Inquilab Logo

جنگ بندی اسرائیلی یرغمالوں کی محفوظ رہائی کا واحد حل: سابق اسرائیلی فوجی سربراہ

Updated: May 09, 2024, 9:35 PM IST | Telaviv

سابق اسرائیلی فوجی سربراہ ابیب کوشابی نے کہا ہے کہ اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ خطے میں جنگ بندی ہو۔ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے جاری جنگ اب تک ختم نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی ساری حکمت عملیاں ایران پر مرکوز تھیں اور ہم نے حماس کو خطرہ خیال نہیں کیا تھا۔

Former Israeli military chief Aviv Kochavi. Photo: x
سابق اسرائیلی فوجی سربراہ ابیب کوشابی۔ تصویر: ایکس

اسرائیلی فوج اور بستیوں پر حماس کے ۷؍اکتوبر کو ہونے والے حملے کو ناکام بنانے میں ناکام ذمہ داروں میں سے ایک، سابق اسرائیلی فوجی سربراہ، ابیب کوشابی نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ خطے میں جنگ بندی ہو۔  ابیب کوشابی نے بدھ کو امریکہ میں یہودیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جو اسرائیل کے چینل ۱۲؍پر نشر کیا گیا تھا کہا کہ’’ میرے خیال میں ابھی تک جنگ کو روکے بغیر یرغمالیوں کو واپس لانے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ ایران ہماری اولین ترجیح تھی۔ ہم ایران سے مقابلےکیلئے فوجی تیاری کر رہے تھے۔ ہم نے غزہ کی پٹی اور حماس کے وجود کو ایک خطرہ کے طور پر نہیں سمجھا۔ ایران اور شمالی علاقوں پر توجہ مرکوز کرنا ، فوج کو تیار کرناعظیم حکمت عملی کا حصہ تھا۔ اور دوسرے محاذوں پر جو کچھ ہم کر سکتے ہیں کریں گے۔ 

یہ بھی پڑھئے: رفح پر حملے کے بعد امریکہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دی ہے: امریکی وزیر دفاع

بیشتر اسرائیلیوں کا خیال ہےکہ ۷؍اکتوبر کو پیش آنے والے واقعات جس نے تل ابیب کو حیران کر دیااور جس کے بارے میں حماس کا کہنا ہے کہ یہ مسجد الاقصیٰ پر روزانہ اسرائیلی حملوں، مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی آباد کاروں کے تشدد کے جواب میں ترتیب دیا گیا تھاکوشابی کو حفاظتی اقدامات کی ناکامی کے ذمہ دارکے طور پر کٹہرے میں کھڑا کیا جانا چاہئے۔ 
بہت سے ممالک اور نسل کشی کے ماہرین کے مطابق اسرائیلی جنگ، جس نے نسل کشی کا تناسب اختیار کر لیا ہے، اس چھوٹے سے خطے میں بڑے پیمانے پر تباہی اور ضروریات کی قلت کا باعث بنی ہے۔ اور ناکہ بندی کے سبب ۲۴؍ لاکھ کی آبادی، خاص طور پر شمالی غزہ کے رہائشی، بھوک سے مر رہے ہیں۔ 
اسرائیل پر عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کا الزام ہے۔ جنوری میں ایک عبوری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ یہ ممکنات میں سے ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے اور تل ابیب کو حکم دیا کہ وہ ایسی کارروائیاں بند کرے اور غزہ میں شہریوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کی ضمانت دینے کیلئے اقدامات کرے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK