• Wed, 22 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ : تعمیر نو کیلئے ۵؍ سال اور ۶۷؍ بلین ڈالر درکار

Updated: October 21, 2025, 11:38 PM IST | Gaza

مگر تعمیر نو ہنوز کافی دور، اسرائیل جنگ بندی کے باوجود حملے روکنے کو تیار نہیں،۱۱؍ دنوں میں  مزید  ۱۰۰؍ سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے

Gaza has been 84 percent destroyed and Gaza City 92 percent destroyed in Israeli attacks.
اسرائیلی حملوں میں غزہ ۸۴؍ فیصد اور غزہ شہر ۹۲؍ فیصد تباہ ہوچکاہے

غزہ جو ۲؍ سال  کے اسرائیلی حملوں کے بعد کھنڈر میں تبدیل ہوچکاہے، کی تعمیر نو کیلئے کم از کم ۵؍ سال کی مدت اور ۶۷؍ بلین ڈالر کی خطیر رقم درکار  ہے۔ یہ تخمینہ فلسطینی اتھاریٹی نے پیش کیا ہے مگر تعمیر نو ہنوز کافی دور ہے کیوں کہ جنگ بندی کے نفاذ کے باوجود اسرائیل  حملے روکنے کو تیار نہیں ہے۔ ۱۰؍ اکتوبر کو جنگ بندی معاہدہ کے بعدسے تل ابیب ۸۰؍ سے زائد مرتبہ اس کی خلاف ورزی کرچکاہے جس میں ۱۰۰؍ سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ منگل کو ۲۴؍ گھنٹوں  میںاسرائیلی حملوں میں جام شہادت نوش کرنےوالے   ۱۳؍افراد کی  لاشیں اسپتال پہنچی ہیں۔ اِن ۱۱؍ دنوں  میں زخمی ہونے والوں کی تعداد ۳۰۰؍ کے قریب ہے۔ اس کے علاوہ امداد کی مکمل بحالی بھی جنگ بندی کی شرائط میں شامل  ہے مگر صہیونی ریاست نے اب تک تمام بارڈر کراسنگ نہیں کھولیں اس لئے پوری طرح سے امداد نہیں پہنچ پارہی ہے اور اہل غزہ کھانے پینے کی اشیاء کیلئے امدادی مراکز پر قطاریں لگانے پر مجبور ہیں۔ 
تعمیر نو کا ۳؍ مراحل پر مشتمل منصوبہ 
 فلسطینی اتھارٹی  کے وزیراعظم محمد مصطفیٰ نے بتایا کہ تعمیر نو کا یہ منصوبہ ۳؍مراحل پر مشتمل ہے۔ پہلے مرحلہ میں انسانی بنیادوں پر فوری ضروریات کی تکمیل اور انتہائی ضروری  بنیادی ڈھانچے کی تعمیر  کیلئے ۳ء۵؍بلین ڈالر درکار ہوںگے۔ ا س  کے بعد دوسرا مرحلہ جو ۳؍ برسوں پر مشتمل ہوگا اس  میں ۳۰؍ بلین ڈالر کی لاگت آئے گی۔   تیسرے مرحلے میں عمارتوں اور انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو کی باری آئے گی جو ۲؍ سالہ اسرائیلی جنگ میں پوری طرح تباہ ہوچکاہے۔  محمد مصطفیٰ  کے ذریعہ پیش کیاگیا یہ منصوبہ اقوام متحدہ کی گزشتہ فروری کی رپورٹ پر مبنی ہے جس میں غزہ کی تعمیر نو پر اندازاً ۷۰؍ بلین ڈالر کا خرچ آنے کا اندازہ لگایاگیاتھا۔  بی بی سی  کے فیکٹ چیکنگ ڈپارٹمنٹ کی گزشتہ ہفتے کی ایک تحقیق جو سیٹیلائٹ تصاویر کی بنیا دپر کی گئی،  کے مطابق   تباہی کی شدت اس قدر ہے کہ  غزہ کی اصل  تعمیر نو شروع ہونے سے پہلے ۶؍ کروڑ ٹن سے زائد ملبہ ہٹانا پڑے گا۔
۸۴؍ فیصد غزہ تباہ ہوچکاہے
 اقوام متحدہ کی ڈیولپمنٹ ایجنسی  کے مطابق غزہ ۸۴؍ فیصد غزہ تباہ ہوچکاہے۔ کچھ علاقوں میں تباہی کا یہ فیصلہ اور بھی زیادہ  ہے ۔ مثال کے طور پر غزہ سٹی جسے تل ابیب حماس کا مرکز تصور کرتا ہے،  ۹۲؍ فیصد تباہ ہوچکاہے۔ غزہ کی میونسپلٹی کے مطابق ۹۰؍ فیصد سڑکیں  تباہ ہوچکی ہیں ۔ وزیراعظم محمد مصطفیٰ  کے مطابق غزہ کی تعمیر نو کیلئے فلسطینی اتھاریٹی  بین الاقوامی اتحادیوں کے ساتھ بات چیت کررہی ہے۔ اس کے علاوہ امن معاہدہ کے تحت غزہ کا نظم ونسق اپنےہاتھ میں لینے کیلئے بھی رات دن کام کیا جارہاہے۔ غزہ کی تعمیر نو کیلئے فلسطینی اتھاریٹی کو  جو خود مالی دشواریوں کا سامنا کررہی ہے، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی فنڈنگ پر سب سے زیادہ انحصار کرنا پڑیگا۔ 
 جنگ تھم گئی مگر حملے نہیں رُکے
 غزہ میں ۱۰؍ اکتوبر کی جنگ بندی کے باوجود ہر روز اسرائیل کی جانب سے ہونےوالے حملوں کی وجہ سے جنگ بندی کو خطرہ لاحق ہوگیاہے۔خود اہل غزہ جنگ بندی کے قائم رہنے کے تعلق سے اب شک وشبہ کا اظہار کرنے لگے ہیں۔ تعمیر نو کی باتیں تو ہورہی ہیں مگر زمینی سطح پر عالم یہ ہے کہ اسرائیل نہ صرف ۸۰؍ سے زائد مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرچکاہے جبکہ فلسطینیوں کو اتنی بھی مہلت نہیں  مل پارہی ہے کہ وہ ملبہ میں دبے ہوئے افرادکو ڈھونڈ سکیں۔ایک اندازہ کے مطابق ملبے میں ۱۰؍ ہزار سے زائد لاشیں دبی ہوئی ہیں۔ امدادی سامان نہ پہنچ پانے کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہوپارہاہے۔  حماس کے اہلکاروں  کےمطابق لاشیں نکالنے کیلئے بڑی مشینیں درکار ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK