• Sun, 12 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ:۲؍سال میں پہلی رات دھماکوں کے بغیر گزری

Updated: October 12, 2025, 9:50 AM IST | Gaza

عوام نے سکون کا سانس لیا، بڑی تعداد میں عوام کی اپنے تباہ حال آشیانوں کی جانب واپسی کا عمل جاری۔

Palestinians can be seen carrying their remaining belongings towards their homes, which have been reduced to rubble. Photo: INN
فلسطینیوں کو ملبے میں تبدیل ہوچکے اپنے مکانوں کی جانب اپنا باقی ماندہ سامان لے کر آتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

غزہ میں فلسطینیوں نے دو سالہ جنگ کے بعد ایک ایسی رات کا تجربہ کیا جس میں انہوں نے اسرائیلی ڈرونز اور دھماکوں کی آوازیں نہیں سنیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی صحافی ہند خدری نے بتایا کہ آج رات غزہ کے اوپر صرف امید منڈلا رہی ہے، کوئی ڈرون نہیں، کوئی بم نہیں بس خاموشی اور ایک ایسی آواز ہے جو یہاں نایاب ہو چکی تھی۔ ہند خدری نے بتایا کہ یہ کئی مہینوں میں پہلی رات تھی جب فضائی حملوں یا تباہ شدہ سڑکوں پر دوڑتی ایمبولینسوں کی آوازوں کے بغیر تھی۔ ایک فلسطینی نے صحافی کو بتایا کہ آج اسرائیلی ڈرونز رک گئے ہیں اور اب کوئی گنگناہٹ نہیں ہے، ہم محفوظ ہیں، ہمارے بچے محفوظ ہیں، ہم اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے ساتھ سکون سے اکٹھے ہیں یہ اچھا ہے۔ جنوبی غزہ کے ہجوم بھرے عارضی کیمپوں میں وہ خاندان جو بار بار بے گھر ہوئے، آخر کار سکون کا ایک لمحہ پا رہے ہیں۔ ایک فلسطینی خاتون نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں ہم نے جو درد اور مناظر دیکھے اس لیے میں جنگ بندی سے خوش ہوں۔ خاتون نے بتایا کہ ہمارے اندر کا خوف ختم ہوگیا ہے اور اب ہم اپنے پیاروں، اپنے خاندانوں، ہمسایوں اور دوستوں کو دیکھ سکتے ہیں جو ابھی تک زندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب سے جنگ رکی ہے میں واقعی خوش ہوں، آج میں بازار گئی اور اپنی بہن سے ملی جسے میں نے دو سال سے نہیں دیکھا تھا، میرے دل میں حقیقی خوشی ہے کیونکہ میں اس سے مل سکی۔ 
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق لاکھوں بے گھر فلسطینی شہری مسلسل اپنے علاقوں کی طرف واپس لوٹ رہے ہیں۔ شارع الرشید اور شارع صلاح الدین پر انسانی قافلے جاری ہیں، لوگ قدم بہ قدم اپنے ویران گھروں کی سمت بڑھ رہے ہیں۔ محافظات کے مشرقی علاقوں میں واپسی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں سے قابض اسرائیلی افواج واپس ہوئیں۔ بہت سے خاندان اپنے تباہ شدہ گھروں کو دیکھنے واپس آئے ہیں، کچھ لوگ ملبے کے کنارے خیمے لگا کر اپنے اجڑے ہوئے آشیانوں کے قریب زندگی کا آغاز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ غزہ کی سڑکوں پر مناظر درد اور عزم کا امتزاج پیش کر رہے ہیں۔ مرد ملبہ ہٹا رہے ہیں، عورتیں گری ہوئی دیواروں کے سامنے صفائی کر رہی ہیں اور بچے اپنی کھلونوں کی تلاش میں اینٹوں کے ڈھیر کنگال رہے ہیں۔ تاہم تباہی کا پھیلاؤ اب بھی لوگوں کی نقل و حرکت اور بنیادی سہولتوں کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ گلیاں ملبے میں دبی ہوئی ہیں، سڑکیں بند ہیں، پانی اور بجلی کی فراہمی معطل ہے۔ اس کے باوجود بلدیاتی ادارے، حکومتی محکمے اور نوجوان رضاکار تنظیمیں اپنی مدد آپ کے تحت شہریوں کی بحالی، راستوں کی صفائی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے دن رات سرگرم ہیں۔ 
دوسری جانب اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو واپس غزہ جانے کی اجازت دے گا۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی خبر کے مطابق مصر ی فریق کے ساتھ ایک میکانزم کی تشکیل کے بعد غزہ سے باہر محصور فلسطینیوں کو تباہ شدہ رفح کراسنگ کے ذریعہ غزہ میں داخلے کی اجازت دے دی جائے گی۔ یہ اجازت ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد پہلی بار دی جا رہی ہے۔ اسرائیلی آرمی ریڈیو کے مطابق۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کے بعد پہلی بار غزہ کے وہ رہائشی جو مصر کے راستے انخلاء کرچکے ہیں، انہیں غزہ واپس جانے کی اجازت دی جائے گی تاہم غزہ کے شہریوں کی واپسی صرف اس وقت شروع ہوگی جب مصری حکام کے ساتھ ایک طریقۂ کار طے پا جائے گا اور اس کے بعد معیار، کام کا دائرہ اور پورے عمل کا تعین کیا جائے گا۔ اسرائیلی فوج نےمعاہدے کے تحت نئی حدود پر پوزیشنز سنبھالنی شروع کردی ہیں۔ امریکہ کے مشرقِ وسطیٰ کے لیے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکاف نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے انخلاء کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیاہے۔ یرغمالوں کی رہائی کے لیے۷۲؍ گھنٹے کا وقت شروع ہوگیا۔ 
جنگ بندی کے بعد مطالبات
جنگ بندی کے بعد فلسطینیوں نے جنگی جرائم کی فوری تحقیقات اور محاصرے کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ 
غزہ پر مکمل محاصرہ ختم کر کے تمام گزرگاہیں فوری طور پر کھولی جائیں۔ 
فلسطینیوں کی نسل کشی روکی جائے اور امداد بلا روک ٹوک آنے دی جائے۔ 
عالمی برادری، اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائے۔ 
عالمی برادری اسرائیلی لیڈروں کو سیاسی یا قانونی استثناء نہ دے۔ 
آزاد بین الاقوامی کمیٹی تشکیل دی جائے جو جنگی جرائم اور نسل کشی کی تحقیقات کرے۔ 
عرب و عالمی فنڈنگ سے شفاف نظام کے تحت غزہ کی تعمیرنو کا منصوبہ بنایا جائے۔ 
اسرائیل کی جانب سے چوری کیےگئے شہدا کے جسدخاکی واپس کیے جائیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK