Inquilab Logo

مالونی زہریلی شراب کیس میں۴؍ افراد کو مجرم قرار دیا گیا

Updated: April 30, 2024, 8:48 AM IST | Apoorva Agashe / Agency | Mumbai

۱۰؍ملزم بری۔ مجرموں کوعدالت ۶؍ مئی کو سزا سنائے گی۔ ۲۰۱۵ء میں زہریلی شراب پینے سے ۱۰۲؍ افراد کی موت ہوگئی تھی۔

An inquiry headed by the Secretary of State has been ordered into the Maloney poisoning case. Photo: INN
مالونی زہریلی شراب معاملے میں ریاستی سیکریٹری کی سربراہی میں تفتیش کا حکم دیا گیا تھا۔ تصویر : آئی این این

ممبئی کی سیشن کورٹ نے ۲۰۱۵ء میں مالونی میں زہریلی شراب سانحہ کے کیس میں پیر کو فیصلہ سناتے ہوئے محض ۴؍ افراد کو مجرم قرار دیا اور دیگر۱۰؍ ملزمین کو کیس سے بری کردیا ہے۔ مجرم قرار دیئے گئے افراد کو ۶؍ مئی کو سزا سنائی جائے گی۔ یاد رہے کہ زہریلی شراب سانحہ میں ۱۰۲؍ افراد کی موت ہوگئی تھی جبکہ دیگر ۷۶؍ لوگ مستقل طور پر معذور ہوگئے تھے۔
 مغربی مضافات کے ملاڈ، مالونی علاقے میں واقع لکشمی نگر جھوپڑ پٹی میں غیرقانونی شراب کی بھٹی سے شراب پینے سے جون۲۰۱۵ء میں یہ واقعہ رونما ہوا تھا۔ اس واقعہ سے عوام میں انتظامیہ کے خلاف غم وغصہ پھوٹ پڑا تھا اور پولیس کے ذریعہ غیرقانونی کاموں کو قابو کرنے کی اہلیت پر سوال بھی اٹھے تھے جس کی وجہ سے حکومت نے ۸؍ پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی کی تھی اور اس معاملے میں ہونے والی اموات کی   ریاستی چیف سیکریٹری کی سربراہی میں تفتیش کا حکم دیاگیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: بی ایم سی کی شہریوں سے صفائی مہم میں تعاون کی اپیل

اس کیس کی تفتیش کے دوران پولیس نے ممبئی کے علاوہ دہلی، مدھیہ پردیش اور گجرات سے ملزمین کو گرفتار کیا تھا۔ گرفتار ملزمین میں سستی شراب بنانے کیلئے گجرات سے میتھانول مادہ سپلائی کرنے، اس سے حاصل کرکے پانی میں ملا کر مالونی میں شراب فروخت کرنے والوں کو پہنچانے تک ملوث سبھی افراد شامل تھے۔سرکاری وکیل پردیپ گھرات نے ماضی میں ملزموں کی ضمانت کی عرضی کی مخالفت میں بحث کی تھی کہ اس کیس میں صرف شراب بیچنے والے ہی قصوروار نہیں ہیں بلکہ اس شراب کو بنانے کیلئے اشیاء سپلائی کرنے والے سے لے کر شراب بنانے اور فروخت کرنے والا  ہر فرد برابر کا قصورار ہے کیونکہ اگر ان لوگوں نے اپنا کام نہیں کیا ہوتا تو نہ نقلی شراب بنتی اور نہ فروخت ہوتی۔
 پیر کو عدالت نے ۴؍ افراد کو مجرمانہ سازش، غیرارادتاً کسی کی موت کا سبب بننا اور تعزیرات ہند کی دیگر متعلقہ دفعات کے تحت کیس درج کیا تھا۔
  جن افراد کو مجرم قرار دیا گیا ہے، ان کی سزا کے تعلق سے سرکاری اور دفاعی وکلاء کی بحث سنی جائے گی۔ سرکاری وکیل وجوہات بیان کریں گے کہ مجرمین کو کیوں سخت سزا ملنا چاہئے اور دفاعی وکلاء وہ وجوہات بتانے کی کوشش کریں گے کہ ان پر کیوں رحم کرتے ہوئے کم سزا دی جانی چاہئے۔ وکلاء کی بحث سننے کے بعد ان کی سزا ۶؍ مئی کو سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK