اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر اینالینا بیئربوک کابیان، کہاکہ غزہ کے باشندوں کو دیرپا امن کی ضرورت ہے۔
اینالینا بیئربوک۔ تصویر:آئی این این
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر اینالینا بیئربوک نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے باوجود بچوں کی ہلاکتیں جاری ہیں جبکہ علاقہ اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے۔انہوں نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے بین الاقوامی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کے بعد کم از کم۶۷؍ بچوں کی ہلاکت ہو چکی ہے اور اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ غزہ کے باشندوں نے ہولناک مصائب برداشت کئے ہیں اور انہیں دیرپا امن کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے خطاب کرتے ہوئے ان کے چیف آف کیبنٹ کورٹنی ریٹری نے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے بشمول مشرقی یروشلم کے عوام نے بھی اسرائیلی فوجی کارروائیوں، آبادکاروں کے تشدد، غیرقانونی بستیوں کی توسیع، جبری بے دخلی اور گھروں کی مسماری کے باعث ناقابل بیان مشکلات برداشت کی ہیں۔
عالمی عدالت انصاف اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی دونوں توثیق کر چکی ہیں کہ فلسطینی سرزمین پر طویل عرصے سے جاری قبضہ غیر قانونی ہے۔ غزہ کھنڈر بن چکا ہے اور دوسری جانب مغربی کنارے میں زیتون کی فصل کی کٹائی کے موسم میں فلسطینی کسان آباد کاروں اور اسرائیلی سیکوریٹی فورسیز کے حملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
یہ بین الاقوامی دن ہر سال۲۹؍ نومبر کو منایا جاتا ہے۔۱۹۴۷ء میں اس دن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں فلسطین کو عرب اور یہودی ریاستوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔کورٹنی ریٹری نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کا موقف واضح ہے کہ فلسطینی عوام کو باوقار زندگی، انصاف اور خود مختاری کا حق حاصل ہے۔