سابق الیکشن کمشنروں نے ایک بیان میں کہا کہ راہل گاندھی کو نہ معافی نامہ دینے کی ضرورت ہے اور نہ حلف نامہ دینے کی، انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اپنے اوپر اٹھائے گئے شبہات دور کرنے کیلئے تحقیق کرنی چاہئے۔
EPAPER
Updated: September 09, 2025, 10:00 PM IST | New Delhi
سابق الیکشن کمشنروں نے ایک بیان میں کہا کہ راہل گاندھی کو نہ معافی نامہ دینے کی ضرورت ہے اور نہ حلف نامہ دینے کی، انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اپنے اوپر اٹھائے گئے شبہات دور کرنے کیلئے تحقیق کرنی چاہئے۔
پہلی بار، تین سابق الیکشن کمشنروں (ای سی) نے کہا ہے کہ انتخابی فہرست پر کسی بھی الزام کی تصدیق کی ذمہ داری الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) پر عائد ہوتی ہے۔ سابق سی ای سی ایس وائی قریشی، او پی راوت اور الیکشن کمشنر اشوک لاوسا نے ایک میڈیا چینل کی تقریب کے وران بات چیت میں کہا کہ سی ای سی گیانیش کمار کا راہل گاندھی سے حلف نامہ یا معافی مانگنا درست نہیں ہے۔سابق ای سی اشوک لاوسا نے کہا کہ کمیشن کی توجہ کسی بے ضابطگی کی جانب مبذول کرانے کے لیے کسی بھی قسم کا حلف نامہ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ’’ کوئی بھی آئینی ادارہ شکوک و شبہات کو فضا میں معلق نہیں رہنے دے سکتا۔ کیونکہانتخابی فہرست پر شکوک پیدا کیے گئے ہیں جو الیکشن کمیشن کی نگرانی میں تیار کیا جاتا ہے۔ اور اس لیے، میرے خیال میں انہیں اس کی تحقیقات کرنی چاہئیں اور عوام کو بتانا چاہیے کہ حقائق کیا ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: این ڈی اے کے سی پی رداھا کرشنن ہندوستان کے اگلے نائب صدر جمہوریہ
’’ووٹ چوری‘‘ کے الزامات کی تحقیقات کے سوال پر، ایک اور سابق سی ای سی، او پی راؤت نے کہا کہ اعلیٰ ترین الیکشن باڈی کو فوری طور پر اٹھائے گئے شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے تفتیش کرنی چاہیے ۔انہوں نے مزید کہا، ’’درحقیقت، کسی بھی اسٹیک ہولڈر سے سوال کرنا الیکشن کمیشن کا کام نہیں رہا ہے۔ جب بھی کسی عام ووٹر کی طرف سے کوئی شکوک و شبہات کا اظہار کیا جاتا ہے، الیکشن کمیشن ہمیشہ اسے سنجیدگی سے لیتا ہے، فوری طور پر تحقیقات کرتا ہے اور فوری طور پر نتائج پیش کرتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ شکوک و شبہات پیدا نہ ہوں۔‘‘راؤت نے مزید کہا کہ موجودہ مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کی ذمہ داری ای سی آئی پر عائد ہوتی ہے۔جب پوچھا گیا کہ کیا راہل گاندھی کے بیانات اور الیکشن کمیشن پر مسلسل تنقید درست تھی، تو سابق سی ای سی ایس وائی قریشی نے کہا کہ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ کانگریس کے ایم پی حزب اختلاف کے لیڈر ہیں۔’’وہ اپنی رائے کا اظہار نہیں کر رہے، وہ لاکھوں لوگوں کی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔ لہٰذا، اگر وہ یہ تبصرہ کرتے ہیں، تو کمیشن کا غصہ میں آنا، یہ کمیشن کے مزاج میں نہیں ہے۔‘‘اس سوال پر کہ وہ کیا کرتے، قریشی نے کہا، ’’ہم تحقیقات کا حکم دیتے۔ ہم اسے سنجیدگی سے لیتے۔‘‘
اس تقریب میں سی ای سی گیانیش کمار کی وہ ویڈیو چلائی گئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان میں دنیاکی سب سے زیادہ آبادی ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ رائے دہندگان ہیں، سب سے زیادہ رائے دہی، انتخابی کارکنان کی سب سے بڑی فوج۔ اور تمام میڈیا کے سامنے، یہ کہنا کہ اگر آپ کا نام دو بار رائے دہندگان کے طور پر درج ہے، تو آپ نے دو بار ووٹ ڈالا ہوگا۔ یہ کہہ کر آپ میرے تمام رائے دہندگان کو مجرم بنانا چاہتے ہیں؟ اور آپ چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن خاموش رہے؟ یہ ممکن نہیں ہے۔‘‘گیانیشور نے مزید کہا کہ ’’ آپ کو حلف نامہ داخل کرنا ہوگا۔ یا ملک سے معافی مانگنی ہوگی۔ تیسرا کوئی متبادل نہیں ہے۔‘‘
واضح رہے کہ یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب پیر کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے بہار ایس آئی آر میں آدھار کارڈ کو بھی بطور ۱۲؍ ویں دستاویز کے قبول کرنے کا حکم دیا۔ جبکہ گزشتہ سماعتوں میں عدالت نے کمیشن سے ۶۵؍ لاکھ حذف شدہ رائے دہندگان کی فہرست کو عام کرنے کہا تھا تاکہ انہیں اس کے خلاف درخواست دینے کے لیے مناسب وقت دیا جا سکے۔