• Wed, 26 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

گرینڈ کینال پر گرین ڈائی کلائمیٹ مظاہرہ ،گریٹا تھنبرگ کی وینس میں داخلے پرعارضی پابندی

Updated: November 26, 2025, 10:38 PM IST | Vanes

گرینڈ کینال پر گرین ڈائی کلائمیٹ مظاہرے میں شمولیت کے سبب گریٹا تھنبرگ کی وینس میں داخلے پر عارضی پابندی عائد کردی گئی ہے، ذرائع کے مطابق مظاہرے میں زہریلے اثرات سے پاک ٹریسر ڈائی کو نہر کے پانی میں شامل کیا گیا تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات کی جانب توجہ دلائی جا سکے۔

Swedish environmental activist Greta Thunberg. Photo: X
سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ۔ تصویر: ایکس

 سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ پر وینس میں دو روزہ داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہےجس کی وجہ یہ ہے  کہ انہوں نے ایک ایسے احتجاج میں حصہ لیا جس میں شہر کے مشہور گرینڈ کینال کا پانی چمکدار سبز ہو گیا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق، ایکسنکشن ربیلیئن نامی ماحولیاتی گروپ کی جانب سے گذشتہ ہفتے منعقد کیے گئے اس مظاہرے میں زہریلے اثرات سے پاک ٹریسر ڈائی کو نہر کے پانی میں شامل کیا گیا تاکہ ’’موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات‘‘ کی جانب توجہ دلائی جا سکے۔بائیس سالہ تھنبرگ اور دیگر مظاہرین نے ریالٹو برج سے ایکو سائیڈ بند کرو، (ماحولیاتی تباہی روکو) کا بینر لٹکایا اور سرخ نقاب پہن کر شہر میں مارچ کیا۔تاہم ان پر اور دیگر درجنوں مظاہرین پر۱۷۲؍ ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا۔جبکہ اسی طرح کے احتجاج میلان، پالرمو، اور بولونیا کے شہروں میں بھی کیے گئے جہاں فواروں اور آبی گذرگاہوں کو بھی سبز رنگ سے رنگا گیا۔

بعد ازاں وینیٹو خطے کے گورنر لوکا زایا نے اس احتجاج کو نقصان دہ قرار دیتے ہوئے مذمت کی۔ انہوں نے انسٹا گرام پر لکھا، ’’توڑ پھوڑ سے ماحول کا تحفظ نہیں ہوتا۔ ایسے اقدامات وینس کو نقصان پہنچاتے ہیںمثبت احتجاج ہونا چاہئے، اور ستم ظریفی یہ کہ یہ آلودگی پیدا کررہے ہیں۔‘‘واضح رہے کہ ایکسنکشن ربیلیئن کا یہ احتجاج حالیہ برسوں میں ہونے والے متعدد ماحولیاتی کارروائیوں میں سے تازہ ترین ہے، جن میں وان گوگ اور مونے کی پینٹنگز پر ٹماٹو سوپ اور آلوؤں کا پیورہ پھینکنا، اور واشنگٹن میں دیگاس کے مجسمے پر سرخ پینٹ کا استعمال بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ گذشتہ ماہ، غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کی کوشش کرنے والے بحری قافلے میں شامل ہونے پر گریٹا تھنبرگ کو اسرائیل میں حراست میں لے کر ملک بدر کر دیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK