Inquilab Logo

استنبول کی مسجد کو دوبارہ کھولنے کا معاملہ عدالت میں موخر

Updated: July 04, 2020, 12:02 PM IST | Istanbul

ترکی میں کونسل آف ا سٹیٹ نے استنبول میں موجود’ آیا صوفیہ‘ کو ایک مسجد میں تبدیل کرنے سے متعلق فیصلہ مؤخر کر دیا ہے ۔ جمعہ کو اس کی سماعت تھی لیکن اس کی کارروائی صرف ۱۷؍منٹ تک چلی اورکونسل آف اسٹیٹ نے کہا کہ وہ اس بارے میں فیصلہ ۱۵؍ دن کے بعد کرے گی۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

ترکی میں کونسل آف ا سٹیٹ نے استنبول میں موجود’ آیا صوفیہ‘ کو ایک مسجد میں تبدیل کرنے سے متعلق فیصلہ مؤخر کر دیا ہے ۔ جمعہ کو اس کی سماعت تھی لیکن اس کی کارروائی صرف ۱۷؍منٹ تک چلی اورکونسل آف اسٹیٹ نے کہا کہ وہ اس بارے میں فیصلہ ۱۵؍ دن کے بعد کرے گی۔واضح رہے کہ تاریخی ریکارڈ کے مطابق یہ عمارت جسے ۵۳۲ء میں بازنطینی بادشاہ جسٹین اول نے بنوایا تھا کبھی ترکی کا سب سے بڑا گرجا گھر ہوا کرتی تھی۔ لیکن ۱۴۵۳ء میں جب عثمانیہ سلطنت نے اس شہر پر قبضہ کر لیا تو انہوں نے اسے دوبارہ تعمیر کرکے مسجد میں تبدیل کر دیا تھا۔ کوئی ۵؍ سو سال تک اس کی حیثیت مسجد کی رہی لیکن ۱۹۱۸ء میں جب پہلی جنگ عظیم میں عثمانیہ خلافت کو شکست ہوئی اور ترکی میں مصطفیٰ کمال اتاترک کا عروج ہوا تو اس نے انگریزوں کے ساتھ مل کر خلافت عثمانیہ کو ختم کر دیا اور یہاں ایک جدید اور بے دین حکومت قائم کی۔ ۱۹۳۲ء میں اس مسجد کو کما ل اتاترک نے ایک میوزیم میں تبدیل کرنے کا حکم دیا اور ۱۹۳۵ء میں اسے بطور میوزیم عوام کے لئے کھول دیا گیا۔ آج یہ عمارت ترکی کا سب سے بڑا سیاحتی مقام ہے۔ 
  لیکن گزشتہ ۲؍ دہائیوں سے اسی بے دین ترکی میں ایک بار پھر اسلام کا بول بالا ہونا شروع ہوا اور اس کا اثر انتخابی نتائج پر بھی پڑنے لگا۔ ترکی کے موجودہ صدر جب طیب اردگان جب اقتدار میں آئے تو انہوں نے کئی شعبوں میں اسلامی اصول و ضوابط کو فروغ دیا۔ ترکی کے مسلمانوں کی جانب سے مطالبہ کیا جانے لگا کہ ’’ آیا صوفیہ ‘‘ کی عمارت کو جو اس وقت میوزیم کی حیثیت رکھتی ہے دوبارہ مسجد کا درجہ دیا جائے۔ گزشتہ الیکشن میں اردگان نے یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو اس عمارت کو دوبارہ مسجد بنا دیں گے۔ 
  اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے اس کی کوشش بھی کی لیکن ۱۹۳۴ء میں بنایا گیا ایک قانون اس کوشش کی راہ میں رکاوٹ بن گیا۔ معاملہ عدالت میں پہنچا جہاں اس بات کا فیصلہ ہوگا کہ آیا اس عمارت کو قانونی طور پر دوبارہ مسجد بنایا جا سکتا ہے یا نہیں ؟ اسی پر جمعہ کو سماعت تھی جسے عدالت نے آئندہ ۱۵؍ دنوں کے لئے ملتوی کر دیا۔ واضح رہے کہ ترکی حکومت کے اس اقدام کے سبب یورپی ممالک کے بھی کان کھڑے ہو گئے ہیں اور انہوں نے اس عمارت کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کئے جانے کی مخالفت کی ہے۔ حالانکہ ایک عجیب بات ہے کہ ترکی حکومت میوزیم کو مسجد میں تبدیل کر رہی ہے چرچ کو نہیں لیکن یورپی عیسائی آج بھی اسے چرچ تصور کر رہے ہیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK