ہیں۔ کسی سے بھی غلطی ہو سکتی ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ کمیشن کو الزامات کو اپنے خلاف سمجھنا چاہیے بلکہ کوئی شکایت آئی ہے تو کمیشن کو اس کی جانچ کرنی چاہیے۔‘‘
 سوال پوچھنےوالے سے سوال  غلط: راوت
 سابق چیف الیکشن کمشنر او پی راوت نے راہل گاندھی سے حلف نامہ مانگنے پر حیرت ظاہر   کی اور کہا کہ’’سوال پوچھنے والے سے سوال کرنا الیکشن کمیشن کا کام نہیں ہے۔ اصل میں اسٹیک ہولڈرز(جن کے مفادات وابستہ ہیں)  سے سوال کرنا کبھی بھی الیکشن کمیشن کا کام نہیں رہا ۔ اگر کوئی عام ووٹر بھی سوال اٹھاتا ہے توبھی کمیشن اسے سنجیدگی سے لیتا ہے، فوراً اس کی جانچ کرتا ہے اور نتائج عوام کو بتاتا ہے تاکہ کوئی شک باقی نہ ر ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’کمیشن کو اس مسئلے کا حل جلد از جلد نکالنا چاہیے تھا۔‘‘
غصہ کرنا الیکشن کمیشن کا شیوہ نہیں: قریشی
 سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے کہا کہ’’ غصہ کرنا الیکشن کمیشن کا شیوہ نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے کہاکہ’’یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ راہل گاندھی اپوزیشن لیڈر ہیں۔ وہ صرف اپنی رائے نہیں رکھ رہے بلکہ لاکھوں لوگوں کی آواز اٹھا رہے ہیں۔ ایسے میں ان کے بیان پر کمیشن کا غصہ دکھانا درست نہیں۔ اگر ہم ہوتے تو جانچ کا حکم دیتے اور الزام کو سنجیدگی سے لیتے۔‘‘
  ایس وائی قریشی نے مزید کہا کہ’’اگر وہ پلٹ کر یہ کہہ دیتے کہ آپ حلف نامہ دیجیے کہ جو۶۵؍لاکھ نام آپ نے ڈیلیٹ کئے ہیں ان میں ایک بھی غلطی نہیں ہوئی، ورنہ آپ کے خلاف فوجداری مقدمہ چلے گا،تو؟‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ غلطی کسی بھی طرف سے ہو سکتی ہے لیکن اپوزیشن کے لیڈر کو اس طرح، اس لہجے اور اس غصے میں چیلنج کرنے سے کمیشن کو واہ واہی نہیںملی۔‘‘
 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK