Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہیگ: مستقل ثالثی عدالت کا فیصلہ: سندھ آبی معاہدے کو یکطرفہ معطل کرنا درست نہیں

Updated: June 28, 2025, 8:04 PM IST | Hague

ہیگ کی مستقل ثالثی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ ہندوستان کا دہائیوں پرانے سندھ آبی معاہدے کو یکطرفہ طور پر ’’عارضی تعطل‘‘ میں ڈالنے کا فیصلہ معاہدے کی شقوں کے مطابق نہیں ہے۔ عدالت نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تنازعات پر اپنے دائرہ اختیار کو مضبوط کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا ہے، جبکہ ہندوستان نے اسے مسترد کر دیا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ہیگ کی مستقل ثالثی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ ہندوستان کا دہائیوں پرانے سندھ آبی معاہدے کو یکطرفہ طور پر ’’عارضی تعطل‘‘ میں ڈالنے کا فیصلہ معاہدے کی شقوں کے مطابق نہیں ہے۔ عدالت نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تنازعات پر اپنے دائرہ اختیار کو مضبوط کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا ہے۔ یہ اضافی اختیار کا فیصلہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں واقع کشن گنگا اور رتل ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں پر طویل عرصے سے جاری اختلاف کے دوران آیا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ یہ منصوبے عالمی بینک کی ثالثی میں ۱۹۶۰ءمیں طے پانے والے معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔  عدالت کے متحدہ فیصلے میں کہا گیا کہ ’’ ہندوستان کا ان کارروائیوں کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا درست نہیں تھا۔‘‘ عدالت نے واضح کیا کہ جب تک دونوں فریق اسے ختم کرنے پر متفق نہ ہوں، معاہدہ نافذ العمل رہے گا۔ عدالت کے الفاظ کے مطابق ’’معاہدے کی شرائط کے مطابق، یہ اس وقت تک نافذ رہے گا جب تک کہ ہندوستان اور پاکستان باہمی رضامندی سے اسے ختم نہیں کرتے۔ معاہدے کے تحت تیسرے فریق کے ذریعے حلِ تنازعہ کا لازمی عمل یکطرفہ طور پر معطل یا ملتوی نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ ایسا کرنا اس کی تاثیر کو مجروح کرے گا۔‘‘
واضح رہے کہ ہندوستان نے اپریل میں زیر انتظام کشمیر میں دہشتگردانہ حملے میں۲۶؍ افراد کی ہلاکت کا حوالہ دیتے ہوئے معاہدے کے تحت تعاون روک دیا تھا۔ تاہم پاکستان نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا، جس کے مطابق ہندوستان ثالثی عدالت یا غیر جانبدار ماہر کے اختیارات ختم نہیں کر سکتا۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے کہا:’’اس وقت سب سے اہم ترجیح یہ ہے کہ ہندوستان اور پاکستان سندھ آبی معاہدے کے اطلاق سمیت، باہمی مذاکرات کی جانب واپس لوٹیں۔
بعد ازاں ہندوستان نے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ثالثی عدالت پر دائرہ اختیار سے تجاوز کا الزام لگایا۔ نئی دہلی نے کہاکہ’’ ہندوستان نے کبھی اس نام نہاد ثالثی عدالت کو تسلیم نہیں کیا‘‘ساتھ ہی  اس کے قیام کو معاہدے کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ہندوستان نے زور دیا کہ عدالت کا کوئی بھی فیصلہ غیر قانونی اور بالذات کالعدم ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK