Inquilab Logo

گورکھپور میئرالیکشن:سماجوادی پارٹی امیدوار کاجل نشاد کا ووٹوں کی گنتی میں دھاندلی کا الزام

Updated: May 15, 2023, 12:14 PM IST | Muhammad Atif | Gorakhpur

انتظامیہ نے کہا:تکنیکی گڑبڑی کی وجہ سے ۲۱؍ویں رائونڈ میں سب کے ووٹ بڑھ گئے تھے،لیکن کاجل نشاد مطمئن نہیں،دوبارہ ووٹنگ یا کائونٹنگ کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرہ کیا

Kajal Nishad was emotional
کاجل نشاد جذباتی ہوگئی تھیں

بی جے پی نے گورکھپورمیئرعہدےپر اپنا قبضہ برقرار رکھا ہے۔ کائونٹنگ کے دوران اس عہدے کیلئے ووٹوں میں اضافے کے الزام کاتنازع حل کرتے ہوئے انتظامیہ نے بی جے پی امیدوار ڈاکٹر منگلیش شریواستو کو جیت کا سرٹیفکیٹ دے دیا ہے۔انتظامیہ کے مطابق ڈاکٹر منگلیش کو ایک لاکھ ۸۰؍ ہزار ۳۳۸؍ ووٹ ملے ہیں،جبکہ سماجوادی پارٹی  امیدوار کاجل نشاد کو ایک لاکھ ۱۹؍ہزار۵۶۳؍ ووٹ حاصل ہوئےہیں۔اس طرح ڈاکٹر منگلیش نے سماجوادی پارٹی امیدوار کو۶۰؍ہزار۷۷۵؍ ووٹوں کے فرق سےشکست دی ہے۔دوسری طرف ،سماجوادی  پارٹی امیدوارکاجل نشادنےکائونٹنگ میں مبینہ دھاندلی کےحوالے سے جلد قومی صدر اکھلیش یادو سے ملاقات کر کے قانونی چارہ جوئی اختیارکر نے کا اعلان کیا ہے۔واضح رہے کہ کائونٹنگ کے دوران ایس پی امیدوارکاجل نشاد نے انتظامیہ پر دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے ہنگامہ کھڑا کر دیاتھا۔کاجل نشاد کا الزام تھاکہ انتظامیہ نے پول ووٹوں سے تقریباً ایک لاکھ زیادہ ووٹ گنےہیں۔اس درمیان سماجوادی پارٹی نےبھی ٹویٹ کر کے کائونٹنگ کی شفافیت پر سوال اٹھائےاور انتظامیہ سے وضاحت طلب کی۔
 دوسری جانب، انتظامیہ کی جانب سے بتایا جا رہا تھا کہ ۲۱؍ ویں راؤنڈ کے بعد تکنیکی مسئلہ کے سبب سب کے ووٹ بڑھ گئے تھے۔ اسے درست کر دیا گیا ہے لیکن کاجل نشاد انتظامیہ کے دلائل سے مطمئن نہیں تھیں۔ انہوں نے دوبارہ انتخابات یادوبارہ گنتی کا مطالبہ کرتے ہوئے کائونٹنگ کے مقام پر احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ کاجل نشاد نے یہاں تک کہا کہ یہ نشاد برادری کے ساتھ ناانصافی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھ گئی ہوں کہ نشاد سماج ووٹ تو دے سکتا ہے لیکن عہدہ نہیں پا سکتاہے۔ کاجل نشاد نے پولیس پر اپنے حامیوں کے ساتھ مارپیٹ کرنے کا بھی الزام لگایا۔ اس واقعہ کے بعدگورکھپور یونیورسٹی کیمپس میںکائونٹنگ کے مقام پر کافی دیر تک افراتفری کا ماحول رہا۔ آخر میں انتظامیہ نے کسی طرح صورتحال کو سنبھالا اور بی جے پی امیدوار ڈاکٹر منگلیش کی جیت کا اعلان کرتے ہوئے انہیں سرٹیفکیٹ دے دیا۔ڈاکٹر منگلیش میئر کیلئے ووٹوں کے ۳۶؍ مرحلے کی گنتی میں پہلے مرحلے سےہی قریب ترین ایس پی امیدوار سے آگے تھے۔ قابل ذکر ہے کہ میونسپل کارپوریشن کے قیام کے بعد ۱۹۹۵ء میں پہلی بار  بی جے پی کے راجندر شرما میئر منتخب ہوئےتھے۔ اس کے بعد ۲۰۰۰ءمیں او بی سی خواتین کیلئےمخصوص سیٹ پر خواجہ سرا امرناتھ یادو عرف آشا دیوی منتخب ہوئیں۔ اس انتخاب میں ووٹروں نے تمام سیاسی پارٹیوں کو مسترد کر تے ہوئے خواجہ سرا کو میئر منتخب کیا تھا۔تاہم بعد کے انتخابات میں بی جے پی نے طاقت کا مظاہرہ کیا اور پھر ۲۰۰۶ء میں ڈاکٹر انجو چودھری،۲۰۱۲ءمیں ڈاکٹر ستیہ پانڈے اور ۲۰۱۷ءمیں سیتارام جیسوال میئر منتخب ہوئے تھے ۔

gorakhpur Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK