• Sun, 21 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

خلیج تعاون کونسل کا اجلاس، مشترکہ فوجی مشقوں سمیت کئی اہم فیصلے

Updated: September 21, 2025, 11:43 AM IST | Doha

مشترکہ اعلامیہ میں عزم ظاہر کیا گیا کہ خطے کو درپیش تمام خطرات سے نپٹنے کیلئےمسلسل تعائون کیا جائے گا، خلیجی ڈھانچے کو مربوط کیا جائےگا ۔

Six major Arab countries are part of this organization. Photo: INN
عرب کے ۶؍ اہم ممالک اس تنظیم میں شامل ہیں۔ تصویر: آئی این این

خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک نے خطے کے اجتماعی دفاع کو مستحکم بنانے کیلئے اہم فیصلے کئےہیں، جن میں انٹیلی جنس کے تبادلے کو وسعت دینا، نئے میزائل وارننگ سسٹم تیار کرنا اور مشترکہ فوجی مشقیں کرنا شامل ہیں۔ یہ اعلان اسرائیل کے حالیہ مہلک حملے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں دوحہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ متحدہ عرب امارات کے اخبار دی نیشنل کے مطابق، یہ اقدامات عرب۔ اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس کے بعد کئے گئے، جہاں مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور اسرائیلی حملوں پر شدید تشویش ظاہر کی گئی۔ اجلاس کے دوران جی سی سی حکام نے دوحہ میں فوجی انٹیلی جنس کے تعاون اور اتحاد پر تفصیلی غور کیا۔ جی سی سی ۶؍ ممالک بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل ہے، جنہوں نے متحدہ فوجی کمانڈ کے تحت معلومات کے تبادلے کو بڑھانے اور ایک علاقائی ابتدائی انتباہی نظام قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ بیلسٹک میزائلوں کے خطرات سے بروقت نمٹا جا سکے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ ۳؍ ماہ کے اندر اندر مشترکہ فوجی اور کمانڈ سینٹر کی مشقیں منعقد ہوں گی، جس کے بعد فضائی دفاعی نظام کی براہِ راست مشقوں کا آغاز کیا جائے گا۔ 
بیان میں اس عزم کا بھی اظہار کیا گیا کہ خطے کو درپیش تمام خطرات اور چیلنج سے نمٹنے کیلئے مسلسل تعاون جاری رکھا جائے گا تاکہ خلیجی سلامتی کے ڈھانچے کو مزید مربوط اور مضبوط بنایا جا سکے۔ کونسل نے واضح کیا کہ جی سی سی کی اولین ترجیح اپنے رکن ممالک کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانا ہے۔ یہ فیصلے اس وقت سامنے آئے ہیں جب اسرائیل نے دوحہ میں حماس کے ایک وفد کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں حماس کے ۵؍ارکان جاں بحق ہوئے جن میں ایک جلاوطن رہنما کا بیٹا اور ایک قطری سیکوریٹی اہلکار بھی شامل تھا۔ قطر کے مطابق اس حملے کی پیشگی اطلاع فراہم نہیں کی گئی تھی۔ حماس نے تصدیق کی کہ اس کی اعلیٰ قیادت محفوظ رہی۔ اجلاس میں خلیجی ممالک کے۶؍ وزرائے دفاع شریک ہوئے، جن میں امارات کے وزیر مملکت برائے دفاعی امور محمد الم روعی، بحرین کے وزیر دفاعی امور لیفٹیننٹ جنرل عبداللہ النعیمی، سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع عبدالرحمٰن بن محمد، عمان کے سیکریٹری جنرل دفاع محمد الزعابی، کویت کے وزیر دفاع شیخ عبداللہ علی العبداللہ الصباح اور قطر کے جاسم البدعوی شامل تھے۔ عہدیداروں کے مطابق، تمام وزرائے دفاع کی موجودگی اس بات کا مظہر ہے کہ خطے کے لیے ایک مشترکہ دفاعی ڈھال کی فوری ضرورت ہے۔ اگرچہ ماضی میں بھی جی سی سی نے فوجی انضمام کی کوششیں کی ہیں لیکن اکثر اوقات سیاسی اختلافات اور خطرات کے مختلف تصورات کے باعث یہ کوششیں آگے نہ بڑھ سکیں۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قطر پر اسرائیل کے حالیہ اور غیر معمولی حملے کے بعد کیا گیا یہ معاہدہ خطے کیلئے ایک نیا موڑ ثابت ہوسکتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK