Inquilab Logo

یکم اپریل سےموبائل فون اور اس کے دیگر لوازمات مہنگے

Updated: March 27, 2021, 12:08 PM IST | Agency | New Delhi

امپورٹ ڈیوٹی کی شرح بڑھاکر ۲ء۵؍ فیصد کرنے سےموبائل ، دیگرکل پرزے ، چارجر، ایڈیپٹر، بیٹری ،ہیڈ فون کے دام بڑھ جائیں گے

phones - Pic : INN
فون ۔ تصویر : آئی این این

کورونا کے وبائی دور میں  مہنگائی میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب نئے مالی سال کےبجٹ میں پیش کردہ نکات کے سبب یکم اپریل سے موبائل فون اور اس کے  دیگر لوازمات بھی مہنگے ہو جائیں گے۔
 نئے مالی سال میں امپورٹ ڈیوٹی کی شرح  میں اضافہ
  دراصل، یکم فروری کو عام بجٹ پیش کرتے ہوئے مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے  اعلان کیا تھا کہ موبائل فون، اس کے دیگر کل پرزے ، چارجر ایڈیپٹر، بیٹری ،ہیڈ فون اور دیگر لوازمات پر امپورٹ ڈیوٹی کو بڑھاکر ۲ء۵؍ فیصد  کردیا گیا ہے۔ کسٹم ڈیوٹی میں یہ تبدیلی یکم اپریل سے نافذ ہو گی۔ حکومت نے ا س قدم کو میک ان انڈیاکی مہم کو فروغ دینے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیاتھا  کہ بیرونی ممالک کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے سے گھریلو سطح پر اسمارٹ فون انڈسٹری کو پروان  چڑھنے کا موقع ملے گا۔ اس سے ملک نئی صلاحیتوںکو پنپنے کے ساتھ مقامی افرد کو روزگار کے نئے مواقع بھی دستیاب ہوں گے۔
  قابلِ غور ہے کہ عام بجٹ میں نئے مالی سے مختلف اشیاء پر امپورٹ ڈیوٹی میں اضافہ کئے جانےکی بات کہی گئی تھی۔ ماہرین کےمطابق  کورونا کے سبب پیدا ہوئے معاشی بحران سے ابھرنےاور معیشت کو رفتار دینے کیلئےحکومت نے اس  طرح کے مختلف اقدامات کے ذریعے سرکاری خزانے میں ۲۰؍ ہزار ۲۱؍ ہزار کروڑ روپے کا اضافی محصول  اکٹھا کر نے کا منصوبہ  بنایا ہے۔
۵۰۰؍ سے ایک ہزار روپے تک بڑھنے کا امکان
   مبصرین کے مطابق امپورٹ ڈیوٹی پر جتنی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے اس سے صارفین کو بیرون ممالک میں تیار کردہ ساز و سامان کیلئے ۵۰۰؍ سے ایک ہزار روپےتک زیادہ ادا کرنے  پڑسکتےہیں۔ خاص کر غیر ملکی اسمارٹ فون کی قیمتیں مزید بڑھ جائیں گی۔ علاوہ ازیں برانڈیڈ ہیڈ فون، بلو ٹوتھ، چارجرز، بیٹری اور دیگر ایکسیسیریز کے داموں پر اس کا  نمایاں اثر نظر آئے گا۔
 بیرونی کمپنیوں کیلئے دہرے خدشات 
  اگر بیرونی کمپنیاں اپنی مصنوعات پر محصولات کا بوجھ بھی صارفین پر لاد دیتی ہیں تو اس انہیں اس کے دہرے نتائج بھی بھگتنے پڑسکتے ہیں۔ پہلا یہ کہ زیادہ دام کی وجہ سے صارفین دیگر سستی کمپنیوں کی مصنوعات کی طرف راغب ہوں گے اور دوسرا یہ کہ ا گر گھریلو سطح پر ا یسی مصنوعات  تیار ہونے لگی تو آنے والے دنوں میں بازار میں مزیدمقابلہ آرائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ 
 مقامی طور پر مصنوعات تیار کرنے پرزور
   ٹیک گرو کے طور پر معروف ماہر ابھیشیک تیلنگا کا حکومت  کےامپورٹ ڈیوٹی بڑھانے  کے قدم کے تناظر میں کہنا تھا کہ  اس   سے باہر سے آنے والے ساز ومان مہنگے ہوں گے تو انہیں بھی مقامی سطح پر تیار کرنے پر زور دیا جائے گا اور جو چیزیں ملک میں ہی تیار ہوں گی تو ان کے دام بھی مناسب ہوں گے۔
    ٹیکنالوجی بازار پر نظر رکھنے والی ایک ایجنسی کا اس معاملے پر کہنا ہے کہ۷؍ سے ۸؍ سال پہلے جب سستے چینی فون بازار میں متعارف ہوئے تھے تو بڑی تعدادمیں صارفین ان کی طرف مائل ہوگئے تھے۔ اس سے عالمی سطح کی بڑی کمپنیوں کونقصان اٹھانا پڑااور ان حالات میں  بازار میں برقرار رہنے کیلئے انہوں نے اپنی مصنوعات کے دام بھی کچھ حد تک کم کئے تھے۔ اسی طرح اگر  حکومت مقامی کمپنیوں کوفروغ دینے میں خاطر خواہ کردار ادا کرتی ہے تو ایک بار پھر بازار کا نقشہ بدل جائے گا۔ اس سےملک کو خود کفیل بنانے کے تصور کو بھی مزید تقویت ملے گی۔
  ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت میک ان انڈیا  پر زور تو دے رہی ہیں لیکن حقیقی طور پر اس تصور کو عملی جامہ پہنانے کیلئے زمینی سطح پر کام کرنے ہونگے ۔ مقامی اشیاء کی کوالیٹی کو بہتر کرنے کیلئے اعلیٰ وسائل بھی مقامی سطح پر دستیاب کروانے کی کوششوں پر بھی لازمی طورپر عمل کرنا ہوگا۔
 بیرونی کمپنیوں کے پاس کیا متبادل ہوسکتے ہیں؟
  ماہرین کے مطابق باہر سےاشیاء لانے پر ٹیکس  سے بچنے کیلئے کمپنیاں ان اشیاء کو ہندوستان میں ہی تیار کرسکتی ہیں۔ اس کیلئے وہ کسی مقامی کمپنی یا اسٹارٹ اپ کے ساتھ ہاتھ ملاسکتی ہیں۔ اس سے انہیں جہاں محصول سے بچنے میں مدد ملے گی، وہیں  مقامی کمپنیوں کو دی جانے والی سرکاری مراعات کا بڑی حد تک فائدہ بھی انہیں مل سکتا ہے۔اگرغیر ملکی کمپنیاں اس معاملے  پرکوالیٹی سے سمجھوتہ نہ کرنے کا حوالہ دے کر اپنے ممالک میں ہی پڑوڈکشن  پر مصر رہتی ہیں تو اپھر انہیں اپنے منافع کی شرح کو کم کرکے قیمتوں کو مستحکم رکھنے کی طرف غور کرنا ہوگا ۔  
کمپنیاں اخرجات میں کمی کیلئے یہ بھی کررہی ہیں
   مختلف ذرائع کے مطابق کمپنیاں اپنے فون کی قیمت کم کرنے کے لئے مستقل کام کررہی ہیں۔ اگر اس کے باوجود بھی قیمتیں قابو میں نہیں آتی ہیں تو  وہ  فون کے ساتھ  دی جانے والی دیگر اشیاء کو کم کرنے کااقدام کرسکتی ہیں۔ مثلاً  معروف  کمپنی ایپل نے ماحولیات کو مزید نقصان سے بچانے کا حوالہ دے کر اپنے آئی فون کے بکسے سے  چارجر ہی غائب کردیا ہے۔  اب صارفین کو چارجر کے لئے الگ سے خرچ کرنا پڑتا ہے۔  اسی طرح  دیگرکمپنیاں بھی اس  راہ پر گامزن ہوسکتی ہیں۔  پہلے ہی کئی کمپنیوں نے فون کے ساتھ ہی ا یئرفون کی فراہمی بند کردی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK