غزہ میں تقریباً ڈھائی لاکھ بے گھر خاندان کیمپوں میں رہ رہے ہیں اور انہیں انسانی امداد پر اسرائیلی پابندیوں کے درمیان شدید سردی اور سیلاب کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
EPAPER
Updated: December 16, 2025, 9:55 PM IST | Gaza
غزہ میں تقریباً ڈھائی لاکھ بے گھر خاندان کیمپوں میں رہ رہے ہیں اور انہیں انسانی امداد پر اسرائیلی پابندیوں کے درمیان شدید سردی اور سیلاب کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
غزہ میں شدید بارش نے فلسطینیوں کے مصائب میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ موسلادھار بارش کی وجہ سے محصور فلسطینی علاقے کے اسپتالوں کی حالت خراب ہوگئی ہے اور ان میں پانی بھر گیا ہے۔ زبردست بارش کی وجہ سے ہزاروں خیمے بہہ گئے ہیں جن میں بے گھر فلسطینی پناہ لئے ہوئے تھے۔ اس صورتحال کی وجہ سے غزہ کا پہلے سے شدید انسانی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے۔
مقامی افراد اور شہری دفاع کے حکام کے مطابق، منگل کی صبح غزہ شہر کے الشفاء اسپتال کے کچھ حصوں میں بارش کا پانی داخل ہوگیا، جس سے عمارت کا استقبالیہ اور ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ زیر آب آگئے اور طبی خدمات میں خلل پڑا۔ واضح رہے کہ محصور علاقے کے سب سے بڑے طبی کامپلیکس الشفاء اسپتال کو گزشتہ دو برسوں میں اسرائیلی حملوں سے شدید نقصان پہنچا ہے۔ جنگ بندی کے بعد طبی سہولیات کی فراہمی کو بحال کرنے کی غزہ کی وزارت صحت کی کوششیں ضروری ساز و سامان کے داخلے پر پابندیوں کی وجہ سے رکاوٹ کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی توثیق کی
ہزاروں خیمے تباہ، فلسطینی سڑکوں پر
پوری غزہ پٹی میں، تیز ہواؤں اور شدید بارش کی وجہ سے ہزاروں خیموں کو تباہ یا زیر آب ہوگئے ہیں جن میں بے گھر خاندان مقیم تھے۔ خالد عبدالعزیز نے بتایا کہ ان کے خاندان کا خیمہ راتوں رات پھٹ گیا۔ انہوں نے اناطولیہ نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ”ہم نے اسے بچانے کی کوشش کی، لیکن ہوا نے اسے اکھاڑ پھینکا۔ ہمارا سارا سامان بھی اُڑ گیا۔ اب ہم باہر بارش میں بیٹھے ہیں اور ہمارے پاس کہیں جانے کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔“
غزہ شہر میں، سیکڑوں افراد مسماری کے خطرے کے باوجود جزوی طور پر تباہ شدہ عمارتوں کے نیچے عارضی پناہ گاہیں تلاش کر رہے تھے۔ تین بچوں کی والدہ مہا ابو جازر نے بتایا کہ غزہ پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس کے مغرب میں المواسی میں ان کے خاندان کا خیمہ زوردار بارش کی وجہ سے مکمل طور پر ڈوب گیا اور انہیں طوفان میں بھاگنے پر مجبور ہونا پڑا۔
یہ بھی پڑھئے: لگاتار ۶۶؍ ویں دن اسرائیل کی جنگ بندی کی خلاف ورزی ، کئی علاقوں پر حملے
غزہ سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بصل نے خبردار کیا کہ جزوی طور پر تباہ ہو جانے والے ہزاروں گھر اب بارش اور تیز ہواؤں کی وجہ سے گر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”یہ عمارتیں سیکڑوں ہزاروں لوگوں کیلئے سنگین خطرہ ہیں جن کے پاس کوئی متبادل پناہ گاہ نہیں ہے۔“
جبالیہ کے میئر مازن النجار نے کہا کہ طوفان اس وقت آیا جب بے گھر خاندان پہلے ہی ”تباہ کن حالات“ میں رہ رہے تھے۔ ان کے مطابق، شمالی غزہ میں ۹۰ فیصد سے زیادہ عمارتیں اور سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے کی وجہ سے سڑکوں پر پانی بھر گیا ہے اور سیوریج اوور فلو ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ سے اظہار یکجہتی: ملائیشیا میں عالمی برانڈز کے مقابلے مقامی فوڈ چینز کی ترقی
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے، شدید موسم سرما کے طوفان کی وجہ سے ۱۴ سے زائد فلسطینی ہلاک ہوگئے جبکہ ۵۳ ہزار سے زیادہ خیموں کو نقصان پہنچا یا وہ تباہ ہو گئے۔ تقریباً ڈھائی لاکھ خاندان بے گھر کیمپوں میں رہ رہے ہیں اور انہیں انسانی امداد پر اسرائیلی پابندیوں کے درمیان شدید سردی اور سیلاب کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔