Inquilab Logo

گورکھپور:بنکرو ں کوسنگین مالی بحران کا سامنا

Updated: May 19, 2021, 2:37 PM IST | Mohammad Atif | Gorakhpur

بنکر اکثریتی علاقوں میں پاور لوم خاموش ۔ کورونااورمسلسل لاک ڈاؤن کے سبب صنعت بری طرح متاثر۔ بنکر قرضلے کر روزی روٹی کا انتظام کررہےہیں۔گزشتہ ایک ماہ سے کوئی نیا آرڈر ملا اورنہ ہی تیار شدہ مال بازارمیں فروخت ہوسکا

 Now Bunker is slowly leaving his native profession.Picture: Inquilab
اب بنکر دھیرےدھیرے اپنا یہ آبائی پیشہ چھوڑ رہےہیں۔ تصویر :انقلاب

یہاں کے بنکر پریشان ہیں۔  واضح رہے کہ کورونا وائرس نے نظام حیات کو درہم برہم کر دیا ہے۔وائرس کے پھیلائو کو رو کنے کیلئے لاک ڈائون نافذ ہے لیکن اس درمیان عام آدمی کے سامنے روزی روٹی کا بحران کھڑا ہو گیا ہے۔ہزاروں ہینڈ لوم اور پاور لوم بنکر بھی کورونا کی مار جھیل رہے ہیں۔حالات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بنائی کے پیشے سے وابستہ مزدور قرض کے سہارے ضروریات زند گی کو پورا کر نے کی کوشش کر رہے ہیں۔  زراعت کے بعد سب سے زیادہ روزگار دینے والی صنعت ہینڈلوم اور پاورلوم انتہائی خراب دورسے گزر رہی ہے ۔ مارچ ۲۰۲۰ء کے لاک ڈاؤن سے بنکر ی پیشہ ا بھی پٹری پر لوٹ نہیں پایا تھا کہ ایک بار پھر کام دھندہ ٹھپ ہو گیا ہے۔ پچھلے ایک ماہ سے نہ توکوئی نیا آرڈر ملا ہے اور نہ ہی تیار مال بازارمیں فروخت ہوسکا ہے۔اس سے بنکروں کے سامنے زبردست اقتصادی بحران کھڑا ہو گیا ہے۔ شہر کے بنکر اکثریتی علاقوں میں شمارچک شا ہ حسین ، جمونہیا ، احمد نگر ، نورنگ آباد ، زاہدہ آباد ، پرانا گورکھپور ، ہمایوںپور ، رسول پور ، دشہری باغ ، اجے نگر ، تپرا پور،الٰہی باغ،جعفرآبازار وغیرہ میںچوبیس گھنٹے لوم کی آوازیں آتی تھیں۔ ہاتھ سے تیار شدہ چادریں، تولئے ، لنگی ،گمچھے اور آرمی کی وردی کے کپڑے وغیرہ ملک بھر میں فروخت ہوتے تھے۔اگر چہ حالیہ برسوں میںبنکری پیشہ متاثر ہوا ہے لیکن لاک ڈاؤن نے بنکروں کی کمر توڑ دی ہے۔ مہینوں سے  کاروبارٹھپ ہو نے سےبہت سے بنکر مقروض ہوگئے۔حالات ساز گار ہو نے سے پہلے ایک بار پھر کورونا نے کاروبار ٹھپ کر دیا۔ بنکروں کے پاس نہ تو خام مال ہے اور نہ ہی تیار مال کے خریدارمل رہے ہیں۔۔
 بنکر لیڈرجاوید زماں انصاری کہتے ہیں کہ ایک زمانے میں شہر کے ۱۴؍ محلوں میں تقریباً ایک لاکھ افراد اس پیشے سے وابستہ تھے۔ ۱۹۹۰ء کے بعد سے بنکروں نے پاور لوم پر کام شروع کیا۔ 
 گورکھپور میں تقریباً ساڑھے ۸؍ہزار پاورلوم لگے ۔تقریباً ہر گھر میں دوسے تین ہینڈلوم یا پاور لوم تھے لیکن آج بنکروں کے پاس کوئی کام نہیں ہے اور سیکڑوں ہینڈلوم اور پاور لوم خاموش ہیں۔ اگر حکومت نے توجہ نہ دی تو نہ صرف بنائی کا ہنر ختم ہوجائے گابلکہ ہزاروں افراد بے روزگار ہوجائیں گے۔ بنکری پیشہ سے وابستہ اظہر حسین انصاری کہتے تھے کہ ایک زمانے میں بنگال اور بہار سے بنائی کر نے والے مزدور اور کلکتہ سے تاجر آتے تھے۔ چادریں، تولئے ، گمچھے ،لنگی کا زبردست مطالبہ تھا لیکن آہستہ آہستہ سب ختم ہوگیا۔ اب تو یہ پیشہ اپنی آخری سانس لے رہا ہے۔ زاہد انصاری کا کہنا ہے کہ تیار شدہ مال فروخت کرنے کا بازار نہیں ہے۔ اسی وجہ سے بہت سے لوگوں نے پاور لوم بند کرکے سبزیوں یا پھلوں کی فروخت شروع کردی ہے۔ بنکر چاہتے ہیں کہ حالات کے پیش نظر حکومت قرض نہ دے بلکہ کچھ ایسا بندوبست کردے جس سے ان کی روزی روٹی کا انتظام ہو سکے۔عبدالسلام کے مطابق حکومت پہلے کی طرح رعایتی شرح پر سوت اور تیار مال کیلئے بازار فراہم کرائے۔اس کے بعد ہزاروں بنکروںکی زند گی آہستہ آہستہ پٹری پر آجائے گی۔ سرکاری دفاتر اور اسپتالوں میںہینڈلوم اور پاورلوم پر تیار پردے ، تولئے اور بیڈشیٹ خریدنے کی بات ہوئی تھی لیکن اب تک اس معاملے پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔ 

gorakhpur Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK