یورپی ملکوں سمیت ۲۲؍ممالک نے اسرائیل کے خلاف یکجا ہو کربیان جاری کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کو ملنے والی مدد میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ پیدا نہ کی جائے۔
EPAPER
Updated: May 20, 2025, 4:03 PM IST | Gaza
یورپی ملکوں سمیت ۲۲؍ممالک نے اسرائیل کے خلاف یکجا ہو کربیان جاری کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کو ملنے والی مدد میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ پیدا نہ کی جائے۔
اسرائیل نے غزہ کیلئے جانے والی مدد کو جزوی طور سے منظوری دے دی ہے۔ غزہ جانے والے راستوں سے رکاوٹ کو ہٹا دیا ہے۔ اس درمیان یورپی ملکوں سمیت ۲۲؍ممالک نے اسرائیل کے خلاف یکجا ہو کربیان جاری کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کو ملنے والی مدد میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ پیدا نہ کی جائے۔ غور طلب ہے کہ ان ملکوں میں ایک بھی اسلامی ملک نہیں ہے جو کھلے طور پر فلسطین کا ساتھ دیتے رہے ہیں اور اسرائیل کے سخت مخالف ہیں۔ بلا رکاوٹ غزہ میں مدد پہنچانے کا مطالبہ کر رہے ملکوں میں جرمنی اور فرانس جیسے یورپی ملک شامل ہیں۔ وہیں جاپان بھی اس کا حصہ ہے۔ برطانیہ اور نیوزی لینڈ نے بھی اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کیلئے دی جانے والی مدد میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ پیدا نہ کی جائے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کا غزہ کو ۳؍ حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ، نقشہ تیار؟
اسرائیل کے خلاف جن ملکوں نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے ان میں آسٹریلیا، کنیڈا، ڈنمارک، ایسٹورنیا، فن لینڈ، آئس لینڈ، آئر لینڈ، اٹلی، جاپان، لاطویہ، لتھوانیہ، لکژمبرگ، نیدر لینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے، پرتگال، سلووانیہ، اسپین سوئیڈن اور برطانیہ جیسے ملک شامل ہیں۔ ان ملکوں کا کہنا ہے کہ مدد روکنے سے غزہ پٹی میں سنگین حالات ہیں اور لوگ فاقہ کشی کے شکار ہو رہے ہیں۔ کئی لوگوں کو سنگین بیماریوں کی دوائیں نہیں پہنچ پا رہی ہیں اور ان کیلئے زندگی بچانا مشکل ثابت ہو رہا ہے۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں جانکاری ہے کہ محدود مقدار میں مدد پہنچانے پر اسرائیل راضی ہوا ہے لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ مدد پہنچانے میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ نہ رہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں فوجی آپریشن بھی اور امداد کی اجازت بھی
دلچسپ بات یہ ہے کہ فرانس، برطانیہ اورکنیڈا نے تو اسرائیل کو دھمکی تک دے دی ہے کہ اگر غزہ میں مدد کو روکا گیا تو پھر وہ پابندیاں لگائیں گے۔ اس کے علاوہ غزہ پر فوجی کارروائی بھی روکنے کا ان ملکوں نے مطالبہ کیا ہے۔ وہیں بنجامن نیتن یاہو نے بھی تلخ حملہ کرتے ہوئے تینوں ملکوں سے کہا ہے کہ آپ کی تجویز اگر مان لی جائے تو اس سے حماس مضبوط ہوگا اور مستقبل میں وہ پھر سے اسرائیل پر حملے کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی قبول کیا کہ اسرائیل پر غزہ کیلئےمدد کو نہ روکنے کا دباؤ ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ پر تب تک حملے جاری رہیں گے جب تک حماس کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ لیکن اس درمیان یورپی ملکوں سے لے کر جاپان تک کے مخالفت میں اترنے سے تصویر بدلتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں آنے والے دن اس لحاظ سے اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔