• Thu, 04 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ: اسرائیلی حمایت یافتہ گروہوں کے ہاتھوں مشہور صحافی صالح الجفراوی کا قتل

Updated: October 13, 2025, 2:55 PM IST | Gaza

مشہور فلسطینی صحافی صالح الجفراوی کو غزہ شہر میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا، جس پر عالمی سطح پر شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ اسرائیل اکتوبر ۲۰۲۳ءسے غزہ میں ۲۵۰؍ سے زیادہ صحافیوں کو قتل کر چکا ہے۔

Famous Palestinian journalist Saleh al-Jafarawi. Photo: X.
مشہور فلسطینی صحافی صالح الجفراوی۔ تصویر: ایکس۔

فلسطینی صحافی صالح الجفراوی سنیچر کو غزہ شہر میں فائرنگ سے ہلاک ہو گئے، یہ واقعہ غزہ میں جنگ بندی کے اعلان کے صرف چند دن بعد پیش آیا۔ مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق، الجفراوی اس وقت مارے گئے جب حماس کے سیکوریٹی دستوں نے ایک مسلح ملیشیا کے ارکان کو گھیر رکھا تھا۔ الجفراوی کو مسلح افراد نے گھیر کر سات گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ العربی الجدید (The New Arab) نے رپورٹ کیا کہ الجفراوی کو اسرائیل کے حمایت یافتہ مسلح خفیہ گروہوں نے نشانہ بنا کر قتل کیا، جب وہ صبرہ محلے میں اسرائیلی افواج کے انخلا کے بعد ہونے والی تباہی کی دستاویز بندی کر رہے تھے۔ قدس نیوز نیٹ ورک نے بھی اطلاع دی کہ اسرائیلی حمایت یافتہ گروہوں نے غزہ شہر کے صبرہ محلے میں فلسطینی صحافی صالح الجفراوی کو’’قتل کر کے پھانسی دی۔‘‘

 
 
 
 
 
View this post on Instagram
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Eman Channel (@emanchanneltv)

غزہ حکومت کے میڈیا دفتر نے اس قتل کی سخت مذمت کی اور اسے ’’اسرائیل کی اُس پالیسی کا براہِ راست نتیجہ‘‘ قرار دیا جس کے تحت وہ فلسطینی صحافیوں کو ہوائی حملوں اور پراکسی ملیشیاؤں کے ذریعے نشانہ بناتا ہے۔ الجفراوی کی موت اُس وقت ہوئی جب امریکہ کی ثالثی میں طے پانے والی ابتدائی جنگ بندی نافذ العمل تھی، جس میں اسرائیلی فوج کا انخلا، یرغمالوں اور قیدیوں کی رہائی، اور انسانی امداد کیلئے سرحدی گزرگاہوں کو کھولنے کی شرائط شامل ہیں۔ اس سے قبل، ۱۰؍ اکتوبر کو ابوظہبی ٹی وی کیلئے کام کرنے والے فوٹو جرنلسٹ عرفات الخور غزہ شہر کے اسی علاقے میں ایک اسرائیلی حملے کے دوران زخمی ہوئے تھے، جب وہ حملے کے بعد کے مناظر فلم بند کر رہے تھے۔ یاد رہے کہ اکتوبر ۲۰۲۳ءسے اب تک اسرائیل ۲۵۰؍سے زیادہ صحافیوں کو ہلاک کر چکا ہے، جو بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ پیشہ ور افراد میں ایک حیران کن تعداد ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK