Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ دنیا کا وہ مقام بن گیا ہے جہاں بھوک کی شدت سب سے زیادہ ہے: او سی ایچ اے

Updated: May 31, 2025, 10:11 PM IST | Gaza

او سی ایچ اے کے ترجمان جینز لایرکے نے جمعہ کو جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ’’غزہ زمین پر دنیا کا سب سے بھوکا علاقہ ہے۔ یہاں کی پوری آبادی شدید بھوک میں مبتلا ہے جبکہ صرف چند ٹرک بھیجے گئے ہیں۔ یہ سمندر میں ایک بوند ٹپکانے جیسا ہے۔‘‘

Picture: INN
تصویر: آئی این این

او سی ایچ اے کے ترجمان جینز لایرکے نے جمعہ کو جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ’’غزہ زمین پر دنیا کا سب سے بھوکا علاقہ ہے۔‘‘ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ دنیا کا واحد متعین علاقہ ہے جہاں پوری آبادی کو قحط کا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم امدادی آپریشن شروع کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن اتنی رکاوٹ ہے کہ ہم بے بس اور مجبور ہوگئے ہیں۔‘‘ لایرکے نے وضاحت کی کہ دس دن قبل اسرائیل اور جنگ زدہ انکلیو کے درمیان کریم شالوم بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھولنے کے بعد سے تقریباً ۹۰۰؍ امدادی ٹرکوں میں سے جنہیں اسرائیل کی جانب سے داخلے کی منظوری دی گئی تھی، ۶۰۰؍ سےکم کو غزہ میں داخل ہونے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اتنے ٹرک داخل ضرور ہوئے مگر امداد بہت کم بھیجی گئی۔ او سی ایچ اے کے ترجمان نے زور دیا کہ محدود تعداد میں ٹرکوں کو بھیجنا ظلم کی انتہا ہے۔ یہ بالکل ایسا ہے کہ آپ نے سمندر میں ایک بونڈ ٹپکا دی ہو۔ 

یہ بھی پڑھئے:لیبیا: مسلسل تیسرے جمعہ مظاہرہ، وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

لایرکے نے مزید کہا کہ راستے میں بہت سے مایوس لوگ کھڑے تھے۔ وہ اپنے خاندانوں کو کھانا کھلانا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم امداد اس طرح سے تقسیم نہیں کرسکے جیسے کی جانی چاہئے تھی۔ انہوں نے اس حقیقت پر اصرار کیا کہ اقوام متحدہ اور شراکت داروں کے پاس غزہ میں بھیجنے کیلئے کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر جان بچانے والی امداد کے دسیوں ہزار ڈبے موجود ہیں۔


انہوں نے بتایا کہ ’’جب آپ ایک بڑی آبادی میں جو بھوک سے بلک رہی ہے، میں چند ٹرک بھیجتے ہیں تو افراتفری پیدا ہوجاتی ہے۔ یہ ایک ایسی صورتحال پیدا کرتا ہے جو لوگوں کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔‘‘ او سی ایچ اے کے ترجمان نے انسانی برادری کی طرف سے غزہ کے تمام کراسنگ پوائنٹس کو دوبارہ کھولنے کے مطالبات کا اعادہ کیا تاکہ اردن اور مصر سمیت تمام راہداریوں سے ترسیل کو ممکن بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں ان خاندانوں کو براہ راست کھانا پہنچانے کے قابل ہونے کی ضرورت ہے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK