Inquilab Logo Happiest Places to Work

آن لائن گیمنگ پر پابندی سے ملازمت گنوانے والوں کی سرکارمدد کرے گی

Updated: August 22, 2025, 5:22 PM IST | New Delhi

آن لائن گیمنگ بل۲۰۲۵ء پارلیمنٹ میں منظور کر لیا گیا ہے۔ اسے۲۰؍ اگست کو لوک سبھا میں منظور کیا گیا تھا۔ ۲۱؍ اگست کو راجیہ سبھا میں بغیر بحث کے پاس کر دیا گیا تھا۔ یہ صدر کی منظوری اور حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد نافذ العمل ہو گا۔

Minister Ashwini Vaishnaw
اشوینی ویشنو۔ تصویر: آئی این این

حکومت نے۲۱؍ اگست کو بڑا اعلان کیا۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت  کے وزیر اشونی ویشنو نے کہا کہ حکومت ان  افراد کی مدد کرے گی جو آن لائن منی گیمنگ پر پابندی کی وجہ سے اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ آن لائن گیمنگ بل ۲۰۲۵ء پارلیمنٹ میں منظور کر لیا گیا ہے۔ اسے ۲۰؍ اگست کو لوک سبھا میں پاس کیا گیا تھا۔ اسے۲۱؍ اگست کو راجیہ سبھا میں بغیر بحث کے پاس کر دیا گیا تھا۔ یہ صدر کی منظوری اور حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد نافذ العمل ہو گا۔
 ریئل منی گیمنگ (آر ایم جی) پر پابندی تیزی سے بڑھتی ہوئی گیمنگ انڈسٹری کو متاثر کرے گی۔ ایک اندازے کے مطابق اس کے نتیجے میں تقریباً ۲؍لاکھ  افراد کا روزگار ختم ہو سکتا ہے۔ گیمنگ انڈسٹری اور گیمنگ کمپنیوں سے وابستہ افراد کی نمائندگی کرنے والی فیڈریشن نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ و فیڈریشن  نے حکومت سے ملاقات کرکے اس بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔
 ویشنو نے آن لائن گیمنگ پر پابندی کی وجہ سے ملازمتوں کے ختم  ہونے کے خطرے کے بارے میں کہا کہ ’’ہم ان لوگوں کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے جن کی ملازمتیں اس پابندی سے متاثر ہوں گی۔‘‘ اس پابندی سے وہ گیمنگ کمپنیاں بھی متاثر ہوں گی جن کی ترقی گزشتہ چند برسوں میں بہت تیز رہی ہے۔ ان کمپنیوں نے کاروبار کو وسعت دینے کے امکانات کے پیش نظر سرمایہ کاروں سے کافی رقم  جمع  کی ہے۔ انہیں یہ رقم واپس کرنے کا چیلنج درپیش ہے۔
 آئی ٹی کے وزیر نے کہا کہ ’’جب کوئی بڑا سماجی مسئلہ نوجوانوں اور متوسط ​​طبقے کے خاندانوں کو متاثر کرتا ہے  تو حکومت کو صنعت کے بجائے عوام  کے مفادات کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا حکومت گیمنگ کمپنیوں کو اپنا بزنس ماڈل تبدیل کرنے کے لیے وقت دے گی، ویشنو نے کہا کہ پہلے قانون کو نافذ ہونے دیں۔ ملک کے ہر فرد کو قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK