Inquilab Logo

فیس بک نے بروقت قدم اُٹھایا ہوتاتو دہلی فساد ٹالا جا سکتا تھا

Updated: November 15, 2020, 8:44 AM IST | Agency | New Delhi

عوامی رابطے کی سائٹ کے سابق اہلکار کا انکشاف، میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی کیلئے بھی ذمہ دار ٹھہرایا

Facebook Former Member
فیس بک کے سابق اہلکار مارک ایس لکی راگھو چڈھا کی قیادت والی کمیٹی میں بیان دیتے ہوئے۔

فیس بک کے ایک سابق اہلکار نے دہلی اسمبلی کی ایک ذیلی کمیٹی کے سامنے پیشی میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اگر فیس بک نے بروقت قدم اٹھائے ہوتے تو  دہلی فساد کو ٹالا جاسکتاتھا۔امن وامان پر ریاستی حکومت کی کمیٹی  جس کی قیادت رکن اسمبلی راگھو چڈھا کر رہے ہیں، نے دہلی فسادات میں سوشل میڈیا کے رول کی جانچ  کے تعلق سے فیس بک کے سابق اہلکارمارک ایس لکی کو طلب کیاتھا۔ لکی سے ہونےوالی پوچھ تاچھ کے بعد جاری کئے گئے پریس ریلیز کے مطابق’’انہوں (مارک  ایس لکی) نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ اگر فیس بک نے پرو ایکٹیو (پہلے سے محتاط ہوکر) اور فوری اقدامات کئے ہوتے تو    دہلی کے فرقہ وارانہ فساد اور میانمار نسل کشی جیسے معاملات یا پھر سری لنکا میں فرقہ وارانہ فساد کو آسانی سے ٹالا جاسکتاتھا۔‘‘
 لکی جو فیس بک میں اپنی ملازمت کے دوران اعلیٰ عہدے پر فائز تھے اور کمپنی کی کئی کلیدی ٹیموں کے ساتھ کام کرچکے ہیں، نے سوشل میڈیا سائٹ کے کام کرنے کے تعلق سے کئی  منفی  باتوں کا انکشاف کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK