اسرائیل میں یرغمالوں کی رہائی کیلئے سرگرم تنظیم نے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو غزہ جنگ کے خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا۔
EPAPER
Updated: September 14, 2025, 9:01 PM IST | Telaviv
اسرائیل میں یرغمالوں کی رہائی کیلئے سرگرم تنظیم نے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو غزہ جنگ کے خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا۔
اسرائیل میں یرغمالوں کی رہائی کیلئے سرگرم تنظیم نے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو غزہ جنگ کے خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یرغمالوں اور لاپتا خاندانوں کی تنظیم نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیلی فضائی حملے نے اس بات کو بلا شبہ ثابت کر دیا کہ یرغمالوں کی واپسی اور جنگ کے خاتمے میں ایک ہی بڑی رکاوٹ نیتن یاہو ہیں۔ تنظیم نے بیان میں کہا کہ ہر بار جب کوئی معاہدہ قریب آتا ہے تو نیتن یاہو اسے سبوتاژ کر دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: نیتن یاہو نے موساد کی مخالفت نظر انداز کی اور قطر پر حملہ کیا: رپورٹ
گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ قطر میں حماس کے لیڈران کو ختم کرنے سے غزہ جنگ ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے مزاحمتی تنظیم پر ماضی کے جنگ بندی کے معاہدوں کو ناکام بنانے کا الزام عائد کیا۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ قطر میں مقیم حماس لیڈروں کو غزہ کے لوگوں کی کوئی پروا نہیں، انہوں نے جنگ کو لامحدود طور پر طول دینے کیلیے جنگ بندی کی تمام کوششوں کو روک دیا، ان سے چھٹکارا پانے سے ہمارے تمام یرغمالوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کی سب سے بڑی رکاوٹ دور ہو جائے گی۔ تاہم، یرغمالوں کی رہائی کیلئے سرگرم فورم نے اس الزام کو نیتن یاہو کا یرغمالوں کو واپس لانے میں ناکامی کا تازہ بہانہ قرار دیا اور کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان بہانوں کو ختم کیا جائے جو وقت حاصل کرنے اور اقتدار پر قابض رہنے کیلئے ہیں۔