اسرائیلی وزیراعظم کے مطابق اتحادی ممالک کے دبائو کی وجہ سے انہوں نے غزہ میں محدود پیمانے پر غذائی اشیاء پہنچانے کی اجازت دی ہے۔
EPAPER
Updated: May 20, 2025, 11:07 AM IST | Agency | Mumbai
اسرائیلی وزیراعظم کے مطابق اتحادی ممالک کے دبائو کی وجہ سے انہوں نے غزہ میں محدود پیمانے پر غذائی اشیاء پہنچانے کی اجازت دی ہے۔
اسرائیل نے ایک طرف غزہ کو فلسطینیوں سے مکمل طور پر خالی کروانے کے منصوبے پر عمل شروع کر دیا ہے۔ اس نے پورے غزہ کو محاصرے میں لے کر فوجی آپریشن شروع کر دیا ہے ساتھ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ کے باشندوں تک امداد کے طور پر غذا پہنچانے کی اجازت دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں کی جانب سے پہنچائی جانے والی امداد کو غزہ تک پہنچنے سے روک دیا تھا۔ عالمی دبائو کے بعد اتوار کی رات نیتن یاہو نے امداد کی ترسیل کو محدود پیمانے پر ممکن بنانے کا اعلان کیا ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ ’’ اسرائیل بنیادی مقدار میں غذا غزہ کے عوام تک پہنچانے کی اجازت دے گا تاکہ وہاں بھوک کے بحران کو مزید سنگین ہونے سے روکا جا سکے۔ ایک امریکی نیوز ویب سا ئٹ کے مطابق اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ جب تک ایک نیا نظام کار آمد نہیں ہو جاتا، اسرائیل نے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کو موجودہ راستوں کے ذریعے دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وسیع زمینی آپریشن کا آغاز
اس سے قبل اتوار کے روز اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ اس نے غزہ میں ’وسیع زمینی آپریشن‘ شروع کر دیا ہے۔فوج کے بیان میں کہا گیا ہےکہ اس کی فورس نے شمالی اور جنوبی غزہ میں ’عربات جدعون‘کے عنوان سے ایک نئی زمینی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ اطلاع کے مطابق اس آپریشن کا مقصد غزہ کو پوری طرح سے خالی کروانا ہے۔ یاد رہے کہ صہیونی فوج کا مقصد غزہ سے فلسطینیوں کو نکال کر پورے شہر پر قبضہ کر لینا ہے۔ اطلاع کے مطابق اس منصوبے پر عمل درا ٓمد شروع ہو گیا ہے۔
اتحادیوں کے دبائو میں امداد کی اجازت
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ میں غذائی اشیا پہنچانے کی محدود اجازت دے تو دی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ ایسا انہوں نے اتحادیوں کے دبائو کی بنا پر کیا ہے۔ پیر کے روز سوشل میڈیا پر پوسٹ کئے گئے ایک ویڈیو بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کے اتحادیوں نے ’فاقہ کشی کی تصاویر‘کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے مخصوص ممالک کا ذکر کئے بغیر کہا کہ ’اسرائیل کے ’دنیا میں سب سے بڑے دوست‘ نے کہا تھا، ایک چیز ہم برداشت نہیں کر سکتے۔ ہم وسیع پیمانے پر بھوک کی تصاویر قبول نہیں کر سکتے۔ ہم یہ برداشت نہیں کر سکتے۔ ہم آپ کی حمایت نہیں کر سکیں گے۔‘‘
نیتن یاہو نے کہا، ’’تو فتح حاصل کرنے کیلئے ہمیں کسی نہ کسی طرح مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘امداد کب دوبارہ شروع ہو گی، یہ بتائے بغیر انہوں نے کہا:جو امداد دی جائے گی، وہ "کم از کم" ہو گی۔
اسرائیل نے اتوار کے روز کہا کہ مارچ کے اوائل سے درآمدات پر مکمل پابندی کے بعد وہ جنگ زدہ علاقے میں امداد کی ترسیل دوبارہ شروع کر دے گا۔ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ ایندھن، خوراک اور ادویات سمیت ضروری اشیا کی ناکہ بندی کا مقصد غزہ میں حماس گروپ پر دباؤ بڑھانا تھا۔ اسرائیل کے اس جبر پر دنیا بھرمیں اس کی مذمت ہوئی تھی۔